خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر اور سابقہ ایم این اے میر عبدالرؤف مینگل ضلعی ڈپٹی جنرل سیکٹری شوکت سیاہ پاد ضلعی خواتین سیکر ٹری ذلیخہ مینگل لیبر سیکٹری حاجی منیر احمد رند نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت کی وجہ سے بلوچستان کے اربوں روپے کی ترقیاتی اور عوامی پیسے لیپس ہورہے ہیں یہ ایک پسماندہ قوم اور صوبے کے ساتھ ذیادتی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ قوم کہلانے والوں کے احتساب کریں۔صوبائی وزراء نے کرپشن کی خاطر اربوں روپے خزانے سے نکال کر پانی کے ٹینکوں میں چھپا یا گیا ہے لیکن لوگوں کی فلاہی کاموں کیلئے پیسوں کو خرچ نہیں کرسکتے ہیں ۔ بلوچستان میں 25 لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں ۔ دیہی علاقوں سمیت شہری علاقوں میں ہسپتالوں میں دوائی اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ بے دردی سے مر رہے ہیں ۔ پانی خصوصا نصیر آباد ڈویژن مکران ڈویژن قلات ڈویژن میں شرھ اموات ذیادہ ہے ۔ لوگوں کو آج کے ترقی یافتہ دور میں صاف پانی میسر نہیں اکثر بلوچ خواتین بچے کی پیدائش کے دوران اپنی ذندگی سے محروم ہوتے ہیں موجودہ صوبائی حکومت ترقی کا دعویٰ کرکے نہیں تھکتی کہ بلوچستان میں ترقی ہورہی ہے ۔لوگوں کو ملازمت مل رہی ہے تمام سہولت دے چکے ہیں حقیقت تو یہ ہے کہ یہ تمام دعوے اخباری بیان اور جھوٹ تک محدود ہیں لیکن کوئی عملی کام نہیں ہواہے ۔ہاں ایک ترقی ضرور ہوچکی ہے وزراء اور ان کے میر بڑے بڑے گا ڑیوں میں گھوم کر اربوں روپے کی کرپشن کرکے اپنی جیبوں میں ڈال کر عوام کے پیسوں کو خرچ کر رہے ہیں۔اربوں روپے کی بجٹ پس ہونے سے تمام جھوٹ عوام کے سامنے ظاہر ہورہے ہیں اور بلوچ قوم سمیت بلوچستان دوسرے اقوام اکیسوی صدی میں بھی پتھر کے زمانے سے گزر رہی ہے ہم بلوچ قوم کے تمام طبقہ فکر سے اپیل کرتے ہیں کہ ان صوبائی حکومت کے وزراء خلاف احتجاج کرکے ہمیشہ کیلئے ان کو مسترد کردیں۔