|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2017

کوئٹہ : سابق سینیٹر و سیاسی رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے مردم شماری کے حوالے سے بلوچستان ہائی کورٹ کے دئے گئے آئینی حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ کے آئینی حکم سے 18فروری کے قومی یکجہتی جرگہ کے مطالبات اور تجاویز کے آئینی و قانونی ہونے کی توثیق ہوئی ہے مردم شماری کے حوالے سے عدالت عالیہ کے واضح اور دو ٹوک احکامات کے بعد اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور مردم شماری کی ذمہ داری نبھانے والے ادارے غیر ملکیوں کو ہر صورت مردم شماری سے الگ رکھیں بلوچ آئی ڈی پیز کا ہر حال میں مردم شماری کی فہرست میں اندراج یقینی بنائیں اگر واضح عدالتی احکامات کی بھی مجوزہ مردم شماری پر بلوچستانی عوام کے اصولی تحفظات دور نہ کئے گئے تو یہ ملکی آئینی و قانونی اور عدالتی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہوگی جس سے یقیناًعوام میں پائے جانے والی بے اعتمادی میں اضافہ ہوگا نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہاکہ اگر حکمران آئین و قانون اور عدل انصاف کے تقاضوں سے انحراف کی پالیسی ترک کردیں تو کوئی وجہ نہیں کہ درپیش تمام حل طلب مسائل جن کے ہوتے ہوئے ملک انتشار کا شکار ہے حل نہ ہوں عدالتی احکامات کے بعد کرائی جانے والی مردم شماری کامیکنزم منظر عام پر لایا جائے تاکہ مردم شماری کے حوالے سے بلوچستانی عوام میں پائے جانے والے خدشات و تحفظات کو دور کرنے میں مدد مل سکے نوابزادہ لشکری رئیسانی نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت اور ذمہ دار ادارے تمام فیصلوں میں عوام کو اعتماد میں لینے کی ضرورت کا احساس کرینگے ۔