|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2017

کوئٹہ : جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ سی پیک کامسئلہ اتنا سادہ بھی نہیں کہ محض تقریروں سے کام چلے ‘ بلکہ تمام قومی سیاسی قیادت اس پر مل کر ایک ترجیحات طے کرکے آگے بڑھ کر اپنا کردارنبھائے ‘ آپ کے خدشات وتحفظات جائز ہیں اس ایشوپر جماعت اسلامی آپ کے پشتیبان اور دست وبازوہے ‘ آپ کے ساتھ زیادتی کاراستہ روکیں گے تاکہ ترقی کے ثمرات سے آپ محروم نہ ہوں‘ان خیالات کااظہار انہوں نے اتوار کی صبح سرکٹ ہاؤس تربت میں جماعت اسلامی کیچ کے زیراہتمام ’’سی پیک خدشات اور امکانات ‘‘ کے موضوع پرمنعقدہ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ملک پر شروع سے انگریز استعمار کے آلہ کاروں کی حکمرانی ہے جن کی اولادیں باہرہیں ان کا سرمایہ باہرہے یہ صرف حکمرانی کیلئے یہاں پرموجودہیں یہ طبقہ ملک پرمسلط ہے ‘پانامہ لیکس میں456افرادہیں یہ ایک کلب ہے جنہوں جمہوریت ‘پارلیمان اورملک پر قبضہ کیاہے انہوں نے کہاکہ پاکستان پہلے سے65ارب ڈالر کامقروض ہے ‘ سی پیک کے مزید53ارب ڈالر کے بوجھ تلے دبے گا ‘منی لانڈرنگ ودیگرذرائع سے بیرون ملک منتقل کی گئی400ارب ڈالر باہر پڑا ہے یہ دولت واپس لائی جائے توکشکول بھی ٹوٹے گا ‘آئی ایم ایف اور ورلڈبنک کے بھی دست نگرنہ رہیں گے ‘ انہوں نے کہاکہ سی پیک پر زرداری کہتاہے کہ اس کاخالق ومصور میں ہوں ‘مشرف کہتاہے کہ سی پیک میراتصورتھا جبکہ میاں نوازشریف سی پیک کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں ‘ وزیراعظم نوازشریف نے سی پیک پر 3 اے پی سی بلائے تھے جن میں پہلے 2اجلاس بغیرنتیجہ رہے تاہم آخری اے پی سی میں تمام قومی قیادت‘ قوم پرست ومذہبی جماعتیں اس پرمتفق ہوگئیں کہ ویسٹرن روٹ کے ساتھ سی پیک کاآغازکیاجائے گا ‘ اے پی سی میں میں اور اخترجان مینگل نے مطالبہ کیاتھاکہ پوری قیادت کوکوئٹہ میں اکھٹاکرکے بلوچستان کے عوام کے خدشات کوسناجائے مگر2سال گزرنے کے باوجود وزیراعظم اس میں ناکام رہے وزیراعظم کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سی پیک کے حوالے سے جن منصوبوں پر پوری قومی قیادت نے اتفاق کیا تھا اس پر عمل کرتے سی پیک منصوبوں میں عدم توازن زیادتی ہوگی ‘ یہ تاثرکہ سارا فائدہ پنجاب کوپہنچ رہاہے تو اس سے پاکستان کی سلامتی کیلئے خدشات پیداہوں گے ‘ لاہور اورپنڈی کے اورنج لائن کے ساتھ ساتھ چاروں صوبائی دارالحکومتوں پشاور ‘کوئٹہ اورکراچی کی پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتری کے منصوبے سی پیک کا حصہ ہیں ترقی کے اس دورمیں اگر لوگوں کی شکایات کودرخوراعتناء نہ سمجھاجائے تویہ بدقسمتی ہے کیونکہ اس دورمیں معمولی بات پوری دنیاکے سامنے آجاتی ہے ہم ایسی ترقی پریقین رکھتے ہیں کہ جس سے مقامی آبادی مستفید ہوں سی پیک کا مرکز ‘محور اور دل گوادراورگوادرپورٹ ہیں اوراسی کی بنیادپر آگے دیگرچیزوں کو ڈیولپ ہونا ہے ‘ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی آپ کے جذبات وخدشات کو قومی سطح پرپہنچائے گی اور ایوانوں میں اٹھائے گی ‘ سیمینارسے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی کہدہ محمد اکرم دشتی ‘ بی این پی مینگل کے مرکزی کمیٹی کے رکن عبدالحمیدبلوچ ایڈووکیٹ‘ ضلع کونسل کیچ میں اپوزیشن لیڈر خلیل کٹور‘ بی این پی عوامی کے خان محمدجان ‘ جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت الرحمن ‘ تربت پریس کلب کے صدر صلاح الدین ‘ جماعت اسلامی کیچ کے امیرغلام یاسین بلوچ نے بھی خطاب کیاجبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سابق امیر غلام اعظم دشتی نے سرانجام دئیے ۔