|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2017

کراچی: وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ وفاقی اداروں نے اگرسیاست کی تو سندھ سے ان کا بوریا بستر گول کردیں گے۔ اتوارکونوری آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاقی اداروں کی جانب سے غلط اقدامات کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا، جن لوگوں نے عدالتوں پر حملہ کیا وہ مزے سے گھوم رہے ہیں لیکن پتہ نہیں لوگوں کو صرف پیپلزپارٹی ہی کیوں نظر آتی ہے تاہم اگر اداروں کی جانب سے سیاست کی گئی تو سندھ سے ان کا بوریا بستر گول کردیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار اور پیپلزپارٹی کے رہنما شرجیل میمن کا معاملہ الگ الگ ہے شرجیل میمن نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت لے رکھی تھی انہیں گرفتار کرنے والوں کو شاید ان کی ضمانت کا علم نہیں تھا۔ شرجیل میمن خود پر لگے الزامات کا سامنا کرنے کے لئے وطن واپس آگئے ہیں عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اس کی پاسداری کریں گے۔دریں اثناء پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کیلئے احتساب کے الگ الگ پیمانے ہیں‘ نیب نے سب کارروائیاں سندھ میں کی ہیں کیا پنجاب پاکستان میں نہیں آتاپنجاب میں کیوں کارروائیاں نہیں ہوتیں‘ نیب کی کیا مجال ہے کہ پنجاب میں گھس کر دکھائے‘پیپلز پارٹی کے لوگوں کا احتساب تو کیا جاتا ہے مگر شریف فیملی کیخلاف کیوں ایکشن نہیں لیا جاتا‘ میرا نام ای سی ایل میں پہلے ڈالا گیا ‘ ریفرنس بعد میں بنایا گیا‘ اگر میرا نام بغیر کسی نوٹس کے ای سی ایل میں ڈالا جا سکتا ہے تو پانامہ کیس میں وزیر اعظم سمیت شریف خاندان کا کیوں نہیں ‘جو الزامات مجھ پر لگائے جا رہے ہیں اگر میں قصور وار پایا گیا تو مجھ کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے رحم کی اپیل بھی نہیں کرونگا‘کراچی لینڈ کرتا تو وہاں ہماری حکومت باعث زیادہ الزامات لگتے ‘اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی ہے اس لئے یہاں آیا‘میاں نواز شریف اور چوہدری نثار کی نگری میں آیا ہوں ان کی مہمان نوازی کاشکریہ ۔ وہ اتوار کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ 2015ء میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ کی اجازت سے علاج کیلئے کراچی ایئر پورٹ سے بیرون ملک گیا تھا ‘ دوبئی میں علاج کے دوران صحت کچھ بہتر ہوئی پھر اچانک میر انام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا‘ نیب اور ایف آئی اے کو پتہ تک نہیں تھا کہ میں بیرون ملک جا چکا ہوں اور میرا نام ای سی ایل میں ڈال رہے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ سے نام ای سی ایل میں ڈال نے پر رجوع کیا کیونکہ مجھے نیب اور کسی اور ادارے کی جانب سے کوئی نوٹس تک نہیں ملا تھا اور بلاوجہ میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اکتوبر 2016ء میں میرے خلاف ریفرنس بنایا جس پر میں نے پہلی عبوری ضمانت حاصل کی۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹروں نے مجھے سفر کی اجازت نہیں دی۔ اس لئے لندن میں رہا عدالت کی جانب سے میڈیکل کی بنیاد پر میری ضمانت منظور کی گئی۔ڈاکٹروں نے اب سفر کی اجازت دی ہے تو پاکستان آیا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں اور اپنی صحت کی پروا کئے بغیر تمام کیسز کا سامنا کرنے واپس پاکستان آیا ہوں کیونکہ میرے لئے کرپشن الزامات کا دفاع صحت سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں دوبئی میں تھا تو ایک روز خبر چلی کہ میرے گھر پر چھاپہ پڑا اور 2 ارب روپے برآمد ہوئے ہیں جس ٹی وی نے خبر چلائی اس کو نوٹس دیا پھر پیمرا کو درخواست دی مگر اس غلط خبر کا کسی نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ بعض نام نہاد سیاستدانوں نے بھی بیانات دینا شروع کر دئیے کہ سندھ کے سیاستدانوں کے گھروں سے بھی اربوں روپے پکڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سب کچھ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے بعد عدلیہ پر اعتماد ہے۔ پیپلز پارٹی سے تعلق ہے اس لئے قانون ہمارے لئے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کے ریفرنس میں جو الزامات لگائے گئے ہیں ان میں اشتہاروں کا ریٹ زیادہ ہونے کا الزام ہے اور جو طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اس کو فالو نہ کرنے کا بھی الزام ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ اخباروں کے ریٹس وفاقی حکومت طے کرتی ہے ٹی وی چینلز کے ریٹس ابھی تک وفاق نے طے نہیں کئے آج بھی وفاق کے اخباروں کے ریٹ ہمارے دور کے ریٹ سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو الزامات مجھ پر لگائے جا رہے ہیں اگر میں قصور وار پایا گیا تو مجھ کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے رحم کی اپیل بھی نہیں کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب نے میگا کرپشن کیسز کی فہرست جمع کروائی جس میں نوا زشریف ‘ شہباز شریف ‘ اسحاق ڈار اور پنجاب کے لوگوں کے نام تھے مگر ان کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے۔ رانا مشہور کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہاکہ نیب جب پنجاب میں متحرک ہوا تو اس کے خلاف بیان بازی شروع ہو گئی تو نیب نے پنجاب میں کارروائیاں بند کر دیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ نیب سندھ اور پیپلز پارٹی کیلئے بنایا گیا ہے۔ سابق صوبائی وزیر نے کہاکہ ریفرنس فائل ہونے سے پہلے میرا نام ای سی ایل میں کیسے ڈالا گیا۔ پانامہ لیکس میں چیئرمین نیب نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس میں اپیل نہیں کرونگا اگر میرا نام ڈالا گیا ہے تو وزیر اعظم سمیت ان کے پورے خاندان کے نام پانامہ کیس کے حوالے سے ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سب کارروائیاں سندھ میں کی ہیں کیا پنجاب پاکستان میں نہیں آتاپنجاب میں کیوں کارروائیاں نہیں ہوتیں۔ نیب کی کیا مجال ہے کہ پنجاب میں گھس کر دکھائے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات جب میں جہاز سے اترا تو سادہ کپڑوں میں 8 سے 10 لوگ آ گئے اور میرے ساتھ بد سلوکی شروع کر دی۔ میرے ساتھ صوبائی وزراء بھی تھے میں نے ان سے پوچھا آپ کون ہیں تو انہوں نے کچھ نہیں بتایا۔ مجھے پہلے ایک گاڑی میں ڈالا پھر دوسری گاڑ ی میں بیٹھایا گیا تو اسے گرفتاری نہیں اغواء کہتا ہوں ۔ جب نیب دفتر پہنچا تو پتہ چلا کہ یہ نیب کی ٹیم تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کل اگر میری ضمانت میں توسیع ہو جاتی ہے تو روزانہ نیب دفتر جاؤں گا اور کیس میں شامل تفتیش ہوں گا۔ نیب اہلکاروں نے گزشتہ رات عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی تاہم میں ان کو معاف کرتا ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں سابق صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر میں کراچی لینڈ کرتا تو زیادہ الزامات لگتے کیونکہ وہاں صوبے میں ہماری حکومت ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کی ہے اس لئے یہاں آیا۔ اور میاں نواز شریف اور چوہدری نثار کی نگری میں آیا ہوں ان کی مہمان نوازی کاشکریہ ۔