|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2017

کوئٹہ : بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے چیئرمین غلام محمد بلوچ، لالا منیر بلوچ اور شیر محمد بلوچ کی آٹھویں برسی پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ چےئرمین غلام محمد بلوچ،لالا منیر بلوچ، شیر محمد بلوچ کو 3 اپریل2009 کو تربت میں ایڈووکیٹ کچکول علی کے آفس سے اہلکاروں نے بزور بندوق اغوا کیا۔اور پھر9 اپریل کو ان کی انتہائی مسخ شدہ لاشیں مرگاپ کے مقام سے ملیں۔9اپریل 2017 کو شہدائے مرگاپ عظیم بلوچ قائد چیئرمین غلام محمد بلوچ و ساتھیوں کی شہادت کو 8 سال مکمل ہورہے ہیں۔ تینوں بلوچ رہنما جو شہداء مرگاپ کے نام سے مشہور ہیں، اگر اپنی زندگی میں چاہتے تو قابض قوتوں سے بیش بہا مراعات بھی حاصل کر سکتے تھے مگر انہوں نے اپنی سر زمین کی مٹی کا قرض اتارنے کیلئے اس کی آزادی وخوشحالی کا راستہ اختیار کیا۔ اس دن تمام زون ریفرنسز اور دوسرے پروگراموں کا انعقاد کرکے اس دن کو تجدید عہد کے طور منائیں۔ ترجمان نے کہا کہ بلوچ سر زمین اپنی معاشی ، سیاسی وجغرافیائی حوالے سے انتہائی قدر وقیمت کی حامل ہونے کے ناطے متعدد بار بیرونی استعماری یلغار سے دو چار ہوئی ہے ، مگر ہر جارح کوبلوچ قوم کی سخت جان مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جس کے باعث استعماری طاقتیں ہمیشہ کیلئے بلوچستان کو اپنے زیر قبضہ نہیں رکھ سکیں ۔دشمن یہ سمجھ چکا تھا کہ بلوچ رہنماؤں کی شہادت سے یہ جہد اپنے ہی آپ مرجائے گی لیکن شہدائے مرگاپ کے بعد بلوچ تحریک آزادی میں لوگوں کی جوق درجوق شمولت اور تحریک کی جڑیں عام لوگوں تک پہنچنے کی وجہ سے دشمن ریا ست کو خوف دامن گیر ہوگیا اوراب انہوں نے بلوچ فرزندوں کواغوا اور انہیں ختم کرنے سمیت کسی قسم کا کوئی موقع دینے کی جسارت نہیں کی ۔ بلوچ گھر و گدانوں کو نذر آتش کرنے اور بستیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا نے اور بلوچ فرزندوں کو اغوا و شہید کرنے کے باوجود اس جہد کو مٹا نہیں پایا۔ شہداء مرگاپ کی قربانی نے بلوچ قومی تحریک کو کئی گام آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا اور جو کام وہ اپنی زندگی میں پورا نہ کر سکے وہ ان کی شہادت نے کر دکھایا ۔ لہٰذا شہداء مرگاپ کو ان کی آٹھویں برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے دن کو شایان شان طور پر اس عہد کے ساتھ منایا جائے کہ بلوچ شہداء کے مشن قومی آجوئی کی تحریک کو آخری فتح تک جاری رکھا جائے