|

وقتِ اشاعت :   April 9 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کا اجلاس سپیکر راحیلہ حمید درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات قانون و پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں پلاسٹک سے بنی ہوئی اشیاء جن میں پلاسٹک تھیلے ، بوتلیں اور دیگر ڈسپوزاژبل اشیاء شامل ہیں کا استعمال اعم ہے جبکہ طب کی تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک تھیلوں میں استعمال ہونے والی اشیاء خوردونوش میں شامل کیمیکلز بھی مضر صحت ہیں مزید برآں اس وقت صوبے میں جعلی مشروبات کی بہتات کی وجہ سے نہ صرف ماحولیات بلکہ انسانی صحت پر بھی اس کے مضر اثرات پڑرہے ہیں اس لئے صوبائی حکومت صوبے کو آلودگی سے پاک کرنے اور انسانی صحت کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر اشیاء خوردونوش میں استعمال ہونے والی پلاسٹک اشیاء پر پابندی عائد کرنے کو یقینی بنائے۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے پرنس احمد علی نے کہا کہ ترقیافتہ ممالک میں پلاستک بیگز کی تیاری اور استعمال پر مکمل پابندی ہے کیونکہ ان کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہوتے ہیں سیوریج لائن کی بندش کے ساتھ ساتھ ماحول پر ان کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یورپ اور خاص طور پر ترکی میں اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے کئی ایک اقدامات کئے گئے ہیں ہمارے ہاں جن بوتلوں میں منرل واٹر استعمال کرتے ہیں یہ بھی خطرناک ہیں پلاسٹک کے بوتل یا پلاسٹک سے بنی اشیاء میں جتنی نرم پلاسٹک استعمال ہوتی ہے اتنا ہی خطرناک ہے جبکہ پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک سے بنی اشیاء سمندر اور سمندری حیات کے لئے بھی خطرناک ہیں مجلس وحدت المسلمین کے سید آغا رضا نے کہا کہ پولی تھین بیگز اور پلاسٹک سے بنی اشیاء انسانی صحت اور ماحول کے لئے خطرناک ہیں جبکہ ایسی بعض اشیاء سے کینسر کا مرض پھیلنے کا بھی خدشہ ہے کوئٹہ میں پلاسٹک بیگز کا استعمال عام ہے جو اکثر اوقات مسائل کا باعث بنتے ہیں ان پر پابندی ہونی چاہئے اے این پی کے انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ پلاسٹک بیگز پر تو بہت عرصے سے پابندی ہے بات عملدرآمد کی ہے ہم ابھی اتنے ترقیافتہ نہیں کہ ان اشیاء کے استعمال کو فوری طو رپر روک سکیں ان چیزوں پر پابندی لگانے سے پہلے ہمیں ان چیزوں کا متبادل تلاش کرنا ہوگا کیونکہ پلاسٹک سے بنی چیزیں سستی جبکہ شیشے اور دیگر سے بننے والی اشیاء مہنگی ہوتی ہیں مکمل پابندی سے پہلے ہمیں ان کا متبادل تلاش کرنا اور عوام میں پلاسٹک بیگز استعمال نہ کرنے سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہوگا ۔ جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ انسانی صحت کے حوالے سے یہ قرار داد بہت اہم ہے مگر اس وقت پلاسٹک سے بنی اشیاء کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے پلاسٹک بیگز پر تو ہمارے ہاں کئی سال قبل پابندی لگا دی گئی تھی بات اس پابندی پر عملدرآمد کرانے کی ہے ہمارے شہروں میں ڈسپوزایبل اشیاء کا استعمال بھی خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے ہمیں ان کی روک تھام کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کرنے کے لئے تمام متعلقہ حکام کو مل بیٹھ کر راستہ تلاش کرنا چاہئے ۔نیشنل پارٹی کی ڈاکٹر شمع اسحاق نے کہا کہ پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک سے بننے والی اشیاء انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہیں تو دوسری جانب ہمارے ہاں کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ کا مسئلہ بھی بہت سنگین ہوگیا ہے ہمیں عوام میں پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک کی اشیاء استعمال نہ کرنے کا شعور اجاگر کرنا ہوگا اسی طرح استعمال شدہ سرنج اور میڈیکل آلات بغیر تلف کئے پھینک دیئے جاتے ہیں جو انتہائی خطرناک ہیں پلاسٹک بیگز کے ساتھ گندے پانی سے سبزیاں اگانے پر بھی فوری پابندی ہونی چاہئے اور پلاسٹک بیگز کا متبادل کاغذ کی صورت میں موجود ہے اسے فروغ دیا جائے ۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ا س سلسلے میں متعلقہ حکام کو عملدرآمد کرنا ہوگا گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت بدستور جاری ہے قرار دادوں کے باوجود اس پر قابو نہیں پایا جاسکا متعلقہ حکام اس پر توجہ دے کر فوری طور پر یہ سلسلہ بند کرائیں ۔صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو نے کہا کہ جب تمام ارکان قرار داد پر متفق ہیں تو اس پر مزید بحث کرنے کی بجائے اسے منظور کیا جائے مسلم لیگ(ن) کے میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ کوئٹہ میں پلاسٹک بیگز گندگی میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں ان کے استعمال پر بہت پہلے پابندی عائد کی جاچکی ہے مگر اس کے باوجود ان کا فروخت اورا ستعمال جاری ہے جس کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات کے ساتھ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت روکنے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں ۔جمعیت العلماء اسلام کی حسن بانو رخشانی نے کہا کہ اگرچہ قرار داداہم ہے مگر پابندی سے قبل اس کا متبادل بھی بتایاجائے کیونکہ ہمارے عوام مہنگی اشیاء خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔صوبائی وزیر نواب محمدخان شاہوانی نے کہا کہ یہ ایوان چار سال میں مختلف قرار دادیں منظور کرچکا ہے اور کمیٹیاں بھی بنتی رہی ہیں آج جو قرار داد آئی ہے یہ پہلے بھی آچکی ہے بات قرار دادوں پر عملدرآمد کی ہے تمام متعلقہ محکمے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے حکام کو بلا کر انہیں ہدایت کی جائے کہ وہ اس مسئلے کے حل کے لئے قرار داد پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں ہر قسم کے دباؤ سے بالا تر ہو کر اقدامات کئے جائیں ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر حامدخان اچکزئی نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سلسلے میں ماہرین اور جنہوں نے ریسرچ کی ہو ان سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے بات کی جائے ہم ترقیافتہ دنیا کو دیکھ کر چلتے ہیں پلاسٹک بیگز پر پابندی سے پہلے ماہرین کی مشاورت سے اس کا متبادل لایا جائے اور پھر دیکھا جائے کہ آیا وہ متبادل پلاسٹک کے مقابلے میں کہیں زیادہ مہنگی تو نہیں ۔پشتونخوا میپ کے سید لیاقت آغا نے کہا کہ دنیا کے بعض ممالک نے مکمل ریسرچ کے بعد پلاسٹک بیگز اور پلاسٹک سے بنی اشیاء پر پابندی لگائی ہے صحت و صفائی او رماحول کے حوالے سے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی ہونی چاہئے کچھ عرصہ قبل تک ہمارے ہاں صوبے میں مزری سے ٹوکریاں اور دوسری اشیاء بنائی جاتی رہیں جس سے ایک جانب ہمارے لوگوں کاروزگار وابستہ تھا تو دوسری جانب مزری سے بنی چیزیں ماحول دوست بھی ہوتی تھیں مگر اب پلاسٹک بیگز کے بے دریغ استعمال نے مسائل پیدا کردیئے ہیں کوئٹہ کا کمزور سیوریج سسٹم اکثر پلاسٹک بیگز کی وجہ سے بند رہتا ہے پلاسٹک بیگز کا متبادل کاغذ ہے چند سال قبل حکومت نے پلاسٹک بیگز کی فروخت پرپابندی لگائی تھی جس پر میئر نے عملدرآمد شروع کرایا تو اس پر احتجاج ہوا جس پر پلاسٹک بیگز فروخت کرنے والوں کو موجود سٹاک فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی مگر یہ سلسلہ آج تک جاری ہے اس پر پابندی ہونی چاہئے اور فصلوں کے لئے فلٹریشن پلانٹ لگایا جائے۔مسلم لیگ کی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے کہا کہ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت کے خلاف قرار داد منظور ہوچکی ہے مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوا اب پلاسٹک بیگز پر پابندی کی قرار داد آئی ہے اسے منظور کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔صوبائی وزیر شیخ جعفرخان مندوخیل نے کہا کہ اگر چہ قرار داد اہم ہے مگر چند ایک اراکین کی جانب سے تجاویز کے سوا باقی تمام اراکین ایک جیسی باتوں کو دوبارہ دہرارہے ہیں اسمبلی کا وقت بہت قیمتی ہے اس کا اپنا ڈیکورم کا ہے اسے اس کے مطابق چلایا جائے اہم قرار دادوں پر بھی ہر جماعت سے اگر ایک ایک رکن بات کرے تو بہتر ہوگا۔صوبائی وزیر عبیداللہ بابت نے کہا کہ پلاسٹک بیگز کے استعمال سے ماحول پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اس حوالے سے جب ہم نے پابندی لگائی تو کچھ تاجر عدالت میں گئے ہم اس سلسلے میں ایک مکمل بریفنگ تیار کرچکے ہیں جو ارکان کو دینے کے لئے تیار ہیں انہوں نے تجویز دی کہ پلاسٹک بیگز پر پابندی کے لئے ایوان سے ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں صحت پی ایچ ای ماحولیات اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نمائندوں کو شامل کیا جائے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہمیں قرار داد پر بحث کے ساتھ اس مسئلے کو بھی سمجھنا ہوگا کہ پوری دنیا میں اس حوالے سے کام ہونے کے ساتھ بچوں میں غذائی قلت سمیت دیگر امور پر بھی غور ہورہا ہے ہمارے ہاں 45سے50فیصد بچوں کا قد اپنی عمر سے کم ہے جبکہ اس کی ایک وجہ پلاسٹک سے بنی اشیاء میں کھانے پینے کی چیزیں استعمال کرنا ہے پلاسٹک سے بنی چیزوں سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اس حوالے سے گزشتہ دنوں تاجکستان میں ایک کانفرنس بھی ہوئی ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے عوام میں شعور اجاگر کریں یہ اہم قرار داد ہے اس میں محکمہ خوراک سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرکے مسئلے کو حل کیا جائے اور یہ قرار داد اس ترمیم کے ساتھ منظور کی جائے کہ پلاسٹک سے بنی اشیاء کی بجائے اس میں پلاسٹک بیگز کو شامل کیا جائے ۔اس موقع پر اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئر مین کے رکن منظور خان کاکڑ نے قرار داد کو پلاسٹک بیگز اور رحمت بلوچ کی جانب سے غذائی قلت کے نکتے کی ترمیم کے ساتھ ایوان کے سامنے منظوری کے لئے پیش کی جسے ایوان نے منظور کرلیا۔ایئر پورٹس کو جدید سیکورٹی آلات کی فراہمی سے متعلق مشترکہ قرار داد مجلس وحدت المسلمین کے سید محمد رضا نے پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر کے ایئر پورٹس خصوصاً کوئٹہ ایئر پورٹ کی سیکورٹی کا نظام معیاری نہیں ہے یہاں تک کہ جس آلہ سے ایئر پورٹ آنے والی گاڑیوں کی چیکنگ کی جاتی ہے وہ اسلحے کی موجودگی کا پتہ چلانے سے قاصر ہے یہی حال ملک کے دیگر ایئر پورٹس کا بھی ہے اس لئے صوبائی حکومت سے سفارش کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ امن وامان کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کوئٹہ و ملک کے دیگر ایئر پورٹس کی سیکورٹی کو جدید سیکورٹی آلات کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعے کا احتمال نہ رہے ۔ قرار دادکی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایئر پورٹس پر لوگوں کا بہت رش ہوتاہے ہر انسان کی جسمانی چیکنگ شاید ممکن نہ ہو مگر گاڑی کی چیکنگ جس آلے سے کی جاتی ہے ایسا کئی بار ہوا ہے کہ گاڑی میں بیٹھے محافظوں کے ساتھ اسلحہ ہوتا ہے اور آلہ نشاندہی نہیں کرتا یہ دیکھنا چاہئے کہ آیا یہ آلات انہی کمپنیوں کے ہیں جن سے باقی دنیا یہ آلات خریدتی ہے ایئر پورٹ آنے جانے جانے والوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے مزید اقدامات ضروری ہیں ۔ صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر سرفرازبگٹی نے کہا کہ جس آلے کی بات کی جارہی ہے وہ اسلحے کی نشاندہی کے لئے نہیں بلکہ دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کے لئے استعمال ہوتا ہے قومی تنصیبات کی سیکورٹی کے لئے ہر ممکن انتظامات کئے گئے ہیں میری متعلقہ حکام سے بات ہوتی رہتی ہے کوئٹہ ایئر پورٹ کی سیکورٹی بہت سخت اور بہتر ہے جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ نہ صرف ایئر پورٹ کی سیکورٹی کو یقینی بنایا گیا ہے بلکہ قریبی آبادیوں کا بھی ہم نے سروے کیا ہوا ہے ایئر پورٹس کی سیکورٹی کے حوالے سے خود میں نے کئی اجلاسوں میں شرکت کی ہے محرک کو چاہئے کہ اپنی قرار داد پر زور نہ دیں ہم لوگوں کی سیکورٹی کو ممکن بنارہے ہیں۔