اسلام آباد: وزارت ریلوے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مئی 2013 سے مارچ 2017 تک ملک بھر میں ٹرینوں کے 304 حادثات پیش آچکے ہیں جن میں 20 خطرناک حادثات بھی شامل ہیں۔
سینیٹ میں وزارت ریلوے کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2013 سے تاحال ٹرینوں کے 304 حادثات رونما ہوچکے ہیں۔ 2013 میں 46 حادثات، 2014 میں 72، 2015 میں 110 اور 2016 میں 72 حادثات رونما ہوئے جب کہ رواں برس کے پہلے 3 ماہ میں ٹرینوں کے 4 اہم حادثات شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان حادثات میں 20 خطرناک حادثات بھی شامل ہیں جس میں 112 افراد لقمہ اجل بنے اور 425 افراد زخمی بھی ہوئے، مئی 2013 سے دسمبر 2016 تک 17 بڑے حادثات میں 94 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔
روپورٹ میں حادثات کی وجوہات میں بتایا گیا کہ 4 برسوں میں 88 واقعات ٹرین کے پٹری سے اترنے کی وجہ سے رونما ہوئے اور مال بردار ٹرین کے پٹری سے اترنے کے 96 واقعات پیش آئے۔ ٹرینوں میں آگ لگنے کے مجموعی واقعات 34 ہیں جب کہ ریلوے کراسنگ پر حادثات کی تعداد 62 ہے۔
سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ میں 4 برسوں کے دوران 25 انتہائی خطرنا ک حادثات کی وجہ ایک حادثہ موسم کی خرابی ، تخریب کاری کے باعث 7 اور 17 حادثات پاکستان ریلویز کے ملازمین کی غفلت کے باعث پیش آئے جب کہ 9 ٹرین ڈرائیورز کو بھی مورد الزام ٹھہرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں رواں برس ہونے والے واقعات کا بھی بتایا گیا ہے کہ جس میں 6 جنوری کو ہزارہ ایکسپریس کی ذد میں بچوں کی اسکول وین آگئی تھی اور 7 طلبا جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے تھے۔ 22 جنوری کو گوجرہ کے قریب پھاٹک کراس کرتے ہوئے ایک کار ٹرین کی ذد میں آئی جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد لقمہ اجل بنے، 8 فروری کو اوکاڑہ میں موٹر سائیکل رکشہ ٹرین کی ذد میں آیا جس میں 5 افراد موت کا شکار ہوئے اور آج شیخوپورہ کے قریب آئل ٹینکر کو ٹرین کی ٹکر سے 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
گزشتہ 4 سالوں میں غفلت برتنے والے 2 افسران سمیت 37 ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی، ایک چیف کنٹرولر اور ایک ڈپٹی چیف کنٹرولر کی 4 سال کی تنخواہ روکی گئی اور 4 اسٹیشن ماسٹرز اور اسٹنٹ اسٹیشن ماسٹرز کی تنخواہوں میں اضافہ روک دیا گیا جبکہ اسپکٹرز، سگنل انسپکٹر، سگنل انجینئر اور ٹرین کی جانچ پڑتال کرنے والے عملے سمیت ادارے کے دیگر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی روکا گیا۔
وزارت ریلوے کی جانب سے 2013 میں ٹرین حادثات میں جاں بحق ہونے والے ورثا کو 2 لاکھ روپے فی کس، 2014 میں 17 جاں بحق افراد کے لواحقین کو مجموعی طور پر 90 لاکھ، 2015 میں ٹرین حادثات میں ہلاک ہونے والے 38 افراد کے ورثا کو مجموعی طور پر 3 کروڑ 4 لاکھ جب کہ 2016 میں جاں بحق ہونے والے 34 افراد کے لواحقین کو 2 کروڑ 15 لاکھ روپے ادا کئے گئے۔