|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2017

سبی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکمران سبز باغ دکھا کرعوام کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں ،قیام پاکستان کو صدی ہونے کو ہے لیکن جھوٹ کا پلندہ عوام پر تھونپا جارہا ہے،افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کے منفی اثرات بلوچوں کے ساتھ مقامی پشتونوں پر بھی پڑیں گے،2013کے الیکشن میں سرکار کے نتائج کے مطابق ہم نہیں جیتے ہیں لیکن عوامی نتائج میں ہم نے کلین سوئیپ کیا ہے،موجودہ حکومت میں آج بھی آمریت کے دور کے چہرئے موجود ہیں،بلوچ علاقوں سے بلوچ عوام کی ہجرت قدرتی آفت کے ذریعے نہیں بلکہ سرکاری و انسانی آفت کے ذریعے ہوئی ،بلوچستان کے مسائل کا حل مسخ شدہ لاشوں،ماورائے آئین گرفتاریوں اور ریڈ وارنٹ جاری کرنے میں مضمر نہیں ہے،سی پیک کے ذریعے صوبے کے عوام کی تقدیر بدلنے والی لکیر تک موجود نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی آمد پر یس کانفرنس سے خطاب میں کیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنامء و سابق رکن قومی اسمبلی ثناء بلوچ،ملک عبدالولی کاکڑ،ملک نصیر شاہوانی،واجہ یعقوب بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ،ضلعی صدر حمید اللہ بلوچ ، جنرل سیکرٹری ملک سلطان دہپال،میر غلام رسول مگسی،درمحمد بلوچ و دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کو ایک سدی ہونے کو ہے لیکن بلوچستان کے عوام کو آج بھی جھوٹ کے پلندوں پر سبز باغ دکھا کر یہ باور کرایا جارہا ہے کہ بلوچستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں مردم شماری پر اعتراض نہیں ہے بلکہ مردم شماری افغان مہاجرین کی موجودگی میں یہاں کے مقامی بلوچ اور پشتون عوام کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کے منفی اثرات نہ صرف بلوچ قوم بلکہ یہاں کے مقامی پشتونوں پر بھی مرتب ہوں گے جبکہ آپریشن کے دوران ہجرت کرنے والے بلوچوں کو دوبارہ ان کے علاقوں میں آباد کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہجرت کرنے والے بلوچوں نے اپنی مرضی سے اپنے آبائی علاقوں کو نہیں چھوڑا ہے اور نہ ہی قدرتی آفت کی وجہ سے آبائی علاقوں کو خیرباد کیا ہے بلکہ سرکاری اور انسانی آفت نے بلوچوں کو اپنے آبائی علاقے چھوڑنے پر مجبور کیا ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بلوچ عوام اپنے آبائی علاقوں سے دورمہاجرین کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ 2013کے الیکشن میں بلوچستان نیشنل پارٹی نے عوامی نتائج کے مطابق کلین سوئیپ کیا تھا لیکن سرکاری نتائج میں ہمیں شکست کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے کہا بی این پی ایک جموری پارٹی ہے اور ہم جمہوری عمل پر یقین رکھتے ہیں اور ہم عوام کو طاقت کا سرچشمہ سمجھتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کا حل کسی کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے یا پھر مسخ شدہ لاشوں ،آپریشن اور ماورائے آئین گرفتاریوں میں مضمر نہیں ہے بلکہ بلوچستان کا مسئلہ سیسای ہے جسے بندوق کی نوک کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان کے عوام کو سبز باغ دکھانے کا ایک نیا حربہ ہے اور سی پیک میں بلوچستان کی تقدیر بدلنے والے حکمران پہلے ہمیں نے وہ لکیر دکھائیں جس لکیر کے ذریعے ہماری تقدیر بدلے گی سی پیک کے نام پر آج تمام ترقی پنجاب میں ہورہی ہے موٹر وئے ہوں ،میٹروبس ہو یا پھر اورنج ٹرین تمام منسوبے پنجاب کے مقدر میں لکھے گئے ہیں ہمارئے مقدرکی تو ابھی لکیر ہی نہیں بنی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساحل وسائل پر یہاں کے مقامی عوام کا بنیادی حق ہے لیکن گوادر سمیت صوبہ بھر کے عوام وسائل پر دسترس تو درکنار پینے کے صاف پانی کی سہولت سے بھی محروم نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی جمہوری انداز میں اپنی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے جس کا تسلسل جاری ہے نصیر آباد میں ہونے والا جلسہ عام بلوچستان کے عوام میں حقوق کی آگاہی اور شعور کی ایک کڑی ہے جو مستقبل قریب میں صوبے کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہو گا۔