|

وقتِ اشاعت :   April 10 – 2017

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے یوم تشکیل آئین پاکستان کی مناسبت سے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن قومی تاریخ کے اہم ترین دنوں میں سے ایک ہے ، آج سے 44سال قبل یعنی 10اپریل 1973 کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے آئین پاکستان کی منظوری دی تھی، ہمارے ملک کی تاریخ آئین کی تشکیل کے حوالے سے بہت سے اتار چڑھاؤ سے مرصع ہے، پہلا آئین 1956 میں تشکیل پایا لیکن بعد ازاں سیاسی عدم استحکام کے باعث یہ جاری نہ رہ سکا، 1962 میں ایک نیا آئین تیار کیا گیا، ان دونوں آئینی دستاویزات کے مقابلے میں بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر 1973 میں زیادہ جامع اور زمینی حقائق کے مطابق آئین تشکیل دیا گیا، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین کسی بھی ملک کے سیاسی کلچر اور نظام کا آئینہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ ریاست اور آئینی اداروں کی بنیاد ہوتا ہے، اس حوالے سے آج کے دن کی خاص اہمیت ہے کہ حکومت اور حزب اختلاف نے اتفاق رائے سے آج ریاست اور ریاستی اداروں کو آئینی بنیاد فراہم کی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم اس کو تسلسل کے ساتھ قائم رکھنے میں کامیاب ہوئے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی ریاست ، سیاسی اور انتظامی اعتبار سے ایک پختہ اور مسلسل نظام کی حامل ہے اور ہم جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کو قائم رکھنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئین وہ دستاویز ہے جس کی بنیاد پر پاکستان اقوام کی برادری میں ایک باوقار رکن کے طور پر شامل ہے، آئین پاکستان ہی پاکستان کے ہر شہری کے بنیادی حقوق کا ضامن ہے، وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج ہم سب کو اس عہد کی تجدید کرنی چاہیے کہ ہم ہر معاملے میں اپنے آئین کی توقیر اور برتری کو پوری قوت سے نافذ کریں گے، صرف اسی طرح ہم ایک زندہ اور باوقار قوم کی حیثیت سے ترقی کر سکتے ہیں۔دریں اثناء اسپیکر بلوچستان صوبائی اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی نے یوم دستور کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ آج ہم تاریخ کے اس انتہائی اہم موقع پر سٹیٹ آف پاکستان اور دیگر صوبوں کیساتھ مل کر یوم دستور منا رہے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ میں چیئرمین سنیٹ کو بھی مبارکباد دیتی ہوں جنہو ں نے اس دن کو منانے کیلئے خصوصی دلچسپی لی۔ اسپیکر نے کہا ک ہ کے آئین بانیوں ، گمنام پیروز اور سیاسی کارکنوں کو اس دن کی مناسبت پر خراج عقیدت او ر سلام پیش کرتی ہوں جن کے عزم اوع بلند حوصلے کی بدولت ہمیں 10اپریل 1973ء کو وفاقی ، جمہوری اور پارلیمانی دستور ملا۔ یہ وہ پہلی دستاویز ہے جس کی بدولت 1962میں متعارف کرائے گئے صدارتی نظام سے پارلیمانی جمہوری طرز حکومت کی جانب واپسی کا سفر شروع ہوا اور آج الحمداللہ طویل جدوجہد کے ببعد ملک میں جمہوری نظام قائم ہے اور پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے۔ اس نظام کا تسلسل جمہوریت کی بقاء کے لئے انتہائی ضروری ہے۔ اداروں کی مضبوطی اور عوام کی خوشحالی کا دارومدار صرف اور صرف جمہوریت کے استحکام میں ہی مظمر ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ موجودہ جمہوری حکومت آئین کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے اور یہ امر خوش آئند ہے کہ آج بھی 1973ء کے آئین کو ملک کی تمام سیاسی جماعتین تسلیم کرنے کیساتھ ساتھ اسکی بالا دستی کے لئے بھی یکجا ہیں کیونکہ یہی آئین ریاست کے تمام شہریوں کے لئے جمہوریت ، بنیادی حقوق ، صوبائی خود مختاری اور وفاقی پارلیمانی نظام حکومت کیلئے ڈھانچہ فراہم کرنے اور سلامتی کا ضامن ہے۔ ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا چاہیے کہ آئین پاکستان کی بالا دستی ہماری حقیقی منزل ہونی چاہیے اور اس مقدس دستاویز کے تقدس کو ہر قیمت پر برقراررکھنا ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی سنیٹ آف پاکستان منافی رکائیوں کے حقوق کے تحفظ اور وفاق کے امور میں صوبوں خاص کر چھوٹے صوبوں کی بامعنی شرکت کو یقینی بنانے میں ہمیشہ حقیقی کردار ادا کرتا رہے گا۔