کوئٹہ+اندرون بلوچستان:بلوچستان میں بارشوں اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔پشین ،قلعہ سیف اللہ اور زیارت میں لوگ محصور ہو کر رہ گئے۔ نوشکی کے صحرائی دلدل میں بارات پھنس گئی۔ شدید سردی کے باعث بارات میں شامل ایک بچہ جاں بحق ہوگیا۔ بیس گھنٹوں تک پھنسے دلہا دلہن سمیت ساٹھ سے زائد باراتیوں کو ریسکیو آپریشن کے بعد بازیاب کرالیا گیا۔کیچڑ اور دلدل کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دو ایف سی اہلکار بھی بے ہوش ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ایران سے چاغی اور واشک کے راستے بلوچستان میں دو روز قبل بارش اور برفباری کا سسٹم داخل ہوا تھا جس کے نتیجے میں چاغی ،نوشکی،خاران،کوئٹہ،مستونگ ، پشین، قلعہ سیف اللہ،قلعہ عبداللہ، زیارت، زیارت،ہرنائی، لورالائی اور دیگر علاقوں میں شدید بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہوئی۔ چاغی اور نوشکی میں صحرائی علاقوں میں بھی بارش اور برفباری ہوئی جس کے باعث زمین، صحرا اور پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی۔ شدید بارش اور برفباری کے بعد چاغی، نوشکی اور خاران میں ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ دالبندین میں ایک گاڑی صحرائی دلدل میں پھنس گئی جسے ایف سی اہلکاروں نے تین گھنٹے کی جدوجہد کے بعد نکال لیا۔ گاڑی میں چار بچوں سمیت سات افراد سوار تھے۔ ادھر چاغی سے بارات لیکر زاروچاہ کے کچے راستے سے نوشکی جانے والے چار پک اپ گاڑیوں پر مشتمل قافلہ راستہ بھٹک گیا۔ پندرہ گھنٹوں تک باراتیوں سے رابطہ منقطع رہا۔ علاقہ مکینوں کی اطلاع پر ایف سی اور ضلعی انتظامیہ نے باراتیوں کی تلاش کا عمل شروع کردیا اور پندرہ گھنٹے بعد پاک افغان سرحدی علاقے زاروچہ سے تیراکلو میٹر دور صحرائی علاقے بٹی میں پھنسے باراتیوں کو تلاش کرلیا گیا۔ بارش اور برفباری کے باعث زمین دلدل کی شکل اختیار کر گئی جس کی وجہ سے قافلے میں شامل گاڑیاں پھنس گئیں۔ قافلے میں چالیس خواتین اور بچوں سمیت ساٹھ افراد شامل تھے۔ دولہا خلیل اور اس کی دلہن بھی دلدل میں پھنسے رہے۔۔ متاثرہ افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے نوشکی سے پی ڈی ایم اے، لیویز اور ایف سی کی ٹیمیں بجھوائی گئیں تاہم راستہ خراب ہونے کی وجہ سے ریسکیو کی گاڑیوں کا پہنچنا بھی مشکل ہوگیا جس کے بعد طبی عملے اور لیویز اور ایف سی اہلکاروں کے پیدل دستے بجھوائے گئے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے اسلم ترین کے مطابق موسم کی سختی کی وجہ سے ایک بچہ انتقال کرگیا جبکہ ایک بچہ بے ہوش بھی ہوا۔ بعد ازاں پیدل دستے کی مدد کیلئے ٹریکٹر اور فور بائی فور گاڑیاں بھی پہنچ گئیں۔ پیدل دستوں نے باراتیوں کو گرم کپڑے اور کھانا فراہم کیا جس سے متاثرین کی جان میں جان آگئی۔ بعدازاں خواتین اور بچوں کو ٹریکٹر میں سوار کرکے روانہ کیا گیا۔ پندرہ متاثرین کو شام سات بجے سے پہلے زاوا چیک پوسٹ پہنچایا گیا جہاں انہیں میڈیکل ٹیم نے طبی امداد فراہم کی۔ سردی سے بے ہوش ہونے والے بچے کو بھی طبی امداد فراہم کی جس کے بعد اس کی حالت خطرے سے باہر ہوگئی۔ باقی پینتالیس افراد کو بعدازاں روانہ کیا گیا جہاں زاوا چیک پوسٹ سے کچھ فاصے پر ان کی گاڑیاں دوبارہ پھنس گئیں۔ ریسکیو آپریشن میں شامل ایف سی کی چار گاڑیاں بھی دلدل میں پھنس گئیں۔ ریسکیو آپریشن میں شامل دو اہلکاروں کی حالت بھی غیر ہوگئی۔ بعدازاں ریسکیو ٹیم کی مدد کیلئے ایک اور ٹیم بجھوائی گئی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے اسلم ترین کے مطابق ریسکیو کیلئے ہیلی کاپٹرز بھی تیار تھے تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے پرواز ممکن نہیں۔سبی سے نامہ نگار کے مطا بق سبی شہر اور گردونواح میں گذشتہ شب بارش کے بعد ٹھنڈی اور تیز ہوائیں چلنا شروع ہوگئیں ٹھنڈی ہواوں کے باعث سردی کی شدت میں زبردست اضافہ ہوا ہے سردی اور تیز ہواوں کے باعث کاروبار متاثر اورلوگ گھروں تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔خالق آباد میں گزشتہ رات کی بارشوں کے بعد آج معمولات زندگی برف کی طرح جم گئیں اور آج شام کو تقریبا درجہ حرارت منفی6 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا رات کو اور صبح کو درجہ حرارت مزید نیچے گرنے کا خدشہ ہیں سرد ہواؤں کی وجہ سے خالق آباد اور گردونواح میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور گزشتہ برف باری اور بارشوں سے منہدم ہونے والے مکانات کے مکین سخت سردی کی وجہ سے پریشانی سے دوچار ہیں۔ صوبے کی دیگر علاقو ں کی طرح سوراب اور گرد ونواح میں بھی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بارش کا سلسلہ شروع ہو ا جو کہ صبح تک وقفے وقفے سے جا ری رہا اور محکمہ موسمیات کے مطابق اس دوران نو ملی میٹر بار ش ریکارڈ کی گئی جب کہ پہاڑوں پر برف باری بھی ہو تی رہی بارش شروع ہو تے ہی حسب معمول بجلی کی آنکھ مچولی بھی شروع ہو گئی اور زیادہ تر اوقات بجلی غا ئب رہی جس کی وجہ گیس پلانٹ سے گیس کی فراہمی بھی معطل رہی شدید سردی میں گیس اور بجلی کی بندش سے لو گو ں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا دوسری جانب طویل خشک سالی کے بعد ایک مہینے دوران تیسری مرتبہ ہو نے والی بارش اور برف باری زمینداروں اور خشکابہ مالکان کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان بارشوں اور برف باری سے خشک سالی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔قلات کے پہاڑوں پر برفباری اور سٹی ایریا میں کل رات سے شروع ہونے والی بارش صبح تک جاری رہی اور بالائی علاقوں کپوتو، نیچارہ، محمد تاوہ وگردونواح میں برف باری کی وجہ سے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ کوئٹہ میں بارش اور برفباری کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا جس سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر گیا۔ لوگ گھروں تک محدود ہوگئے۔ بارش اور بفباری کے بعد سڑکوں پر برف جم گئی جس کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ لکپاس،کولپور، کوئٹہ چمن شاہراہ کوڑک ،کوئٹہ زیارت شاہراہ مختلف مقامات پر ٹریفک کیلئے بند رہی۔ کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہترزئی پر شدید برفباری کے باعث ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہوگئی جس کے باعث سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔ توبہ کاکڑی، برشور کو جانے والے راستے بھی بند ہوگئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ژوب21 میں ، خضدار12، کوئٹہ11، قلات09، سبی03، بارکھان، پسنی میں ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کوئٹہ، ژوب ڈویژن میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ مزید بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا امکان ہے۔ پی ڈی ایم اے نے عوام سے شاہراہوں اور کچے راستوں پر سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔