کوئٹہ : بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے پشتونوں کے بلاک شناختی کارڈ پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی حکومت پشتونوں کے ساتھ جس طرح رویہ رکھا گیا ہے یہ اب پشتونوں کے لئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے اب حکمرانوں نے فیصلہ کرنا ہو گا کہ پشتونوں کے ساتھ کس طرح پیش آنا ہو گا پشتونوں کے بلاک شناختی کارڈ پر اب خاموش نہیں رہیں گے اور تمام جمہوری طریقے اپنائیں جائینگے ملک کی آزادی کیلئے پشتونوں کے لئے بے شمار قربانیاں دیں مگر اب پشتونوں کے ساتھ جس طرح تعصبانہ رویہ رکھا گیا ہے وفاق کو اب اپنا رویہ تبدیل کرنا ہو گا پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء اور پشتون قومی جرگے کے کنو نیئر نواب ایاز خان جو گیزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ملک عبدالولی کاکڑ نے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک میں پشتونوں کے ساتھ جو رویہ اپنایا جا رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہو چکی ہے پشتونوں نے اس ملک کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور قربانیوں کی بدولت آج پشتونوں کو پگڑھی، داڑھی اور شناختی کارڈ کے نام پر ذلیل کیا جا رہا ہے پشتون عوام سے اپیل کر تا ہوں کہ وہ ہتھیار پھینک کر تعلیم حاصل کریں اور اب کسی کے لئے استعمال نہ ہو پشتونوں کے شناختی کارڈ بلاک ہونے پر خاموش نہیں رہیں گے قربانی بھی دیتے ہیں اور ڈنڈے بھی کھاتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ملک کے70 سال میں 40 سال میں لوگ آئے نہیں بلکہ لائے گئے اور ایک منصوبے کے تحت کیمپوں میں بسائے اور ان کے نام پر ڈالر لے کر ان پر مہا جر کیمپوں کے دروازے کھولے اور شہروں کی طرف لے آئے جو ڈالر مہا جرین کے لئے آتے تھے وہ ڈالر مہا جرین پر خرچ ہونے کی بجائے اس وقت کے حکمرانوں اور بیورو کریسی نے اپنے جیبوں میں ڈالے غلطیاں کس نے کی اور آج مشکلات کون برداشت کر رہا ہے پنجاب سندھ میں عزت دار پشتونوں کی تذلیل کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ انگریزوں کو یہاں سے نکالا 70 سال سے ہم نے جو زندگی گزاری ہے وہ مزید برداشت نہیں ہوسکتے اب واضح پالیسی بنائی جائے اس مسئلے پر ہمیں جو پیغام مل رہا ہے وہ تباہ کن ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پشتون اپنا کام کاج چھوڑ کر نادرا دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور بنگال سے جو لوگ آرہے ہیں ان پر کوئی پابندی نہیں ہے ان کے شناختی کارڈ بنائے جا رہے ہیں اس طریقے سے جن لو گوں کے شناختی کارڈ بنوائے گئے انہیں اپنے سسٹم میں لوکل فیملی میں داخل کرایا اور آج اس ایک شخص کی وجہ سے پورے فیملی کے شناختی کارڈ بلاک ہے جس کے وجہ سے پشتون قوم بہت تکلیف دہ ماحول سے گزر رہے ہیں اور اس میں ہمارا بھی قصو رہے کہ ہم ہمیشہ دوسروں کے لئے استعمال ہوئے ،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے وفاقی وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہا کہ پشتونوں کے بلاک شناختی کارڈ پر اب شدید رد عمل آئے گا اب پشتونوں کے ساتھ وفاق کا رویہ برداشت نہیں کرینگے ہم کبھی بھی اس ملک میں غلامی کی زندگی نہیں گزاریں گے اس ملک کی آزادی کے لئے ہمارے اکابرین نے قربانیاں دی اب چوہدری نثار جیسے لوگ اقتدار کے مزے لے رہے ہیں وفاقی وزیر داخلہ پشتونوں کے خلاف ناروا عمل اور سلوک کا سلسلہ ترک کریں ورنہ اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ملک کے70 سال میں 40 سال میں لوگ آئے نہیں بلکہ لائے گئے اور ایک منصوبے کے تحت کیمپوں میں بسائے اور ان کے نام پر ڈالر لے کر ان پر مہا جر کیمپوں کے دروازے کھولے اور شہروں کی طرف لے آئے جو ڈالر مہا جرین کے لئے آتے تھے وہ ڈالر مہا جرین پر خرچ ہونے کی بجائے اس وقت کے حکمرانوں اور بیورو کریسی نے اپنے جیبوں میں ڈالے غلطیاں کس نے کی اور آج مشکلات کون برداشت کر رہا ہے پنجاب سندھ میں عزت دار پشتونوں کی تذلیل کی جا رہی ہے اور ہمار ا قصور یہ ہے کہ کشمیر میں آزادی کی جنگ لڑی اور سپر پاور کو افغانستان میں لڑنے کے لئے ہمیں لڑایا گیا اور کتنے قربانیاں چاہئے افسوس اس بات پر ہے کہ قربانیاں بھی پشتون دیتے ہیں اور ڈنڈے بھی پشتون کھاتے ہیں د یوار سے نہ لگایا جائے سویت یونین اور نیٹو کا حشر کر سکتے ہیں تو اور کسی کا بھی اسی طرح حشر کر سکتے ہیں مزید برداشت کی قوت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اب بلاک شناختی کارڈ کے مسئلے پر شدید رد عمل آئے گا اگر ہمیں اس ملک کا شہری نہیں سمجھتے تو ہمیں الگ راستہ دیا جائے اب کسی بھی غلامی برداشت نہیں کریں گے۔