کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی اجلاس میں بلوچستان میں سوئی گیس کے یکساں نرخ مقرر کر نے اور سردیوں میں گیس پریشر کا مسئلہ حل کر نے سمیت ژوب ائیر پورٹ کو سی پیک میں شامل کر نے سے متعلق قرار دادوں کی منظوری بھی دے دی۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا، ایک قرارداد میں بلوچستان کے سرد علاقوں میں گیس پریشر کی کمی اور لوگوں کو گیس کے زائد بل ارسال کر نے کی مذمت کی گئی وفاقی حکموت اور ایس ایس جی سی حکام سے مطالبہ کیا گیا کہ بلوچستان میں گیس کییکساں نرخ مقرر کر نے کے ساتھ گیس پریشر کا مسئلہ فوری حل کیا جائے ۔ حکومتی اور حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کے ایک مشترکہ قرار داد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ژوب سی پیک روٹ میں شامل ہے ژوب ائیر پورٹ مغربی راہداری میں آنے والا واحد ائیر پورٹ ہے ، لہٰذا ژوب ائیرپورٹ کو سی پیک میں شال کر کے اسے بوئنگ سات سو ستتر طیاروں کی آمد ورفت کے قابل بنیا جائے ، رائے شماری کے بعد تینوں قراردادوں کی اتفاق رائے سے منظور دے دی گئی ، بلوچستان صوبائی اسمبلی کے ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں گیس کے ریٹ جو بہت زیادہ ہے اسے کم کیا جائے کیونکہ پنجاب اور سندھ میں گیس کمٍ جلائی جاتی ہے جبکہ بلوچستان میں سردیوں میں بہت گیس جلائی جاتی ہیں اس وقت اوگرا نے سب کے لئے ایک ریٹ رکھے ہیں جو نا انصافی ہے یہ بات پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے آغا لیاقت ، مجید خان اچکزئی نے منگل کی شام کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں مشترکہ قرارداد نمبر 80پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ صوبہ بلوچستان جو رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا ایک پسماندہ صوبہ ہے اور صوبے کے اکثر علاقوں میں موسم سرما میں شدید سردی پڑتی ہے جس کی وجہ سے گیس کا استعمال بھی زیادہ وہوتا ہے چونکہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے ملازمین میٹر ریڈنگ برقت نہیں لیتے جس کی وجہ سے لوگوں کو گیس کے زیادیہ بل ادا کرنے پڑتے ہیں چونکہ ایک سے 100تک ریٹ فی یونٹ تقریباً 5.50روپے 100سے 300فی یونٹ تقریباً 9روپے اور 300سے زیادہ فی یونٹ تقریباً 22روپے ہیں مزید براں میٹر ریڈنگ کی درستگی کیلئے سلیب کی سہولت بھی غیر اعلانیہ طورپر بلوچستان میں ختم کردی گئی ہے جبکہ دیگر صوبوں میں یہ سہولت برقرار رہے نیز بلوچستان کے مختلف اضلاع خصوصاً ضلع کوئٹہ میں گیس کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور گیس پریشر میں کمی کی وجہ سے عوام سخت پریشان ہے سید لیاقت آغا نے کہاکہ ایک دفع میں ایک اور ایم پی اے کراچی میں ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی سے ملاقات کے لئے دفترگئے تو ان کے دفتر کے لوگ پریشان تھے اور کہاکہ ایم ڈی سے ملنا اتنا آسان نہیں ہے جتنا آپ سمجھتے ہیں اس سے آپ اندازہ لگائیں کہ بلوچستان کے ایم پی ایز کو ایم ڈی بھی نہیں ملتا ہے ، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن مجید خان اچکزئی نے کہاکہ چند ماہ پہلے وزیر اعظم گورنر ہاوس کوئٹہ آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ قلعہ عبداللہ میں گیس پہنچائی جائے گی بعد میں معلوم ہوا کہ گیس کمپنی نے تو قلعہ عبداللہ کو گیس نہیں پہنچائی بلکہ توبہ اچکزئی جاکر علاقے کا سروے شروع کردیا گیا ہے منگل کی شام کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں سابقہ سپیکر اسلم بھوتانی نے جو مقامی اخبار میں اشتہار دیا تھا اس کا بھی ذکر ایک رکن صوبائی اسمبلی کیا اشتہار میں گورنر بلوچستان وزیر اعلیٰ بلوچستان ، محمود خان اچکزئی ، مولانا عبدالواسع سے اپیل کی گئی تھی جس پر وزی راعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ پہلے وہ 25فیصد لائیں پھر ہم کمپنی کے ساتھ معاہدہ منسوخ کرینگے ۔