کوئٹہ:اجلاس میں چیئر مین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عبدالمجید خان اچکزئی نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کے اخبارات میں وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کا ایک بیان آیا ہے جس سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے لہٰذا ایوان کی کارروائی روک کے اس فوری نوعیت کے مسئلے کو زیر غور لا یا جائے انہوں نے تحریک کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اس حوالے سے زیادہ بات نہیں کروں گا مگر یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے اور ان کے خاندا ن کے نہایت اچھے تعلقات رہے ہیں ہم مخلوط حکومت میں بھی شامل ہیں مگر صوبائی وزیر نے گزشتہ روز ان کے حوالے سے پگڑی اچھالنے کی جو بات کی ہے اس سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے اس لئے یہ تحریک منظور کی جائے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ محرک اپنی تحریک پر زور نہ دیں ہم مخلوط حکومت کا حصہ ہیں بہتر ہے کہ اس پر آپ کے چیمبر میں بات کی جائے اس موقع پر قائد حزب اختلاف مولانا عبدالواسع کھڑے ہوگئے وہ تحریک پر بات کرنا چاہ رہے تھے تاہم پشتونخوا میپ کے پارلیمانی لیڈر وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہمارے ممبر تحریک واپس لے لیں گے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ تحریک آگئی ہے اب تو اس پر بات بھی ہوگی عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ بحث کی گنجائش نہیں ہے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم اس تحریک پر بولیں گے اور تحریک کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی پر بھی بات کریں گے ہم نے بہت برداشت کرلیا یہ تحریک اب اسمبلی کی ملکیت بن چکی ہے اس موقع پر سپیکر بار بار اراکین کو خاموش کراتی رہیں ایک موقع پر جب اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ مک مکا ہے ہم اس پر بولیں گے تو چیئر مین پی اے سی نے کھڑے ہو کر کہا کہ مولانا صاحب مک مکا کی تعریف کریں جس پر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ مجھے بولنے دیں مجھے بولنے نہیں دیا جارہا یہ تحریک اب ایوان کی ملکیت بن چکی ہے حکومت میں شریک جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگاتی ہیں ہم کچھ نہیں کہتے اب جب بات یہاں آگئی ہے تو ہم بات کریں گے یہ کسی کی ذاتی ملکیت نہیں بلکہ ہاؤس کی پراپرٹی بن چکی ہے اس دوران عبدالرحیم زیارتوال مولانا عبدالواسع اور مجید خان اچکزئی بیک بولتے رہے بعدازاں عبدالمجیدخان اچکزئی نے کہا کہ مخلوط حکومت میں شامل رہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میرا استعمال نہیں کرسکتے اس لئے میں اپنی یہ تحریک واپس لیتا ہوں جس پر بعض حکومتی اراکین نے ڈیسک بجائے تو اپوزیشن لیڈر نے اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عبدالرحیم زیارتوال کو مخاطب کرکے کہا کہ ڈیسک بجانا میرا کام ہے حکومت کا نہیں اس موقع پر اپوزیشن لیڈر کی قیادت میں اپوزیشن اراکین ایوان سے واک آؤٹ کرکے چلے گئے سپیکر نے رائے شماری کے بعدمحرک کو اپنی تحریک واپس لینے کی اجازت دے دی جبکہ سپیکر کی ہدایت پر بعد میں حکومتی اراکین اپوزیشن اراکین کومنا کر واپس ایوان میں لے آئے جنہیں ایوان میں آمد پر عبدالرحیم زیارتوال نے خوش آمدید کہا۔