|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2017

کوئٹہ: ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ بلوچستان عبدالرؤف بلوچ نے کہا کہ حکومت عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نے کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے عوام کو ڈپریشن سے بچنے کے لئے بروقت ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چا ہئے تاکہ اسے ذہنی دباؤ سے چھٹکارا مل سکے عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لو گوں کو اپنا کردار ادا کر نا چا ہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’عالمی یوم صحت ‘‘کے موقع پر ڈی جی ہیلتھ کے دفتر میں منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر مسعود احمدنوشیروانی، ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر غلام رسول، پروفیسر عزیز آغا، ڈاکٹر سعید احمد خان، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر قیس ، ڈاکٹر فاروق جان اعظم سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا عبدالرؤف بلوچ نے کہا کہ عالمی یوم صحت کے موقع پر عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس بار جو تھیم دی گئی ہے وہ ڈپریشن یعنی ذہنی دباؤ یا تناؤ کا عنوان رکھا گیا ہے کیونکہ ذہنی دباؤ یا تناؤ ہر عمر کے لو گوں کو متاثر کر تا ہے ڈپریشن کے شکار افراد کے کام کرنے کی صلاحیت متاثر ہو تی ہے جس میں روز مرہ کے کام کاج میں سست روی اور عدم دلچسپی شامل ہے ڈپریشن کے شکار افراد اپنے ارد گرد کے ماحول میں بھی کوئی دلچسپی نہیں لیتے اور آہستہ آہستہ اکلے پن کا شکار ہو جاتے ہیں جوکہ اداسی اور مایوسی کی طرف راغب ہو تے ہیں ڈپریشن سے متاثرہ لوگ یہ سمجھنے لگے ہیں کہ وہ شاہد اب کسی کام کے نہیں رہے اور ان کی زندگی بے کار اور بے سود ہو کر رہ گئی ہے کیونکہ ڈپریشن سے متاثرہ لوگ اکیلا رہنا پسند کر تے ہیں اور ہر وقت تھکاوٹ ان کے چہرے پر دکھائی دیتی اور ان کے مزاج میں چڑچڑا پن آجاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ لوگوں کو سمجھایا جائے کہ ڈپریشن سے متاثرہ لوگ اپنے دل کی بات پرا عتماد دوست، رشتہ دار اور نفسیات کے ڈاکٹرز سے ضرور مشورہ تاکہ ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہو سکے اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹر مسعود احمدنوشیروانی، ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر غلام رسول، پروفیسر عزیز آغا، ڈاکٹر سعید احمد خان، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر قیس ، ڈاکٹر فاروق جان اعظم سمیت دیگر نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں ، نوجوان نسل کو تمام سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سوشل لائف کے حوالے سے اعتماد میں لینا چا ہئے تاکہ انہیں اکیلے پن اور ڈپریشن کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم عام زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ اس میں اپنے بچوں اور دیگر ساتھیوں کو بھی ڈپریشن سے بچائیں اور خوشگوار ماحول میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنے دل کی باتیں شیئر کر سکیں۔