کوئٹہ:کوئٹہ میں معذور افراد نے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا۔ پولیس نے مظاہرین کی وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش ناکام بنادی معذوروں نے دھرنا دے کر چار گھنٹوں تک سڑک بند رکھی۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں سرکاری ملازمتیں اور دیگر سہولیات نہ ملنے کے خلاف آواز معذوران نامی تنظیم کے درجنوں کارکنوں نے رمزے روڈ سے ریلی نکالی اور مطالبات کے حق میں خوب نعرے لگائے۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی تو پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے روک دیا۔اہلکاروں نے معذوروں کو دھکے بھی دیئے۔ جس پر مظاہرین رمزے روڈ پر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ آواز معذوران تنظیم کے صدر عزت اللہ کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں معذوروں کیلئے مختص دو فیصد کوٹہ پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے۔ معذوروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے سرکاری سطح پر کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے۔ معذوروں کیلئے تعلیمی ادارے موجود ہیں اور نہ ہی انہیں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کیلئے ویل چیئر ، موٹر سائیکل اور دیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودہ نکاتی مطالبات کے لئے ایک سال سے مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ گزشتہ ماہ احتجاج کے بعد ڈپٹی کمشنر نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کروانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ بار بار کی یاد دہانی کے باوجود وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان معذوروں کیلئے خصوصی روزگار پیکیج کا اعلان کرے اور ان کے دیگر مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ معذور معاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے اپنے پاؤں پر کھڑے ہو۔ ڈپٹی میئر کوئٹہ یونس بلوچ، اسسٹنٹ کمشنر سٹی بتول اسدی، بی این پی مینگل کے رہنماء4 ناصرعباس ، جمعیت علمائے اسلام نظریاتی کے رہنماؤں نے مظاہرین سے مذاکرات کئے اور یقین دلایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء4 اللہ زہری کوئٹہ واپسی کے بعد جمعرات کو معذوروں سے ملاقات کرکے ان کے مسائل سنیں گے۔ چار گھنٹے تک دھرنا دینے کے بعد مذاکرات کامیاب ہونے پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔