|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2017

خاران : قائد بی این پی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اس ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ روز اول سے عدلیہ اور پارلیمنٹ آزاد نہیں رہے ہیں، بلوچستان کے موجودہ حالات میں لوگوں کواور معاشرے کی ترقی اور انصاف کے تقاضے کو پورا کرنے اورعوام کے جملہ مسائل کے حل کیلئے جوڈیشری اور وکلاء برادری کا اہم کردار ہے، ان خیالات کااظہارسردار اختر جان مینگل ،عبدالولی کاکڑ ،صدر ڈسٹرکٹ بار ایڈووکیٹ اشفاق سیاپاد ایڈووکیٹ محمد اشرف قمبرانی ایڈووکیٹ، نظر جان عیسیٰ زئی ایڈووکیٹ، لیاقت علی ملنگزئی اور ایڈووکیٹ قادر علی سیاپاد نے ڈسٹرکٹ بار خاران کے بار روم میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ وہ قوتیں جنہوں نے ہمیشہ جوڈیشری پارلیمنٹ اپناکر ماتحت اور عوام کو اپنا غلام سمجھا ہے، انہوں نے کہا کہ 2007کے وکلاء تحریک جوڈیشری کی آزادری کیلئے چلی لیکن بدقسمتی سے آخر مین کمپرومائز ہوا، جس میں سیاسی لیڈر شپ پارلیمانی پارٹیاں اور جوڈیشری کے لیڈر شپ بھی آخری دن ہتھیار ڈال کر قومی دھرے مین شامل ہوگئے، انہوں نے کہا کہ اگر جوڈیشری آزاد ہوتا تو آٹھ اگست کا سانحہ نہ ہوتا اگر جوڈیشری آزاد ہوتی تو آٹھ اگست سانحہ میں ملوث اور ماسٹر مائنڈ جوڈیشری کے سامنے جوابدہ ہوتے اور اگر جوڈیشری آزاد ہوتا توتمام ادارے جوڈیشری کے سامنے جوابدہ ہوتے اور اگر ملک میں جمہوریت آزاد ہوتی توہم ہر تین ماہ بعد اپنے ادارے پیرا ملٹری اداروں کے ہاتھوں نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ سانحہ آٹھ اگست میں بلوچستان کے تیس سالوں کی جدوجہد سوچ اور فکر پر وار کیاگیا یہ وہی لوگ تھے جن کو نشانہ بنایاگیا جو مستقبل میں ملک کے جوڈیشری اور پارلیمنٹ کی آزادی کاسوچ رکھتے تھے، ان کو نشانہ بنانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے بلوچستان کے تمام طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ چاہے جس کا تعلق کسی بھی پارٹی یا کسی بھی علاقے سے ہو بلوچستان کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے ۔