کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ کے بعض بلوچ علاقوں میں اب تک مردم شماری ، خانہ شماری کا عمل شروع نہیں کیا گیا دوسری جانب مسلسل افغان مہاجرین کو خانہ شماری مردم شماری کا حصہ بنایا جا رہا ہے جو عدالت عالیہ کے فیصلے کے برعکس اقدام ہے حکمران و انتظامیہ کے ارباب و اختیاراور ریاستی اداروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کوئٹہ سمیت بلوچستان دیگر علاقوں میں افغان مہاجرین کو دور رکھیں ایسا نہ ہو کہ 2011ء کے خانہ شماری کی طرح کی مردم شماری بھی ہو جس میں 5سو فیصد اضافہ نظر انداز بی این پی قومی جمہوری جماعت ہے ہمارے خدشات و تحفظات ہیں انہیں ختم کیا جائے بی این پی اس حوالے سے اپنے موقف پر قائم رہے گی بیان میں کہا گیا کہ ملکی و بین الاقوامی قوانین بھی یہی ہیں کہ مردم شماری ، خانہ شماری میں دیگر غیر ملکیوں کو شامل نہ کیا جائے بعض جماعتیں گروہی مفادات کی خاطر بالخصوص صوبائی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ صوبائی مشینری کو استعمال میں لا کر افغان مہاجرین کو مردم شماری ، خانہ شماری کا حصہ بنائیں جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی عدالت عالیہ کے مثبت فیصلے کے بعد بلوچ آئی ڈی پیز کو شمار کرنا بھی ان کا آئینی و قانونی حق ہے اس حوالے سے ڈیرہ بگٹی ، کوہلو ، آواران ، تربت سمیت دیگر علاقے جہاں سے بلوچ جنرل مشرف کے دور سے ہجرت کر چکے ہیں ان کو شمار کرنے کے حوالے سے فوری اقدامات کئے جائیں اور کوئٹہ سریاب کی گنجان آبادی ہے ہمیں خدشہ ہے کہ سریاب کے اکثریتی علاقے خانہ شماری ، مردم شماری میں رہ نہ جائیں اس حوالے سے اقدامات کئے جائیں اپریل کے شروع میں ہدہ میں جو واقعہ پیش آیا تھا جہاں جعلی فارم تقسیم کئے گئے تھے جو ایک گہری سازش ہے کوئٹہ میں مردم شماری آخری مراحل میں ہے جس میں مداخلت فوری طور پر بند ہونی چاہئے ۔