|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2017

کوئٹہ: چیف سیکریٹری بلوچستان شعیب میر نے کہا ہے کہ صوبے میں مردم اور خانہ شماری کا عمل پرامن ماحول میں احسن طریقے سے جاری ہے، عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں آئی ڈی پیز کو بھی مردم شماری میں شامل کیا جائیگا، مردم اور خانہ شماری کے حوالے سے کسی بھی قسم کے مسائل کے فوری حل کے لیے ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے، فوج ، ایف سی ، پولیس اور قانون نافذکرنے والے ادارے مردم شماری کے عمل میں بھرپور معاونت کر رہے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ایف یو جے اور بی یو جے کے مشترکہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے اتوار کے روز ان سے ملاقات کی، چیف سیکریٹری نے کہا کہ رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے میں مردم و خانہ شماری ایک کٹھن مرحلہ ہے تاہم متعلقہ عملہ اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے احسن طریقے سے اپنا کام کر رہے ہیں، چیف سیکریٹری بلوچستان نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے گوادر کا تفصیلی دورہ کیا ہے اور اپنے قیام کے دوران انہوں نے گوادر کی ترقی اور مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے اس حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں بالخصوص گوادر کو درپیش پینے کے صاف پانی کے مسئلے کے حل کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے، صوبائی حکومت کی درخواست پر وزیراعظم نے ہیلتھ کارڈ اسکیم میں ضلع گوادر کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم کے دورہ گوادر کے دور رس نتائج برآمد ہونگے، چیف سیکریٹری نے کہا کہ سی پیک اور گوادر بندرگاہ کی وجہ سے بلوچستان دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کی اہمیت میں اضافہ اور اس کی ضروریات میں تبدیلی ہوئی ہے، انہوں نے بتایا کہ 2003 کے بعد اب ان کی بحیثیت چیف سیکریٹری بلوچستان میں تعیناتی ہوئی ہے ، اس وقت کے اور اب کے بلوچستان میں بہت فرق ہے ،ان کی تمام تر توجہ بلوچستان کی ترقی کی جانب مبذول رہے گی اور وزیراعلیٰ بلوچستان اور سیاسی قیادت کی رہنمائی میں صوبے کی ترقی کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے، چیف سیکریٹری نے میڈیا کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا میڈیا مشکل حالات کے باوجود اپنے فرائض کی انجام دہی کرتا رہا ہے، حکومت اور میڈیا کے تعلقات کو مزید فروغ دیا جائیگا، چیف سیکریٹری نے کہا کہ مغوی سیکریٹری عبداللہ جان کے اغواء کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تندہی کے ساتھ انکی باحفاظت بازیابی کے لیے سرگرم عمل ہیں، انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران اور اہلکاران عوامی مسائل کے حل کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کریں اس حوالے سے انہیں خصوصی ہدایات جاری کی گئیں ہیں، سرکاری افسران اس صوبے کا اثاثہ ہیں،ان کے مسائل اور مشکلات کو بھی حل کیا جائیگا تاکہ وہ ذہنی یکسوئی کے ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھ سکیں اور ان کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ مسابقت کے اس دور میں بلوچستان کو اچھے انسانی وسائل کی ضرورت ہے لہذا قابل اور محنتی افسران کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے گی۔