کوئٹہ : پشتون اسٹوڈنٹس فیدریشن یوتھ آرگنائزیشن کے زیراہتمام احتجاجی ریلی با چا خان مرکز سے شروع ہو کر جناح روڈ، سرکلر روڈ، ٹیکسی اسٹینڈ سے ہو تی ہوئی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ میں تبدیل ہوئی مظاہرین نے پہلے کارڈ اور پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے جس میں مذہبی انتہا پسندی، اسلامی جمعیت طلبہ کے وحوشی کارندوں کے خلاف نعرے درج تھے احتجاجی مظاہرہ سے پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی چیئرمین شہباز ایسوٹ، نیشنل یوتھ آرگنائزیشن کے صوبائی صدر سید خیل آغا، سینئر نائب صدر عمر علی پی ایس ایف کے سابق صوبائی صدر ملک انعام کاکڑ، ڈاکٹر زمرک مندوخیل، پشتون کونسل کے سابق صدر حبیب خان کاکڑ، بلوچ کونسل کے حماد رئیسانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق آمر کے گود پلے مذہبی انتہا پسندٹولہ پنجاب کے تعلیمی اداروں کو یر غمال بنائے بیٹھے ہیں یہ دہشت گرد انتہا پسند ٹولہ اپنے آقا کی خوشنودی کی خطر پشتون بلوچ طلباء کے خلاف سرکاری مشینری کی سر پرستی میں اپنی ناپاک اور مکروہ عزائم کی تکمیل میں معروف العمل ہے مقررین نے کہا کہ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پشتون کونسل کے طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ سے ’’جشن نوروز‘‘ کے مناسبت سے باقاعدہ اجازت لے رکھی تھی اور وہاں پر پشتون ثقافت کے سٹالوں میں خیمہ، مٹکے ، کوزے اور قالین سجائے تھے میں ان اسٹالوں کو نذر آتش کر کے انتہا پسندانہ سوچ کو بزور طاقت غالب کرنے کی کوشش کی گئیں اس دوران پشتون طلباء اور طالبات پر حملہ آور ہوکر انہیں شدید زخمی کر دیئے گئے مقررین نے کہا کہ یہ چوتھی بار ان طلباء پر حملہ آور ہوئے ہیں جس میں پنجاب حکومت برابر کے شریک ہیں مقررین نے مطالبہ کیا کہ واقعہ میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزائیں دی جائیں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنایا جائے۔