|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2017

نوشکی:بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن و سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے کہا ہے کہ سی پیک سے بلوچستان کو ایک فیصد بھی فائدہ نہیں۔موجودہ مردم شماری ایک سیاسی عمل ہے جس سے بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہیں۔امن و امان کی بحالی بلوچ قوم کو انکے علاقوں میں دوبارہ آباد کرنے اور افغان مہاجرین کو انکی وطن واپسی تک شفاف مردم شماری ممکن نہیں۔بی این پی آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے حقوق کی حصول کیلئے جدوجہد کر رہی ہیں ترقی کے مخالف نہیں لیکن ایسے ترقی کو قبول نہیں کرینگے جس سے ہماری تشخص کو خطرہ ہو ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ کے دوران صحافیوں اور کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ثناء4 بلوچ نے کہا سی پیک کاتعلق بلوچستان کے وسائل سے ہے بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار کو دیکھتے ہوئے بلوچ عوام کی سی پیک پر اعتبار نہیں رہا بلوچستان کے 86 فیصد عوام غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے اللہ پاک نے ہمیں غریب پیدا نہیں کیا لیکن حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ہم صاف پانی اور دو وقت کی روٹی کا محتاج ہے سی پیک کو اس وقت تک بلوچستان کی ترقی نہیں کہا جاسکتا جب تک گوادر پورٹ کے اختیارات بلوچستان حکومت کے حوالے نہیں کیئے جاتے انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے مخالف نہیں لیکن بلوچستان کے حالات ایسے نہیں کہ یہاں شفاف مردم شماری ممکن ہو مکران قلات اور کوئٹہ ڈویڑن کے 40 فیصد لوگوں شورش کے باعث اپنے علاقوں سے ہجرت کرکے دوسرے صوبوں اور ملکوں میں پناہ لیئے ہوئے ہے 60 فیصد بلوچ علاقوں تک نادرا کو رسائی حاصل نہیں جس کے باعث اکثر آبادی شناختی کارڈ سے محروم ہے جبکہ موجودہ مردم شماری میں اسٹاف اکثر دیہی علاقوں تک نہیں پہنچ پاتی ایسے میں مردم شماری کو ملتوی کرنا ہی بہتر ہوگا۔انہوں نے کہا سیندک سے 360 بلین ڈالر کمائے گئے ہیں لیکن اسکے باوجود بلوچستانیوں کے حالات بہتر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے انہوں نے کہا کہ بحیثیت بھائی پشتون برابری کی حیثیت رکھتے ہے مگر آبادی اور رقبہ کی لحاظ سے 50 فیصد وسائل اور فنڈز کا مطالبہ باعث حیرت ہے۔اس وقت افغان مہاجرین نہ صرف بلوچ بلکہ مقامی پشتونوں کیلیئے بھی باعث نقصان ہے پشتون قوم قابل احترام ہے اور انکے ساتھ بحیثیت بلوچ خون کا رشتہ ہے موجودہ مردم شماری کے حوالے سے آئندہ دنوں منعقدہ گرینڈ جرگے کے بعد لائحہ عمل طے کرینگے 26 فروری کو خاران میں ہونیوالا جلسہ بلوچ قوم میں شعوری تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔