کوئٹہ:کوئٹہ میں بارشوں سے خستہ حال دو منزلہ کچے مکان کی چھت گرنے سے تین بہن بھائیوں سمیت چار افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے۔ پولیس کے مطابق کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں ناصرآباد کے مقام پر بیٹنی کالونی میں واقع بابر خان کی ٹی آر گاڈر سے بنا دو منزلہ مکان کی چھت اور دیوار کئی دنوں سے جاری بارشوں کے باعث خستہ حال ہوگئی تھی۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب تقریبا ایک بجے اچانک مکان منہدم ہوگیا جس کے ملبے تلے دب کر ایک خاتون بی بی اور بارہ سے پندرہ سال کے تین بچے فاطمہ ولد بابر خان، فواد خان ولد بابر خان اور صائمہ بی بی ولد بابر خان جاں بحق جبکہ تین افراد جمشید خان ولد بابر خان،احمد خان ولد داؤد خان اوربابرہ بی بی زوجہ بابر خان زخمی ہوگئے۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ملبہ ہٹاکر لاشوں اور زخمیوں کو ایف سی اسپتال پہنچایا۔ علاقہ مکینوں نے بتایا کہ متاثرہ خاندان انتہائی غریب تھا اور جگہ کی تنگی کی وجہ سے گھارے ، اینٹوں اور ٹی آر گاڈر سے بنی چھت کی اوپر دوسرا کمرا بنایا تھا۔ انہوں نے حکومت سے متاثرین کی مالی مدد کی اپیل کی۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالواحد کاکڑ اور پولیس حکام بھی موقع پر پہنچے۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ مکان کی چھت گیس لیکیج نہیں بلکہ بارش کی وجہ سے کمزور ہونے سے گری ہے۔ ہم کوئٹہ میں برفباری اور بارشوں سے ہونیوالے نقصانات کا سروے کررہے ہیں۔ ابتدائی سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔ حکومتی پالیسی کے مطابق متاثرہ خاندانوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا حالیہ بارشوں اور برفباری کے باعث ایئر پورٹ روڈ سے ملحقہ چشمہ اچوزئی کے قبرستان میں دراڑ پڑ گئی ہے ،متعدد قبریں بیٹھ گئی ہیں۔ کئی قبروں گہرے گڑھوں میں تبدیل ہوگئیں۔علاقہ مکینوں کے مطابق گزشتہ روز بارش کے دوران دراڑ پڑ گئی جس نے قبرستان میں زیر زمین سرنگ کی شکل اختیار کرلی۔ قبرستان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک جانے والی دراڑ سے نہ صرف قبریں بلکہ بجلی کے کھمبے بھی زد میں آگئے ہیں جس سے کسی بھی وقت کوئی حادثہ پیش آسکتا ہے خالق آباد منگچر کے علاقہ کلی پردوزئی اور گردونواح میں شدید بارش نے تباہی مچادی متعد د مکانات اور دیواریں گرگئے ہیں علاقے کے عوام کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر شیرانی کے مختلف علاقوں میں متعدد مکانات منہدم چار دیواریوں کو نقصان پہنچا ہے عوامی حلقوں نے نقصانات کے ازالے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دن سروکئی میں چھت گرنے سے جان بحق اورزخمی افراد کے لواحقین کوصوبائی سطح پر اسپشل پیکج دیا جائے انھوں نے کہا کی گذشتہ سال بھی شنہ پونگہ شیرانی میں بارشوں کے دوران چھت گرنے سے ایک خاتون اور چار بچے جان بحق ہوگئے تھے مگر صوبائی سطح پر متاثرہ افرادکی کوئی امداد نہیں کی گئی شیرانی میں پچانوئے فیصد سے زائد مکانات کچے ہیں مسلسل بارشوں سے جانی ومالی نقصانات کا شدید خطرہ ہے مسلسل بارشوں سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے جبکہ دوسری جانب بجلی نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ڈپٹی کمشنر محمد حیات کاکڑ کے مطابق بارشوں سے متاثرہ خاندانوں میں خوراک ،کمبل اور ٹینٹ سمیت دیگر سامان تقسیم کیا گیا انھوں نے کہا صوبائی حکومت کی ہدایت پر بارشوں سے متاثرین کی فوری امداد فراہم کرنے کے ساتھ ضرورت کی اشیاء خوردنوش اور سردی سے بچنے کا سامان فراہم کررہے ہیں ڈپٹی کمشنر آفس میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔۔