|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2017

کوئٹہ+ اندرون بلوچستان: مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر مختلف تنظمیوں کی جانب سے سیمینار تقریبات اور ریلیاں متعلقہ کی گئیں اس موقع پران تقریب میں مادری زبانوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی اور اس بات کا عزم کیا کہ مادری زبانوں کی ترویج و تحفظ کے لیے کام کیا جائے گاکوئٹہ میں براہوئی اکیڈمی پاکستان کے زیر اہتمام مادری زبان کے عالمی دن کے مناسبت سے حالیہ مردم شماری اورمادری زبان کی اہمیت کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹرجنرل کیو ڈی اے نوراحمد پرکانی ،براہوئی اکیڈمی پاکستان کے وائس چئیرمین افضل مینگل ،پروفیسرحسین بخش ساجد ،صابر ندیم،براہوئی اکیڈمی کے سیکریٹری جنرل پروفیسر سوسن براہوئی ،پروفیسر شیرمحمد سرپرہ ،پروفیسر عبدالحفیظ سرپرہ،شائین بارانزئی ،عظیم ذاکر،ابراہیم ابر،عبدالکریم عابد دشت کلانی ،پروفیسر عبدالوحید پرکانی اوردیگر نے براہوئی اکیڈمی پاکستان کے زیر اہتمام مادری زبان کے عالمی دن کے مناسبت سے حالیہ مردم شماری اورمادری زبان کی اہمیت کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوے کہا۔سیمینار میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض امان صابر براہوئی اورسلام صابر نے سرانجام دیے۔مقررین نے خطاب کرتے ہوے مزید کہا کہ گذشتہ مردم شماری میں براہوئی زبان کو بطورزبان شامل نہ کرنے سے براہوئی زبان اوراس کے بولنے والوں کو زندگی کے تمام شعبوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑاانہوں نے کہا کہ مادری زبانوں کی اہمیت سے کوئی بھی انکارنہیں کرسکتاہے اور جن جن قوموں نے مادری زبانوں کو ترقی دی ہیں وہ آج ترقی یافتہ قوموں میں شمار کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ مادری زبان کے اظہارکا پہلا ذریعہ ہے اور یہ انسان کی اصل شناخت ہوتی ہے کہ اسی سے انسان کی تہذیب اورثقافت عیاں ہوتی ہے۔علم کاسب سے بہترین زریعہ مادری زبان ہے اس سلسلے میں ضروری ہے کہ براہوئی سمیت تمام مادری زبانوں کو تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے تاکہ ہماری قوم صیحح معنوں میں تعلیم حاصل کرتے دنیا کے دیگر قوموں کے ہم پلہ ہوسکیں ۔انہوں نے مزید کہاکہ براہوئی زبان کو بچانے اورترقی دینے کے حوالے سے براہوئی اکیڈمی کے اقدامات قابل تحسین ہیں جوکہ زبان کو دیگر زبانوں کے برابر لانے لیے لیے مثبت اور موجودہ تقاضوں کے مطابق اقدامات اٹھاکر زبان کا حق اداکررہاہے انہوں نے کہا کہ براہوئی زبان کو بچانا ہم سب کی مشترکہ زمہ داری ہے براہوئی کے تمام ادبی تنظیموں کو چائیے کہ وہ براہوئی اکیڈمی کے نقش قدم پر چل کر زبان کی خدمت کریں ۔انہوں نے کہ کہ موجودہ حالات اورعالمی تبدیلوں کو مدنظر رکھتے ہوے براہوئی زبان میں ٹیلی وژن چینلز اورایف ایم ریڈیو چینلز کھولنا اشد ضروری ہے اس کے لیے براہوئی زبان کے سرمایہ داروں کو چائیے کہ وہ آگے آکر اس شعبے میں سرمایہ کاری کریں تاکہ جدید چیلنجز کے مطابق براہوئی زبان کو ترقی دی جاسکے خضدار براہوئی ادبی اکیڈلی شاخ خضدار کی جانب سے مادری زبانوں کے عالمی دن کے حوالے سے ریڈیو پاکستان خضدار کی بلڈنگ میں ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا تقریب کے مہمان خصوصی بلوچستان ریذیڈیشنل کالج خضدار کے پرنسپل ممتاز ماہر تعلیم محمد عالم جتک تھے جبکہ تقریب کی صدارت ممتاز ادیب دانشور پروفیسر عبد الوا حد مینگل کر رہے تھے ااعزازی مہمانوں میں انجینئرحبیب قادر زہری ، ڈویثرنل پبلک کالج خضدار کے پرنسپل طاہرہ احساس جتک تھیں تقریب سے جبکہ پروگرام کے میزبان شاعر جھلاوان محمد عالم براہوئی تھیں براہوئی زبان کے عالمی دن کی مناسبت سے پروفیسر کرم خان مولانا عبد اللہ محمد زئی ، خضدار پریس کلب کے سابق صد محمد صدیق مینگل ، ذوق براہوئی و دیگر مقررین نے خطاب کیا اور براہوئی زبان کی قدامت اور اس کی اہمیت کے بارے اپنے خصوصی مقالات پیش کیا اس موقع براہوئی ادب و زبان کے حوالے سے بلوچستان و جہالاوان کے شعراء نے اپنا کلام پیش کر کے براہوئی زبان کے قدیم لغات و ثقافت کو اجا گر کیا اس موقع پر مقررین نے کہا کہ کہ براہوئی زبان بر صغیر کا قدیم ترین بولی ہے براہوئی زبان تین ہزار سال قبل کا ایک زبان ہے دنیاء کے قدیم ترین زبانوں میں براہوئی زبان کا شمار ہوتا ہے لیکن حال ہی میں یونیسکو کی جانب سے جو رپورٹ پیش کیا گیا ہے اس میں براہوئی زبان کو ان زبانوں میں شمار کیا گیا ہے جو آئندہ صدی میں ختم ہونے والے زبانونیں ہیں اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد یہ فکر ہم سب کو لاحق ہونا ضروری ہے کہ ایک سازش کے تحت براہوئی زبان کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں جب ہمارے مادری زبان کو اس قسم کے خطرات لاحق ہوں جو ہماری پہچان ہے تو ان خطرات سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اس بارے میں منصوبہ بندی کریں اس بارے میں براہوئی لغت کے ادین اور شعراء و نثر نگاروں پر اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ براہوئی زبان کی خدمت کا پیشہ تیز کر دیں خاص طور نوجوان نسل اس بارے میں ثابت قدمی کا ثبوت دے اپنے مادری زبان بولیں اور اس میں ارود انگریزی کی آمزیش سے گریز کریں ملک اور پشتونخوا وطن میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کو پشتونخواملی عوامی پارٹی کی جانب سے پروگراموں کا انعقاد کیا گیا جس میں کراچی ، پشاور ، ڈیرہ اسما عیل خان،کوہاٹ، ژوب،لورالائی اور ملک سے باہر دنیا کے دیگر ممالک شامل ہیں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر سائنس کالج کے ظریف شہید آڈیٹوریم میں مرکزی سیکرٹری مالیات اقبال خان بٹے زئی کی زیر صدارت پروگرام کا انعقاد کیا گیا پروگرام سے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری علاؤ الدین کولکوال،پشتو زبان کے ادیب شاعر استاد پروفیسر برکت شاہ کاکڑ، پشتو زبان کے استاد محمد ابراہیم ارمان، آرگنائزیشن کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نصیرننگیال ، ملک عمر خان کاکڑ، سیف اللہ خان ، قیوم ایڈووکیٹ ، محمود احمد اچکزئی ، طیب خان، ہمایوں خان، اسفند یار تریالی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ21 فروری مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے شہداء ڈھاکہ کو سرخ سلام پیش کر تے ہیں جنہوں نے اپنی مادری زبان بنگلہ کیلئے اپنے جانوں کے نذرانے پیش کئے اور تاریخ میں ا مر رہے زبانوں کی اہمیت مذاہب میں بھی ہے آسمانی کتب بھی چار الگ الگ زبانوں میں اس لئے اتاری گئی کہ جو قوم جو زبان جانتی اوربولتی ہیں اس قوم پر اسی کے زبان میں کتاب اتاری گئی زبانوں کی تاریخ بڑی لمبی ہے اور دنیا سے اب تک کم وبیش4000 زبانیں مٹ چکی ہیں ایسی زبانیں تھیں جن کے بولنے والے تھے لیکن اب وہ زبانیں دنیا میں کہیں نہیں بولی جاتی اور دنیا کے کم وبیش سات ہزار زبانوں پشتوکا شمار 30 بڑی زبانوں میں کیا جا تا ہے دنیا کی کئی ممالک سے پشتو زبان میں نشریات نشر ہوتی ہیں اور انٹرنیٹ پر سینکڑوں ویب، پیچز، پشتو زبان میں چلائی جا رہی ہیں اس طرح پچھلے سال پشتون زبان کو گوگل کا بھی حصہ بنا گیا مقررین نے کہا کہ ریاست میں پشتو زبان کے ساتھ نا مناسبانہ رویہ رکھا جا رہا ہے پشتو کوپشتونخوا وطن کی سرکاری دفتری ،تعلیمی ، عدالتی اور مارکیٹ کی زبان رائج کر نے تک پشتونخوامیپ اور پشتونخواسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جدوجہد جاری رکھے گی پارٹی کو یہ افتخار حاصل ہے کہ بانی تحریک خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے سب سے پہلے پشتو زبان کی ترقی وترویج کیلئے نہ صرف تعلیمات کئے بلکہ اس کیلئے عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے مولانا ابوالکلام آزاد کی تفیسر القرآن کو پشتو زبان میں ترجمان القرآن کے نام سے ترجمہ کیا گیا اسی طرح فارسی زبان کی کتابیں گلستان، بوستان سعدی کے پشتو تراجم اور اپنی سوانح عمری پشتو زبان میں لکھ ڈالی بایزید روشان کے بعد خان شہید وہ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے پشتو زبان کی لغت اور حروف تہجی پر کام کیا پشتونخوامیپ کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے پشتو زبان کا پہلاک’’اُچرک‘‘’’داووم اکتوبر رزم ‘‘کے نام سے لکھی جس میں شہدائے جمہوریت جنہوں نے ضیائی مارشل لاء کے خلاف آواز اٹھائی تھی کو شہید کیا گیا کی داستان بیان کی گئی ہے اسی طرح عبدالرحیم مندوخیل کی کتابیں انگریزی استعمار اور افغانستان، افغان اوافغانستان بھی پشتون زبان میں لکھی گئی پشتونخوامیپ نے پشتو زبان کی ترقی وترویج کیلئے بے مثال اور شاندار جدوجہد کی ہے اور ساتھ ہی پشتونخوا وطن میں بولی جانیوالی مختلف چھوٹی اقلیتوں کے زبانوں کے تحفظ اور ترقی وترویج کیلئے بھی مبارزہ کیا ہے ۔لورالائی میں پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام مادری زبان کی مناسبت سے ایک ریلی نکالی گئی جسکی قیادت چیرمین میونسپل کمیٹی لورالائی نعمت اللہ جلالزئی نے کی ریلی میں ڈسٹرکٹ نائب ناظم احمد جان ناصر سردار محمد اشرف خان کاکڑ نعمت اللہ شبوزئی نائب چیرمین میونسپل کمیٹی سردار جعفر خان اور دیگر نے شرکت کی ریلی مختلف چوراہوں سے گزرتی ہوئی بھاگی بازار میں اختتام پذیر ہوئی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے میونسیپل کمیٹی کے چیر مین نعمت اللہ جلالزئی نے کہا ہماری مادری زبان پشتو ہے اور قومیے زبان اردو ہے ہمیں قومی زبان کے ساتھ ساتھ مادری زبان کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ نسلوں اور قوموں کی پہچان مادری زبانوں سے ہوتی ہے انہوں نے کہا علاقائی اور قومی زبانوں کو نسابی کتابوں میں شامل کیا جائے اس سے قومی زبان کو فروغ ملے گا تقریب سے سردار اشرف کاکڑ۔ احمد جان ناصر۔سردار جعفر خاناور غنی فدائی نے بھی خطاب کیاقلات میں بھی مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے براہوئی اکیڈمی قلات شاخ کی جانب سے بی اینڈ آر ریسٹ ہاؤس میں سیمینار اور مشاعرہ منعقد ہوا ۔جس کے مہمان خاص تحصیلدار قلات منظور احمد محمد حسنی تھے صدارت قیقان ادبی دیوان قلات کے چیئرمین محمد انور نسیم نے کی جبکہ اعزازی مہمان کونشی ایس نس ویلفیئر سوسائٹی کے چیئرمین خلیل احمد شادیزئی تھے۔جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نبی بخش انجم براہوئی نے سرانجام دیئے ۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ اسداللہ نے حاصل کی ،سیمینار ومشاعرے میں قیقان ادبی دیوان قلات ،براہوئی اکیڈمی خالق آباد منگچر ،کوہ ماران ادبی کاروان خالق آباد منگچر سمیت ،صحافیوں ،سیاسی،ادبی ، سماجی رہنماؤں ،شعراء و ادیب ،افسانہ نگار، محقق سمیت کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ،جن میں،اللہ بخش شاکر ، میریوسف شاہوانی ،منیر زیب ،حفیظ صائد،محسن براہوئی ،قیوم حسرت ساسولی ،صحافیوں فیض نیچاری ،ریاض احمد شاہوانی ،ظفر اللہ جالب سمیت دیگر شامل تھے ۔اس موقع پرشعراء نے مادری زبان براہوئی کے حوالے سے اشعار پیش کئے ۔جبکہ اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ براہوئی زبان ایک قدیم زبان ہے زبان کی افادیت اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ، ہمیں اپنے رسم و رواج اور زبان کی شناخت کو مٹانے سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ ہم نے آگاہی مہم شروع کیا ہیں کہ آنے والے مردم شمار ی میں متعلقہ فارم میں زبانوں کے حوالے کے جو خانہ دیا گیا ہے اس خانے میں براہوئی زبان پر نشان لگا کرمادری زبان سے محبت کا ثبوت دیں ۔کیوں کہ یہ ہم سب کا فرض ہے کہ اس مہم میں بھر پورحصہ لیں اور اپنے مادری زبان سے محبت کے ساتھ ساتھ اپنی ذمہ داری سمجھ کر اس حوالے سے اپنا قومی فرض سمجھ کر اپناحق اداکریں ۔انہوں نے کہا کہ براہوئی زبان کی بقاء اور تشخص کیلئے ہمیں مل کر کردار ادا کرنا ہوگا اور خصوصی طور پر مردم شماری میں زبان براہوئی کو منتخب کرکے زبان کو زندہ رکھنے کیلئے براہوئی زبان پر نشان لگا کر اس حوالے سے آگاہی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیئے سبی پشتونخوامی عوامی پارٹی ، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے پرامن ریلی ضلعی دفتر جناح روڈ سبی سے زیر قیادت ضلعی معاون ممبر ضلع کونسل سبی احمد خان لونی نکالی گئی ریلی میں شامل شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر مختلف نعرے درج تھے ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی سبی پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسہ عام کی صورت اختیار کرگئی احتجاجی جلسہ کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت ثناء للہ نے حاصل کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائص خلیل احمد مرغزانی نے سرانجام دئیے جلسہ عام سے احمد خان لونی ، صوبائی رہنما سید نور احمد شاہ ، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائز یشن سبی کے ضلعی سیکرٹری جلال احمد خجک ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ د ور جدید میں مادری زبان کی بدولت قومیں ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہوتی ہیں دیگر ملکوں میں مادری زبان کو سیکھایا جاتا ہے بد قسمتی سے بلوچستان کے کئی علاقوں میں مادری زبان سیکھانے کیلئے اساتذہ کرام کی کمی کی وجہ سے بچے اپنی مادری زبان سیکھ نہیں سکتے صوبائی حکومت نے اسکولوں میں مادری زبان سیکھانے کے احکامات تو جاری کئے لیکن اساتذہ کے نہ ہونے سے اس کے فائدہ حاصل نہیں ہوسکے مقررین نے کہا کہ پشتون زبان دنیا کی خوبصورت زبانوں میں ایک زبان ہے جو دنیا کے کونے کونے میں بولی اور سمجھی جاتی ہیں حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ پشتون زبان کو اسکولوں اور کالجز میں سیکھانے کیلئے اساتذہ کرم کی فراہمی کو ممکن بنائے جلسہ عام سے پنجاب کے ایک علاقہ میں پشتون قوم کے افراد سے ہتک عزت کا رویہ کرنے پر شدید الفاظوں میں مذمت کی مقررین نے کہا کہ پشتون قوم ملک میں باعزت وقار کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں سازش کے تحت پگڑی اور ڈارھی رکھنے والوں کے ساتھ امتیازی سلوک اپنایا جاتا ہے۔