کچلاک : رکن قومی اسمبلی و اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ مدارس ہدایت کے سرچشمے ، علماء کرام فلاح انسانیت کا پیغام اور خیرالبشر کے وارثین ہیں لہذا علمائے کرام اپنے قول و فعل میں تضاد سے اجتناب کرتے ہوئے اپنی توانائی اور صلاحیتوں کو مسلمانوں کی رہنماء اور ہدایت پر صرف کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ بدرالعلوم نورالقرآن خروٹ آباد کچلاک میں جلسہ دستار فضیلت حفاظ کرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تقریب سے سینیٹر حافظ حمداللہ ، سابق صوبائی وزیر صحت حاجی عین اللہ شمس ، سابق وزیر جنگلات مولانا عبدالصمد اخوندزادہ ، سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی ، سابق سینیٹر عزیز اللہ ساتکزئی ، مولوی خدائے دوست ، مولوی سلیمان ، محمد حنیف کاکڑ اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ مقررین نے کہا کہ ملک کی داخلہ و خارجہ پالیسی ابہام کا شکار ہے قومی اسمبلی ، سینٹ اور صوبائی اسمبلی کے ممبران ہی دراصل ریاست کا نام ہے جبکہ تنخواہ دار طبقہ پارلیمنٹ کی زیر دست ہوتی ہے لیکن یہاں پر 20 کروڑ عوام کے منتخب نمائندوں کی بجائے مخصوص تنخواہ دار ملازمین ہی خود کو ملک کے اصل مالک اور حکمران تصور کرتے ہیں ۔ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی ریاست میں قرآن و سنت کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔ ملک کے 20 کروڑ عوام پانی ، بجلی ، گیس ، خوراک حتیٰ کہ موبائل فون کے ٹیکس تک ادا کرنے کے باوجود غربت اور پسماندگی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔ 70 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود عوام کی بجائے مخصوص طبقہ کی زندگی تبدیل ہوئی ہے ملک میں انتخابات کی شفافیت ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے کیونکہ یہاں پر الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اصل حکمرانی اور نظام طرز حکمرانی کا کسی کو علم نہیں ۔اسلامی ریاست کے باوجود یہاں پر طرز حکمرانی کے لئے اسلام ازم ، سیکولرازم ، سوشل ازم ، کیپٹل ازم سمیت مختلف نظریات کے نام پر سیاست ہورہی ہے ۔اس موقع پر علمائے کرام اور شیخ الحدیث نے حفاظ کرام کی دستار بندی کی ۔