|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2017

کوئٹہ : بی این پی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پارٹی میں ہمیشہ بلوچ اور بلوچستانی عوام کے اجتماعی قومی مفادات کو اولیت دیتے ہوئے جدوجہد کی خاطر اصولوں پر سودہ بازی نہیں کی کیونکہ ہمارے سیاسی جدوجہد کا اولین ہدف اور مقصد یہاں کے عوام کی قومی حقوق کا دفاع اور یہاں کے عوام کے ساتھ جاری روا رکھے گئے ناانصافیوں پالیسیوں کا مقابلہ کرنا ہے اور یہاں کے عوام کو کسی بھی صورت میں ناانصافیوں پر مبنی استحصالی منصوبوں کے سامنے تن و تنہا نہیں چھوڑینگے گذشتہ دنوں بلوچستان ہائی کورٹ نے پارٹی کے اصولی موقف کی تائید کرتے ہوئے افغان مہاجرین سمیت غیر ملکیوں کو مردم شماری میں شامل نہ کرنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کا جوکہ فیصلہ کیا ہے یہ اس بازی کی واضح ثبوت ہے کہ پارٹی کی سیاسی اصولوں پر مبنی یہاں پر بسنے والے تمام مقامی اقوام کی حقیقی حقوق کی ترجمانی کرتا ہے ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز جتک آبادمیں منعقدہ کل سمال آباد کلی الماس کلی چشمہ اچوزئی شیخ ماندہ یونٹوں کے مشترکہ کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ضلعی قائمقام صدر یونس بلوچ، حاجی محمد ابراہیم پرکانی دوست محمد بلوچ، حاجی ریاض احمد مینگل ، میر ادریس پرکانی یار جان جتک ، محمد آصف جتک سفی بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پارٹی کے مرکزی کونسلر اکبر کرد نے سرانجام دیئے پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ قوم کو آج جو چیلنجز مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے ان نامساعد حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے یہاں کے عوام کو سیاسی شعوری اور علمی بنیادوں پر منظم ہوکر اتحاد و یکجہتی بھائی چارگی کا عملی ثبوت دینے کیلئے اپنی کاوشوں کو بروئے کار لانا ہوگا یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہاں کے حکمران بلوچستانی عوام کے مسائل اور مشکلات کو اضافہ کرنے میں مصروف عمل ہے کیونکہ حکمرانوں کو یہاں کے عوام کی حقوق کیلئے کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ بلوچستان کے قدرتی دولت سے مالا مال وسائل پر اپنا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے اپنے تمام تر وسائل کو مرکوز کئے ہوئے ہیں لیکن تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بی این پی نے ہمیشہ یہاں کے عوام کو اپنے قومی حقوق اور وطن کے دفاع کیلئے سیاسی اور جمہوری جدوجہد کی طرف راغب کرنے کیلئے اپنا بھر پورسیاسی کردار ادا کیا اور اس کے نتیجے میں پارٹی کے دوستوں کو طرح طرح کی اذیتوں و ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ ہم ترقی مردم شماری کے ہرمخلاف نہیں ہے لیکن آج بھی پارٹی کی اصولی موقف پر مبنی جو خدشات اور تحفظات مردم شماری اورسی پیک کے حوالے سے ہیں جنہیں تمام حلقے درست سمجھتے ہیں لیکن یہاں کے حکمران انھیں نظرانداز کرتے ہوئے ماضی کے اپنے روا رکھے گئے روش پر قائم ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ گذشتہ کئی عشروں سے بلوچ عوام کے ساتھ روا رکھے گئے پالیسیوں کا ازالہ اور مزید ناانصافیوں کا سلسلہ روکنے کیلئے آج بلوچ عوام کے خدشات اور تحفظات کو تسلیم کرتے ہوئے دور کئے جاتے تو کافی حد تک بلوچ عوام کے ماضی کی احساس محرومیوں کا خاتمہ ہوسکتا تھا بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور ایسے سیاسی اورجمہوری انداز میں حل کرنے کا وقت کااہم تقاضا ہے بلوچستانی عوام کے مسائل کو مزید نظرانداز کرنے سے یہاں جو سیاسی بحران جنم لے گا انہیں حل کرنا آنے والے دنوں کیلئے بہت مشکل ہوگا لہذا حکمران بلوچ عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر سیاسی انداز میں حل کرتے ہوئے جاری ناانصافیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کریں اور بلوچستان میں جو سیاسی جمہوری عمل کو حقیقی معنوں میں پروان نہیں چڑھایا جارہا ہے اس کے نتیجے میں یہاں کے حقیقی سیاسی قیادت کا راستہ روکنے کا رد عمل بحرانات کا سبب بنے گا جس کی ذمہ داری ناعقب اندیش استحصالی توسیعی پسندانہ پالیسیوں پر مصروف عمل حکمران ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ بی این پی کا روز اول سے یہ ایک سیاسی فلسفہ اور سیاست اہلیان بلوچستان کیلئے ایک کھولی کتاب کی طرح واضح ہے