سنگاپور: چائے سے متعلق ایک نئے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بزرگ افراد اگر روزانہ چائے پیا کریں تو ان میں دماغی اور اکتسابی امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ 86 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور میں 55 سال یا اس سے زائد کے عمر رسیدہ افراد پرکیے گئے مطالعے کے نتائج تحقیقی جریدے ’’جرنل آف نیوٹریشن، ہیلتھ اینڈ ایجنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں جس میں انکشاف ہوا ہے کہ اگر بڑی عمر کے لوگ روزانہ کی بنیادوں پر چائے کا استعمال کریں تو ان میں ڈیمنشیا، الزائیمر اور اسی طرح کی دوسری دماغی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ 50 فیصد سے 86 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔
البتہ اس مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ بزرگوں کے دماغ کو دواؤں سے کہیں زیادہ چائے سے فائدہ پہنچتا ہے جس کا روزانہ استعمال نہایت کم خرچ بھی ہے اور آسان بھی۔ دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ مفید اثرات کے لیے سبز چائے یا سیاہ چائے کی کوئی قید نہیں بلکہ صرف اتنی سی شرط ہے کہ وہ صحیح معنوں میں ’’چائے کے پتوں‘‘ (tea leaves) سے تیار کیا گیا ہو۔
دماغی امراض سے بچاؤ میں چائے کے حیرت انگیز اثرات سے ان لوگوں کو بھی خوب فائدہ پہنچتا ہے جن میں خاندانی طور پر یعنی نسل در نسل دماغی بیماریوں کی تاریخ موجود ہے کیونکہ چائے میں شامل مختلف اجزاء اس جین کو بھی درست حالت میں رکھتے ہیں جو بڑی عمر میں خراب ہوکر الزائیمر، یادداشت کی خرابی اور اکتسابی صلاحیتوں میں کمی جیسے سنجیدہ مسائل کو جنم دیتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ مطالعہ صرف عمر رسیدہ چینی باشندوں ہی پر کیا گیا ہے لیکن ممکنہ طور پر ایسے ہی نتائج دنیا بھر کے انسانوں میں دیکھے جاسکیں گے تاہم اس مقصد کے لیے اس سے بھی کہیں وسیع اور کثیر قومی طبّی مطالعے کی ضرورت ہے۔ انہیں امید ہے کہ اس سلسلے میں جلد ہی انہیں عالمی طبّی اداروں اور دیگر ممالک کی تحقیقی ٹیموں کی مدد بھی حاصل ہوجائے گی۔
واضح رہے کہ عمر رسیدگی کے ساتھ جہاں مختلف جسمانی امراض بڑی تعداد میں حملہ آور ہوتے ہیں وہیں دماغی اور نفسیاتی بیماریاں بھی انسان کو گھیر لیتی ہیں جن کی شدت میں کمی کرنے کے لیے بزرگوں کو مہنگی دوائیں کھانی پڑتی ہیں۔