کوئٹہ (آن لائن) بلوچستان کے سرحدی علاقے ماشکیل میں مسقط حکومت کی جانب سے 100مکانات تعمیرکرنے کی جو پیشکش کی گئی تھی تاحال بلوچستان حکومت اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دے پائی ، تقریباً دو ماہ گزرنے کے باوجود پی سی ون تک بنا کرجمع نہیں کرایا گیا ۔یاد رہے کہ بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی قصبے ماشکیل میں رواں سال اپریل کے مہینے میں ایک تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں ماشکیل اور گردونواح میں قیمتی انسانی جانوں کے علاوہ شدید مالی نقصانات بھی ہوئے تھے اس زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام میں مسقط حکومت نے دلچسپی کا اظہار کیا تھا اور اس نے بلوچستان حکومت کو یہ پیشکش کی تھی کہ وہ ماشکیل میں متاثرین کے لئے 100مکانات تعمیر کرائے گی مگر بلوچستان حکومت کی جانب سے اس پیشکش کا جلدموثر اور بروقت جواب نہیں دیا جاسکاماشکیل کے زلزلہ زدگان کی بحالی کے حوالے سے مسقط حکومت کی پیشکش پر عملدرآمدکرانے میں بلوچستان حکومت جس کوتاہی کی مرتکب ہوئی ہے اس کا اعتراف خود وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بھی کیا ہے گزشتہ روز کوئٹہ میں آواران کے زلزلے سے متعلق صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر عبداالمالک بلوچ نے اعتراف کیا کہ ’’تھوڑی سی کوتاہی ہوگئی ہے، سستی کی وجہ سے ہم نے پی سی ون جمع نہیں کرایا ۔ ‘‘ بلوچستان حکومت نے ان مکانات کی تعمیر کا پی سی ون ابھی تیار نہیں کیا تھا کہ آواران میں زلزلے نے تباہی پھیلا دی تاہم ذرائع کے مطابق مسقط حکومت کی پیشکش تاحال برقرار ہے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کو کہہ دیا ہے کہ وہ جگہ کی نشاندہی کرکے حکومت کو آگاہ کردیں تاکہ دیگر معاملات کا جائزہ لے کر منصوبے کا پی سی ون بنا کر مسقط حکومت کو بھجوایا جاسکے یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے تقریباً دو ماہ قبل مسقط کے سفیر نے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی اور 100مکانات بنا کردینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔