کوئٹہ: کوئٹہ کے عوام کیلئے خوشخبری، 57سال بعد مانگی ڈیم کی تعمیر کا کام شروع کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے منگل کو زیارت کے مانگی گاؤں میں منعقدہ تقریب میں منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔منصوبے کے تحت ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ 60کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھاکر چارپمپنگ اور بوسٹنگ اسٹیشنوں کی مدد سے صوبائی دار الحکومت کو روزانہ 81لاکھ گیلن پانی فراہم کیا جائیگا۔ 3سالہ منصوبے کی تکمیل سے کوئٹہ کی پانی کی بیس فیصد ضروریات کو پورا کیا جاسکے گا۔ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کے موقع پر کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی، صوبائی وزراء حامد خان اچکزئی، عبدالرحیم زیارتوال، نواب ایاز جوگیزئی،سردار اسلم بزنجو، سرفراز بگٹی، مجیب الرحمان محمد حسنی، ارکان اسمبلی ، چیف سیکریٹری بلوچستان ، آئی جی پولیس بھی موجود تھے۔ صوبائی سیکریٹری پبلک ہیلتھ انجینئرنگ قمبر دشتی اور چیف انجینئر پی ایچ ای جاوید احمد نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو منصوبے سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 9ارب 33کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا منصوبہ دسمبر 2019ء میں مکمل کیا جائیگا۔ دریائے کھوسٹ کے کنارے تعمیر کئے جانے والے اس ڈیم میں 29ہزار550ایکڑفٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ڈیم میں بھر جانے کی صورت میں ذخیرہ کیا گیا پانی ایک سال اور 9ماہ تک استعمال کیا جاسکے گا۔ منصوبے کے تحت ڈیم کی تعمیر کے علاوہ مانگی سے کوئٹہ تک 60کلو میٹر طویل پائپ لائن، ایک پمپنگ اسٹیشن اور تین بوسٹنگ اسٹیشنز ٹریٹمنٹ پلانٹ، جرنیٹرز اور بجلی کے نظام کی تنصیب کے علاوہ 40لاکھ گیلن والی پانی کی ایک اور 12،12لاکھ گیلن پانی ذخیرہ کرنیوالی 3ٹینکیاں بھی تعمیر کی جائیں گی۔ اس منصوبے سے کوئٹہ کو پائپ لائن کے ذریعے 81لاکھ گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جائیگا جو کوئٹہ کی پانی کی ضروریات کا 20فیصد حصہ ہے۔ اس وقت کوئٹہ کو روزانہ 5کروڑ گیلن پانی کی ضرورت ہے جبکہ واسا اور محکمہ پی ایچ ای کے 350ٹیوب ویلوں کی مدد سے 2کروڑ 80لاکھ گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جارہا ہے جبکہ صوبائی دار الحکومت میں شہریوں کو 2کروڑ20لاکھ گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ ڈیم کیلئے نصف رقم وفاقی حکومت اور نصف صوبائی حکومت ادا کرے گی۔ڈیم کی اونچائی 61میٹر جبکہ چوڑائی 34میٹر ہو گی اور یہ 1217مربع کلومیٹر رقبے پر محیط علاقے کا بارش کا پانی ذخیرہ کرے گا۔ڈیم کی تعمیر سیجس سے علاقے میں زیرزمین پانی کی سطح بلند کرنے کے علاوہ زراعت اور مالداری کے شعبوں کی ترقی بھی ہوگی۔ڈیم کے سپل وے بھی تعمیر کئے جائیں گے جبکہ یہاں ذخیرہ کئے گئے پانی علاقے میں زرعی مقاصد کیلئے بھی استعمال ہوگا۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ڈیم تک رسائی کیلئے چار کلومیٹر سڑک بھی تعمیر کی جائے گی۔ یاد رہے کہ مانگی ڈیم کی تعمیر کی تجویز پہلی بار1963میں دی گئی تھی تاہم اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں کیا گیا۔سابق صدر پرویز مشرف دور میں کوئٹہ گریٹر واٹر سپلائی پراجیکٹ کے تحت اس ڈیم کو تعمیر کیا جانا تھا تاہم بڑے پیمانے پر کرپشن کے باعث یہ منصوبہ کٹھائی میں پڑا رہا۔