کوئٹہ : سیکریٹری خزانہ اکبر حسین درانی نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبے میں مالی وسائل کو مناسب انداز میں خرچ کرنے اور ریونیو کے مزید ذرائع پیدا کرنے کے لئے محکمہ خزانہ تمام وسائل کو استعمال میں لارہی ہے جس میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے اور صوبے میں سروسز کی مد میں اچھی خاصی آمدنی بھی جمع کی جاچکی ہے۔ مگر اس میں مزید کام کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے بلوچستان انوسٹمنٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکاہے کیونکہ چین پاکستان راہداری منصوبے کے لئے اس طرح کے ادارے کا قیام وقت کی عین ضرورت ہے تاکہ صوبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے۔ بلوچستان حکومت اپنے وسائل کو بھرپور انداز میں خرچ اور جمع کرنے کے لئے بلوچستان بنک کے قیام میں جو پیشرفت کے آخر میں مراحل میں ہے کام کررہی ہے جو پبلک اور پرائیویٹ طریقہء کار کا امتزاہ ہوگا۔ اسی طرح فنانشل تکنیکی استعداد کار کے لئے پی ایف ای و پی آئی ایف اے پروجیکٹ پر کام کررہی ہے جس سے مالی مسائل کے تکنیکی پہلوؤں سے صوبے کے ملازمین کو آگاہی حاصل ہوگی۔ شفافیت اور میرٹ کے تحت محکمہ خزانہ میں بھرتیاں کی جارہی ہیں جس میں حالیہ دنوں محکمہ خزانہ کی 342خالی آسامیوں کے لئے نیشنل ٹیسٹنگ سروسز کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں اور آنے والے چند دنوں میں بھرتیوں کو میرٹ کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا جبکہ نادرا سے صوبے کے تمام ملازمین کے کوائف کو بھی اکٹھے کروایا جائے گا اور شنید میں آرہا ہے کہ صوبے میں اس مد میں بہت ساری خالی آسامیاں سامنے آئیں گی جس سے صوبے میں بے روزگاری ختم کرنے میں مدد حاصل ہوسکے گی۔ یہ بات انہوں نے یو این ڈی پی کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر اگنیکو ارتزا سے ملاقات کے دوران کی۔ اس موقع پر یو این ڈی پی بلوچستان کے سربراز ذوالفقار درانی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ یو این ڈی پی نے محکمہ خزانہ کی مجموعی کارکردگی کی تعریف کی اور انہیں بتایا کہ اس طرح کے عملی اقدامات سے صوبے میں گڈگورننس نظر آرہی ہے جو کہ عالمی اداروں میں حکومت بلوچستان کا مثبت کردار ابھارنے کے لئے کافی ہے جبکہ اس حوالے سے عالمی ادارہ برائے ترقیات ہمہ وقت اپنی تکنیکی وپیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے حوالے سے مثبت کردار صوبے میں ادا کرتا رہے گا اور حکومت بلوچستان کی ہرممکن معاونت کرتا رہے گا۔