کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے وزیراعظم میاں نواز شریف کی قیادت پر اعتماد سے متعلق قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں ہوا اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارت وال ،سرداراسلم بزنجو ،میر سرفراز احمد بگٹی کی قرار داد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ معزز ایوان وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان میاں محمد نواز شریف کی قیادت پر اپنے پختہ یقین ،اعتماد اور عزم کا اظہارکرتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان سیاسی و معاشی استحکام اور ترقی کی راہوں پر گامزن ہوا ہے ملک میں بجلی کے بحران کے دائمی حل کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے پورے خطے خصوصاً پاکستان و بلوچستان کیلئے گیم چینجر سی پیک منصوبے کا آغاز ہوچکا ہے جو ملک اور صوبے سے بے روزگاری کے خاتمے ،معاشی استحکام کا سبب بنے گا یہ ایوان اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کی قیادت ہی ملک کو ترقی و خوشحالی کی شاندار منزلوں تک لے جاسکتی ہے بلوچستان سے بدامنی ،دہشت گردی کا خاتمہ کرکے اسے خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا صوبائی حکومت کا کارنامہ ہے یہ ایوان صوبائی حکومت اور بلوچستان کے عوام کا نہایت مشکور اور شکرگزار ہے کہ وہ میاں محمد نواز شریف کی قیادت پر بھر پور اعتماد کرتے ہیں ۔قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ ملک محاذ آرائی کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب بھی میاں نواز شریف وزیراعظم بنتے ہیں اور ملک پٹڑی سے اترا ہوا ہوتا ہے اور میاں نواز شریف ملک کو ترقی کی پٹڑی پر لانے کی کوشش کرتے ہیں تو ہماری حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہوجاتی ہیں وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے بہت پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ جو بھی فیصلہ آئے گا اسے ہم تسلیم کریں گے اور گزشتہ روز جو فیصلہ آیا اسے جے آئی ٹی کی جو رپورٹ آئے گی اسے بھی ہم تسلیم کرینگے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو بڑی جلدی ہے ابھی تو انتخابات میں ایک سال باقی ہے ہم وزیراعظم پر اعتماد کا اظہارکرتے ہیں سی پیک منصوبے اور گوادر کے منصوبوں پر عملدرآمد وزیراعظم کی مرہون منت ہے 2018ء تک لوڈشیڈنگ اور بے روزگاری کا خاتمہ کردیں گے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کیااور جو یہ کہتے تھے کہ وہ سپریم کورٹ کے ہر فیصلے کو تسلیم کرینگے مگر فیصلہ آتے ساتھ ہی انہوں نے احتجاج کی باتیں کرنا شروع کردی ہیں ہم ان سے کہتے ہیں کہ یہ ملک 15سال تک دہشت گردی کا شکار رہا ملک کی قیادت نے بڑی مشکل سے ملک اور صوبے کو ٹریک پر ڈال دیا ہے 2013ء کے انتخابات سے پہلے ہمارے یہاں امن و امان کی صورتحال مخدوش تھی 100،100لاشیں پڑی ہوتی تھیں کوئی کسی کا پرسان حال نہیں تھا ایک رپورٹ کے مطابق پورے ملک میں روزانہ کی بنیاد پر 4سے 6دھماکے ہوتے تھے آج بلوچستان میں امن قائم ہوگیا ہے کراچی کا امن سب کے سامنے ہے ملک مزید محاذ آرائی یا کسی سازش کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ہیں اورانہوں نے ہمیشہ بلوچستان کو اہمیت دی اور بلوچستان حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن بھی وزیراعظم کے ساتھ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اب کسی احتجاجی سیاست کی ضرورت نہیں۔ صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے قرار داد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں ہم جمہوریت ،عوام کی خدمت ،عوامی مینڈیٹ پر یقین رکھتے ہیں اور کسی چور دروازے سے اقتدار میں آنے ،دھرنوں اور احتجاج کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے ایسا کرنے والے ناکام ہوچکے ہیں وزیراعظم سپریم کورٹ سے بھی سرخرو ہوئے ہیں کچھ لوگوں کی خواہش تھی کہ وزیراعظم نااہل ہوں اور وہ خود وزیراعظم بننے کے بڑے خواہشمند ہیں ہم ان سے کہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات کا انتظار کریں اگر عوام نے انہیں مینڈیٹ دیکر منتخب کیا تو ہم انکے مینڈیٹ کا احترام کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان بہت مشکلات کے بعد سیاسی طور پر مستحکم ہوا ہے امن و امان قائم ہوا ہے خدارا سسٹم کو چلنے دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات بھی مسلم لیگ(ن) کی حکومت ہوگی۔ صوبائی و زیر تعلیم عبدالرحیم زیارت وال نے قراردادلانے پر وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں روز اول سے جمہوری حکومتوں کے خلاف سازشوں کا سلسلہ شروع ہوا ۔انہوں نے کہا کہ سابق دور حکومت میں جب میاں نواز شریف اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے پی پی پی کی حکومت کو پانچ سال تک چلنے دیا اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جمہوریت کا حسن انتخابات کے ذریعے منتخب حکومت ہوتی ہے ڈی چوک پر جو لوگ آئے تھے ان سے نہیں انکو لانے والوں سے گلے ہیں عوامی مینڈیٹ اور جمہوری حکومت کا احترام اور آئین پر عمل کرنا ہر ایک کیلئے لازمی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ انتخابات کے نتائج کوسب نے تسلیم کیا تھا اب انکو نہ ماننے والوں کا علاج ہونا چاہئے اگر ملک میں استحکام چاہئے تو اس کے لئے جمہوری عمل کو جاری رکھنا ہوگا اسکے برعکس اقدامات سے ملک آگے نہیں جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ اقتدار کی خواہش تو ہوتی ہے مگر اسکے لئے عوامی مینڈیٹ اور آئندہ انتخابات کا انتظار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو ملک دیوالیہ ہونے کے قریب تھا مگر آج صورتحال اسکے برعکس ہے ملک سیاسی اور معاشی طورپر مستحکم ہوچکا ہے ملک میں ماضی میں توانائی کا بدترین بحران تھا موجودہ حکومت کی کوششوں سے 2019ء تک نیشنل سسٹم میں 16000میگاواٹ بجلی شامل ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے پہلے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور اب نواب ثناء اللہ خان زہری کی قیادت میں عوام کی خدمت کیلئے کوشاں ہے امن و امان بڑی حد تک قائم کردیا ہے چوبیس گھنٹے ہماری شاہراہیں کھلی رہتی ہیں صوبے کی تمام بڑی قومی شاہراہیں تعمیر کرلی گئی ہیں چند ایک پر کام جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ سی پیک میں ہمارے صوبے کے ساڑھے 11ارب ڈالر کے منصوبوں پر وزیراعلیٰ نے دستخط کئے یہ بڑی کامیابی ہے جسے ماننا چاہئے۔ انہوں نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو پورے ایوان کی جانب سے مبارکباددی۔ صوبائی وزیر سرداراسلم بزنجو نے کہا کہ جب سے موجودہ حکومت برسراقتدار آئی ہے تب سے امن و امان کی صورتحال بڑی حد تک بہتر ہوئی ہے مگر بدقسمتی سے جب سے یہ حکومت اقتدار میں آئی ہے بعض لوگوں نے اسے روز اول سے ہی تسلیم نہیں کیا اور وزیراعظم کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی ہیں مگر وزیراعظم تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یہاں تک پہنچے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پہلے ہی دن کہا تھا کہ وہ کمیشن کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار ہیں مگر کچھ جماعتیں سپریم کورٹ میں گئیں جہاں سے کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا عدالت کا جو فیصلہ آیا ہم اسے تسلیم کرتے ہیں اسے سب کو تسلیم کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہئے۔صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ملک کو سیاسی قیادت کی ضرورت ہے جمہوری اداروں اور جمہوری اقدار کو مضبوط کرنا ہوگا یہ قرار داد بلوچستان کے عوام کیلئے بہت اہم ہے بلوچستان کو پسماندگی سے نکالنے کا وقت آگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بہت سے سیاست اور جمہوریت کے دعویداروں کو بلوچستان کی ترقی اور ملک کی خوشحالی برداشت نہیں عدم برداشت کا مادہ بڑھتا جارہا ہے موجودہ حکومت نے صوبے میں امن و امان قائم کردیا ہے جبکہ ماضی میں جو صورتحال تھی وہ سب کے سامنے ہے ماضی میں اداروں کوتباہ کیا گیا امن و امان اور دہشت گردی سے عوام پریشان تھے موجودہ حکومت نے سیاسی ،جمہوری استحکام اور امن و امان کو یقینی بنایا ۔جمعیت علماء اسلام کی رکن اسمبلی شاہدہ روف نے کہا کہ تمام مسائل کے حل کیلئے متعلقہ ادارے موجود ہیں یہ جو مسئلہ پیدا ہوا تھا اسکو اسی وقت ایوان میں حل کرلیا جاتا تو بات سپریم کورٹ تک نہ جاتی ہم کبھی سیاسی جمہوری حکومت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے ہم شخصیات کی نہیں اداروں کے استحکام کی بات کرتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی ثمینہ خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے پہلے ہی تحقیقات کیلئے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا اعلان کیا تھااب جے ٹی آئی بن گئی ہے جو جلد تمام حقائق سامنے آجائیں گے وزیراعظم نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا ہے۔