کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بارہ سے زائد اضلاع میں تاریخی برفباری ہوئی۔ کوئٹہ،زیارت،قلات،مستونگ اور بولان کے پہاڑی علاقوں میں ایک سے دو فٹ برفباری ریکارڈ کی گئی۔ کوہلو اور لورالائی میں طویل عرصہ جبکہ ہرنائی میں تیس سالوں بعد برف پڑی ۔ شہریوں نے تفریحی مقامات کا رخ کرلیا۔ برفباری کے بعد کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا۔زیارت اور چمن کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ لکپاس،کولپور،کوڑک ٹاپ سمیت مختلف مقامات پر قومی شاہراہیں ٹریفک کیلئے بند ہوگئیں۔ گیس غائب اور بجلی کا نظام درہم برہم ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ طوفانی ہواؤں کے باعث 220 کے وی کی مین ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کر گئیں، 132اور 11کے وی کے درجنوں ٹاورز زمین بوس ہوگئے جس کے باعث پندرہ سے زائد اضلاع میں بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ہوا۔ محکمہ موسمیات کے حکام کا کہنا ہے کہ برفباری کے حالیہ سلسلے نے برفباری کا دس سالوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بارش کے بعد وقفے وقفے سے برفباری کا سلسلہ شروع ہوا جو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب تک وقفے وقفے سے جاری رہا۔ برفباری کے بعد کوئٹہ میں زمین ہو یا بلند و بالا پہاڑ، درخت ہو یا عمارت ہر چیز نے برف کی سفید چادر اوڑھ لی۔ کوہ چلتن اور کوہ مہردار بھی برف سے ڈھک گئے جس سے وادی کوئٹہ کے حسن کو چار چاند لگ گئے۔ وادی ہنہ جھیل نے پردیوں کے دیس کا روپ دھار لیا۔ صبح ہوتے ہی لوگ بچوں اور اہلخانہ کے ساتھ قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہونے کیلئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ شہریوں کی بڑی تعداد نے کوئٹہ کے پارکوں، ہنہ جھیل، چلتن پارک ، لیاقت پارک، میٹروپولیٹن کاورپوریشن کے سبزہ زار اور دیگر تفریحی مقامات کا رخ کرلیا۔ منچلوں نے ایک دوسرے پر برف کے گولے پھینکے۔ پتلے بنائے اور سیلفیاں بناکر زندگی کے یادگار لمحات کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا تاہم نوجوانوں نے گلہ کیا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث وہ موبائل فون چارج نہ کرسکے اور اس بناء پر تصاویر بنانے سے بھی محفوظ رہے۔ شہریوں کے چہرے خوشی سے کھلے کھلے نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ زبردست برفباری کے بعد طویل خشک سالی کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ لوگوں نے چند دنوں قبل نماز استقساء بھی ادا کی تھی۔ اللہ تعالی نے ہمارے گناہوں کو درگزر کرتے ہوئے رحمت برسائی۔ تاہم برف پھگلتے ہی سڑکوں پر پانی جمع ہونا شروع ہوگیا جس سے پیدل چلنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ برفباری سے قبل طوفانی ہوائیں بھی چلیں جس کے باعث کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی، میاں غنڈی، لکپاس، قمرانی روڈ، سریاب روڈ، لنک سریاب روڈ سمیت دیگر علاقوں میں 132اور 11کے وی ٹرانسمیشن لائن کے درجنوں ٹاورز گرگئے۔ کئی ٹاورز اور بجلی کی تاریں گھروں کی چھتوں اور راستوں پر بھی گرے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ کوئٹہ میں بارش اور برف پڑتے ہی بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہوگئی۔ کیسکو ترجمان کے مطابق 220کے وی دادو خضدار، لورالائی ڈی جی خان ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر گئی جبکہ حبیب اللہ کوسٹل پاور ہاؤس میں بھی فنی خرابی پیدا ہوگئی جس کے باعث کوئٹہ ، مستونگ، قلات، خضدار، نوشکی، خاران، دالبندین، پشین، قلعہ عبداللہ، لورالائی، زیارت ، قلعہ سیف اللہ اور ڑوب سمیت پندرہ سے زائد اضلاع کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ بجلی کا طویل بریک ڈاؤن ہفتے کی رات تک جاری رہا تاہم کوئٹہ کو جزوی طور پر بجلی کی فراہمی پندرہ گھنٹوں بعد بحال کردی گئی۔ ترجمان کیسکو کا کہنا ہے کہ فنی خرابی دورکرکے کوئٹہ تمام گرڈاسٹیشن اوربعض اضلاع کو بجلی کی فراہمی بحال کردی گئی ہے جبکہ 11کے وی کے فیڈرز کو مرحلہ وار بجلی کی فراہمی کی جائے گی۔ دوسری جانب برفباری کے باعث کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی، مغربی بائی پاس ، ہزارگنجی اور دیگر مقامات پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ لکپاس ٹنل بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ بچوں اور خواتین سمیت ہزاروں افراد مسافر پھنس گئے۔ بعد ازاں مشنری موقع پر پہنچاکر برف ہٹائی گئی اور ٹریفک کی آمدروفت بحال کی گئی تاہم ٹریفک کی روانی بدستور متاثر رہی۔ کولپور،مچھ ، کوڑک، زیارت ، ہرنائی اور دیگر مقامات پر بھی ٹریفک کی روانی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں مغربی بائی پاس پر میٹ آفس کے قریب 6انچ برفباری ریکارڈ کی گئی۔ قلات کے مضافات میں ایک سے دو فٹ جبکہ ڑوب میں تین انچ برفباری ریکارڈ کی گئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کی چلتن پہاڑی پر ایک فٹ سے زائد برف پڑچکی ہے۔ لکپاس اور میاں غنڈی کے مقام پر بھی دس سے بارہ انچ تک برف پڑچکی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سبی میں 24، کوئٹہ (سمنگلی23، شیخ ماندہ 21، میٹروجیکل سنٹر 16)، دالبندین میں 22 ملی میٹر بارڈریکارڈ کی گئی۔ بارکھان میں 13، اورماڑہ 09، لسبیلہ 05، ڑوب 04، قلات میں 01 ملی میٹر بارش بھی ہوئی۔ قلات میں رات کو منفی دس جبکہ صبح کے وقت منفی چھ ، کوئٹہ میں منفی چار ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ کوئٹہ کے علاوہ زیارت، پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، پشین، بولان اور قلات سمیت بارہ سے اضلاع میں برف پڑی۔ لورالائی اور کوہلو میں بھی طویل عرصہ برفباری ہوئی۔ ہرنائی میں تیس سالوں بعد روئی کے گالے برسے۔ پہاڑی علاقوں پر برف پڑنے سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں یہ گزشتہ دس سالوں کی بہترین برفباری ہے جس سے خشک سالی کا خاتمہ ہواہے ۔فصلوں اور زیر زمین پانی کے ذخائر کیلئے یہ برفباری مفید ثابت ہوگی ۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ برفباری کا یہ سلسلہ اتوار کی رات تک جاری رہ سکتا ہے ۔