|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2017

وڈھ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق ایم این اے میر عبدالرؤف مینگل نے کہا کہ CPECکے حوالے سے بی این پی کے جو خدشات اور تحفظات ہیں ہم نے آل پارٹیز کا کے ذریعے اپنے تحفظات سے وفاق کو آگاہ کردیاہے بی این پی ترقی کی ہرگز مخالف نہیں لیکن جو ترقی ہماری موت زیست کا باعث ہو وہ ترقی ہمیں قبول نہیں ۔بلوچستان میں ترقی کے حوالے سے جو بلند بانگ دعوے کئے جارہے ہیں عملی طور پر ایسا کچھ نہیں ،بلوچستان میں امن امان کے حوالے سے سالانہ 32ارب روپے خرچ ہورہے ہیں لیکن لوگوں کی جان ومال محفوظ نہیں آئے روز لوگوں کو اٹھائے جارہے ہیں ۔ بلوچستان میں 100%فیصد کرپشن جاری ہے کوئی ایسا ادارہ نہیں کہ جہاں کسی کی جیب تلا شی نہ ہو،اس کی مثال یہ ہے کہ بلوچستان میں ٹینکیوں اور بیکریوں سے پیسے برآمد ہوئے ہیں لیکن عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کیلئے موجود حکومت نے کچھ نہیں کرسکی ہم گزشتہ 19سال سے اپوزیشن میں ہیں لیکن اس کے باوجود لوگوں کا پارٹی میں شامل ہونا بی این پی کے ساتھ سچی وابستگی کا مظہر ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزوڈھ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہااس موقع پر بی این پی وڈھ کے صدر کے مجاہد عمرانی سمیت دیگر پارٹی رہنما تھے۔عبدالرؤف مینگل نے کہا کہ بلوچستان تعلیمی ترقی کا جو دعویٰ کیا جارہا ہے حقیقت میں کچھ نہیں ،اس کی مثال ہیکہ ملک میں مجموعی طور پر 25کروڑ بچے اور بلوچستان میں 25لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے بجٹ میں بلوچستان میں 25ارب کے بجٹ لپس ہوئے اور اب بھی یہ خدشہ ہے کہ ایسا ہی ہوگا جو کہ بلوچستان حکومت کی نااہلی ہے ۔انہوں نے کہا کہ WHOکی رپورٹ ہے کہ زچگی کے دوران اموات زیادہ ہورہی ہے اس میں قلات ڈویژن اور سب سے زیادہ خضدار ضلع متاثر ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں ایک ہزار سکولز گھوسٹ جو کہ بند ہیں مجموعی طور پر بلوچستان کے تیرہ ہزار سکولز ایسے ہیں جس میں اسٹاف کی کمی، بلڈنگ سرے سے نہیں،اور اسٹاف کی رہائشی کوارٹر نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اپریل کا مہینہ ہے خضدار کے بعض ایسے علاقے ہیں جہاں درس وتدریس کی کتب نہیں پہنچے ہیں ۔ تو ایسے میں تعلیمی ایمر جنسی کا دعویٰ بے معنی ہے انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گزشتہ پانچ سالہ دور میں ایجوکیشن کے منسٹر ہو یا کہ ایجوکیشن کا سیکرٹری ہو کسی نے بھی آج تک بلوچستان کے 32اضلاع میں سے کسی بھی ضلع کا دورہ تک نہیں کیا ہے بعض ایسے وزراء ہیں جو صرف اپنے حلقہ انتخابوں کے وزیر ہیں باقی بلوچستان سے ان کا کوئی لینا دینا یا تعلق نہیں ۔ملک میں قبل از وقت انتخاب ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہاں فیصلوں کو تبدیل ہونے میں کو ئی دیر نہیں لگتی۔لمہوں میں بھی فیصلے تبدیل ہوتے ہیں اس کے علاوہ نظریہ ضرورت کے تحت یہاں فیصلے تبدیل ہوتے ہیں اور یہ ممکن بھی ہے کہ قبل ازقت کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔آئندہ الیکشن میں دوسری پارٹیوں سے اتحاد کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی اور جمہوری جماعت ہے تمام جمہوریت پسند پارٹیوں سے بات چیت ہوسکتی ہے ۔کرپشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 100%فیصد کرپشن ہے کوئی ایسا ادارہ نہیں کہ جہاں کسی کی جیب تلا شی نہ ہو،اس کی مثال یہ ہے کہ بلوچستان میں ٹینکیوں اور بیکریوں سے پیسے برآمد ہوئے ہیں ۔لیکن عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کیلئے موجود حکومت نے کچھ نہیں کرسکی۔بی این پی مطالبہ کرتی ہے قومی خزانے کے لوٹنے والوں کی بلاامتیاز احتساب ہو تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہیں کرے ۔اکیسویں صدی ہے دنیا بہت آگے نکل چکی ہے لیکن بلوچستان کے لوگ اب بھی پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں ۔بنیادی شہر ی حقوق سے عوا م محروم ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت میں 40لاکھ سے زائدغیر ملکی ہے ان کو باعزت طریقے سے واپس ان کے ملک بھیجا جائے اگر غیر ملکیوں کو مردم شماری میں شامل کیا گیاتو اس کے خطرات اثرات کے ذمہ وفاق اور صوبائی حکومت پر عائد ہوگی ۔