|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2017

انجیرہ : وزیر اعلیٰ بلوچستان و چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک حقیقت ہے اسے تسلیم کئے بغیر کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا ،پاکستان کے وجود کے لئے ہمارے بڑوں نے قربانیاں دی ہیں اور ہم بھی انہی کی تاریخ دہراا رہے ہیں ،ہمیں پنجابیوں کا ایجنٹ کہنے والے خود ہندوں کا ایجنٹ ہیں اور وہ بلوچ قوم کو بھی ہندوں کا ایجنٹ بنانا چاہتے ہیں ،پنجابی ہمارے بھائی ہیں اور ہم ہمیشہ ان سے برابری کی حیثیت سے بات کرتے ہیں ،سی پیک ملک کا معاشی شہ رگ ہے جو کوئی اسے کاٹنے کی کوشش کریگا ہم اس کی وجود کو یہاں سے مٹائیں گے ،ہمارے نوجوانوں کے ہاتھوں سے قلم و کتاب چھین کا کلاشنگوف تھمانے اور پہاڑوں پر بھیجنے والوں کے اپنے بچے لندن اور سوئزرلینڈ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں پڑھاتے ہیں ، مرچ کی کاشت و کاروبار سے کوئی اتنا امیر نہیں ہو سکتا کہ وہ لند ن میں رہائش اختیار کریں ،براہمداغ ،حیر بیار اور جاوید مینگل یاد رکھیں بلوچستان کسی کا بامیراث نہیں ہم بلوچستان کے حقیقی وارث ہیں، بلوچستان کے لوگوں کے درمیان بیٹھے ہیں اور پاکستان میں اپنے مرضی سے شامل ہو گئے ہیں بلوچستان کا مجھ سے بڑا کوئی وارث نہیں ، بھٹکے ہوئے نوجوانوں کو دوبار ہ دعوت دیتا ھوں کہ وہ ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیلنے کے بجائے پاکستان کے جھنڈے تلے آجائیں ہم انہیں گلے لگانے کو تیار ہیں بلوچستان کو ہم نے امن دیا ،ترقی دے رہے ہیں بلوچستان ملک کا چھوٹا نہیں بلکہ بڑا صوبہ ہیں سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہو گا ،میرے بچوں کو شہید کرنے والے یاد رکھیں بلوچستان کا ہر بچہ میرا سکندر ،مہر اللہ اور زیب ہیں بلوچستان میں ہمیں ہر طرح کی آزادی حاصل ہے فیس بک اور اسکائیپ پر آزادی کی جنگیں نہیں جیتی جاتی بلکہ دہشت گردی پھیلائی جا سکتی ہے اسمبلی کی دو نشستیں حاصل کرنے والے بلوچستان کے عوام کے نمائندے نہیں جو گوادر جاکر سی پیک کے خلاف تقریر کرتے ہیں بلوچستان کے عوام کی منڈیٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) نیشنل پارٹی ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی اور جمعیت کے پاس ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہدائے زہری نوابزادہ میر شہید سکندر جان زہری ،نواب زادہ شہید میر مہر اللہ جان زہری ،نواب زادہ میر زیب زہری سمیت دیگر کی چوتھی برسی پر تخت جھالاوان انجیرہ میں منعقدہ تعزیتی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا تعزیتی جلسہ سے آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم ،صوبائی وزیر خزانہ و زراعت سردار محمد اسلم بزنجو ،صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی ،مشیر معدنیات بلوچستان میر محمد خان لہڑی ،اراکین اسمبلی میر محمد اکبر آسکانی ،میر عاصم کرد گیلو ،میر عبدالکریم نوشیرانی ،پرنس احمد علی ،پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی جنرل سیکرٹری نصیب اللہ بازئی ،سابق سینیٹر میر حسین بخش بنگلزئی ،پاکستان مسلم لیگ (ن) خضدار کے صدر میر عبدالرحمن زہری ،عبداللہ آزاد ،قاری ہدایت اللہ اور محی الدین بلوچ دیگر نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر جی او سی 33 ڈیو میجر جنرل محمد زکی ،سیکٹر کمانڈر راحت صدیق ،سینیٹر نواب زادہ میر نعمت اللہ زہری ،صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ،اراکین صوبائی اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو ، طاہر محمود ،میر اسلم بلیدی ،آئی جی پولیس بلوچستان ،ایڈیشنل چیف سیکرٹری بلوچستان ڈاکٹر عمر بابر سمیت دیگر موجود تھے جبکہ تعزیتی جلسہ میں خضدار ،زہری ،سوراب ،کوئٹہ ،مکران ،ساراوان ،نصیر آباد ،سبی ،پشین سمیت سندھ و پنجاب سے بھی لوگوں نے شرکت کی وزیر اعلیٰ بلوچستان و چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے بچوں نے پاکستان کے لئے قربانی دی مجھے فخر ہے اپنے بچوں پر ان کی قربانیوں کو ہم کبھی فراموش نہیں کرکر سکتے شہدائے زہری کی قربانیاں تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھے جائیں گے میرے بچوں کو شہید کرنے سے پہلے مجھے دھمکی دی گئی بتایا گیا کہ الیکشن میں حصہ نہ لوں اگر چیف آف جھالاوان الیکشن میں حصہ نہیں لے گا تو باقی قبائل بھی نہیں لیں گے میں نے ان کی دھمکیوں کو مسترد کی تو انہوں نے میرے بچوں کو نشانہ بنایا میں ایسے دہشت گردوں کو کہتا ھوں کہ میں واپس مڑنے والا نہیں پہلے بھی الیکشن لڑا آئندہ بھی الیکشن لڑونگا وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ 2013 ء میں یہاں عام شہریوں ان دہشت گروں کے ہاتھوں عاجز ہو گئے تھے چوری رہزنی اور دہشت گردی عروج پر تھا ایسا دن نہیں گزرتا تھا کہ کسی گھر میں ان دہشت گردوں کے ہاتھوں لہو لہان لاشیں نہیں پہنچتے تھے جب حکومت ہمارے پاس آئی ہم سیاسی و عسکری قیادت ملکر بلوچستان کے عوام کو امن دیا اور اب ترقی دے رہے ہیں کل کے بلوچستان میں اور آج کے بلوچستان میں بڑا فرق کل ہمارے لوگ دہشت گردوں سے پریشان تھے آج دہشت گرد بھاگ رہے ہیں مگر انہیں ٹھکانہ نہیں مل رہا ہے میں پہاڑوں پر جانے والے باقی ماندہ نوجوانوں سے کہنا چاہتا ھوں کہ ہم جانتے ہیں کہ انہیں ورغلایا گیا ہے اس لئے میں کہتا ھوں کہ آپ لوگوں سے ہمارا کوئی مسئلہ نہیں واپس آ جائیں ملک کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں ہم انہیں گلے لگانے کو تیا ر ہیں وگرنہ یہ بھی یاد رکھیں کے ہم اپنی ملک کے دفاع کے لئے کسی بھی حد تک جائیں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اپنے خطاب میں براہمداغ بگٹی ،جاوید مینگل اور حیر بیار مری کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ اپنے انٹرویوز میں ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ ہم پنجاب کے ایجنٹ ہیں میں انہیں بتانا چاہتا ھوں کہ ہم پنجاب کہ ہم پنجاب کے ایجنٹ ہے میں انہیں بتانا چاہتا ھوں کہ ہم پنجاب کے ایجنٹ نہیں بلکہ پنجابی ہمارے بھائی ہیں البتہ جو لوگ ہمیں پنجاب کا ایجنڈ بتاتے ہیں وہ خود انڈیا کا ایجنٹ اور بلوچ قوم کو انڈیا کا غلام بنانا چاہتے ہیں را ،ایڈنا اور ہندوں کا ایجنٹ یاد رکھیں بلوچستان کسی کے باپ کی ملکیت نہیں کہ وہ بلوچ عوام کو انڈیا کا غلام بنا کر ان کے سروں کی قیمت وصول کر کے اپنے بچوں کو لندن اور سوئیز لینڈ میں پڑھائیں خود لندن اور سوئیزلینڈ کے محلات میں رہیں اور ہمارے بچوں کے ہاتھوں سے قلم و کتابیں چھین کر ان کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تما دیں اور جو یہاں مارا جاتا ہے اس کی سر کی قیمت انڈیا سے وصو ل کریں بلوچستان کے جوانوں اور بزرگوں کے علم میں لانا چاہتا ھوں کہ مرچ کی کاشتکاری و فروخت سے کوئی اتنا امیر نہیں بن سکتا کہ وہ لندن کے محلات میں رہیں ان کے محلات انڈیا کی لگائی گئی اینٹوں پر قائم ہیں سی پیک کے حوالے سے نواب ثناء اللہ خان زہری نے اپنے خطاب میں کہا کہ سی پیک بلوچستان کا معاشی شہ رگ ہے یہ انڈیا کے ایجنٹ ہماری معاشی شہ رگ کو کاٹنا چاہتے ہیں مگر ہم ایسے سوچھنے والوں کا بلوچستان سے ہر صورت صفایا کرئینگے اورہم اب کسی کو یہ اجازت نہیں دئینگے کہ وہ ہمیں دوبارہ 2013 ء کے صورتحال کے طرف لے جائیں انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی دو نشستیں حاصل کرنے والی جماعت کی قیادت گوادر میں جا کر سی پیک کے خلاف تقاریر کرتے ہیں بلوچستان کے عوام نے اپنا مینڈیٹ پاکستان مسلم لیگ (ن) نیشنل پارٹی ،پشتونخواء ملی عوامی پارٹی ،اور جمعیت علماء اسلام کو دی ہے ۔