کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبرحمل بلوچ کی غیر قانونی گرفتاری ورہائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے ارباب اختیار ‘ اسسٹنٹ کمشنر ایک پارٹی کی ایماء پر سیاسی انتقامی کارروائیوں پر اتر آئے ہیں ان کا یہ عمل قابل مذمت ہے کسی بھی صورت میں یہ درست اقدام نہیں کہ بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبران کو حراساں اور قانونی تقاضے پورے کئے بغیر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنائے پارٹی ناانصافیوں کو قبول نہیں کرے گی اور ہر حوالے سے آواز بلند کرتے گی بیان میں کہا گیا ہے کہ بی این پی کے کیچ ‘ مکران میں مقبولیت سے حکمران جماعت سیاسی بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں اور انتظامیہ کے ذریعے ناروا سلوک پر اتر آئے ہیں جو قابل برداشت نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر اسسٹنٹ کمشنر کو تبدیل کیا جائے جو قانون اور سیاسی پارٹی کے بند ہیں اور غیر قانونی اقدامات سے گریز نہیں کر رہے ہیں ۔دریں اثنا ستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ2011ء کے خانہ شماری میں بلوچستان کے پشتون علاقوں افغان مہاجرین کی موجودگی کی وجہ سے 4سے 5سو فیصد اضافہ نظر آیا جس کا انکشاف اس وقت کے سیکرٹری شماریات نہ کیا گیا ہمیشہ خدشات ہے کہ 25اپریل سے ہونے والے دوسرے مرحلے میں ایسی بے ضابطگیاں کی جائیں گی جس سے افغان مہاجرین کی وجہ سے 6سو فیصد تک آبادی میں اضافہ ہو گزشتہ دنوں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں یہ بات سامنے آ رہی ہے کہ بلوچستان میں 40لاکھ افغان مہاجرین نے ملکی شہریت حاصل کر لی ہے اب ارباب و اختیار پر قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مردم شماری ‘ خانہ شماری کو صاف شفاف بنانے میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ بے ضابطگیاں نہ ہوں بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان مہاجرین کو مردم و خانہ شماری سے دور رکھنے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کرنے کے پارٹی پٹیشن پر عدالت عالیہ کا تاریخی فیصلہ جو تمام بلوچستانیوں کی آواز تھی کے بعد حکمرانوں ، انتظامیہ کے ارباب و اختیار اور سرکاری اہلکارو ں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معزز عدالت کے فیصلے پر روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنائیں اس کے برعکس غیر قانونی اقدامات کے مرتکب قرار پائیں گے کوئٹہ میں غیر ملکی افغان مہاجرین کو صوبائی حکومت کی مشینری کے ذریعے ملکی شہری کی حیثیت سے خانہ شماری میں اندراج کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں آج بہت سے علاقوں میں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں کہ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جو ہمارے خدشات و تحفظات تھے وہ درست ثابت ہو رہے ہیں صوبائی حکمران بلاواسطہ یابلواسطہ مداخلت کر رہے ہیں صوبائی حکومت ، محکمہ تعلیم کے اساتذہ کی سیاسی بنیادوں پر مردم شماری میں تعیناتی کرائی گئی ہے اس اپنے مقاصد کی تکمیل بالخصوص لاکھوں افغان مہاجرین کو خانہ شماری ، مردم شماری کا حصہ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ غیر جانبداری کے ذریعے صاف شفاف خانہ شماری ، مردم شماری کو یقینی بنایا جاتا محکمہ شماریات و دیگر ریاستی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خانہ شماری و مردم شماری صاف شفاف کرانے میں اپنا کردار ادا کریں بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں بلوچ آئی ڈی پیز دیگر علاقوں کو منتقل ہو چکے ہیں مردم شماری نہ کہ صرف بلوچوں بلکہ مقامی پشتونوں ، ہزارہ ، پنجابیوں ، بلوچستانیوں کیلئے مستقبل میں مسائل معاشی و معاشرتی مشکلات کا سبب بنیں گے مردم شماری کے خواہاں ہیں لیکن 2013ء کے جعلی انتخابات کی طرح نہیں بلکہ غیر جانبدار طرز پر مردم شماری اور خانہ شماری کرائی جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسرے مرحلے میں اساتذہ کو کھلی چھوٹ نہ دی جائے کہ وہ اپنی مرضی سے خانہ شماری ‘ مردم شماری کرے صاف شفاف مردم شماری کا انعقاد ریاست کی ذمہ داری ہے ۔