واشنگٹن: ایک سروے سے انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک، انسٹا گرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنے والے نوعمر اور نوجوان لڑکے لڑکیوں میں معاشرے سے دور رہنے کا احساس زیادہ گہرا ہوجاتا ہے اور وہ سماج سے کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں۔
پِٹس برگ یونیورسٹی میں میڈیا تحقیقی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر برائن پرائمیک کا کہنا ہے کہ یہ ایک قدرے بڑا سروے ہے جس میں پورے امریکا سے لوگوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔ اس میں 19 سے 32 سال کے 1800 افراد شامل تھے جن سے 2014 میں 20 منٹ کا آن لائن سوال کیا گیا تھا اور ہر ایک کو سروے کے لیے 15 ڈالر دئیے گئے تھے۔ سروے میں نصف خواتین تھیں اور 42 فیصد سیاہ فام امریکی بھی شامل کیے گئے۔
سروے میں فیس بک، ٹویٹر، گوگل پلس، انسٹاگرام، ٹمبلر اور ریڈ اٹ کے استعمال کا تناسب اور شرکا سے احساسِ تنہائی کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ سروے سے معلوم ہوا کہ ان نوجوانوں نے جتنا زیادہ سوشل میڈیا استعمال کیا وہ خود کو معاشرے سے اتنا ہی الگ تھلگ محسوس کررہے تھے یعنی سوشل میڈیا کے استعمال اور احساسِ تنہائی میں براہ راست تعلق دیکھا گیا ہے۔
سروے میں شامل افراد اوسطاً روزانہ 61 منٹ سوشل میڈیا پر ضائع کرتے ہوئے پائے گئے جب کہ جن افراد نے روزانہ 121 منٹ سوشل میڈیا پر گزارے ان میں روزانہ 30 منٹ سوشل میڈیا پر صرف کرنے والوں کے مقابلے میں الگ تھلگ رہنے کا احساس اور خواہش دُگنی تھی۔
لیکن ماہرین یہ جاننے سے قاصر ہیں کہ الگ تھلگ رہنے کا جذبہ سوشل میڈیا کا استعمال بڑھاتا ہے یا سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں کو معاشرے سے دور کررہا ہے۔ یعنی کون سا عنصر کس رحجان کی وجہ بن رہا ہے اور تحقیقی سوالنامے میں یہ پہلو شامل نہیں تھا۔ تاہم یہ رحجان 19 سے 32 سال تک کے نوجوانوں میں دیکھا گیا جب کہ بڑی عمر کے افراد میں یہ موجود نہ تھا۔
اگر ان کا موازنہ ویب سے دور نوجوانوں سے کیا جائے تو سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرنے والے نوجوانوں میں معاشرے سے دوری کا رحجان دُگنا بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق معاشرے سے الگ اور تنہائی کے شکار افراد سوشل میڈیا کا استعمال اس لیے زیادہ کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی بات لوگوں تک پہنچا کر اس کا ازالہ کرسکیں۔