|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سر براہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ آئی ڈی پیز جب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جاتے مردم شماری کرانا بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ایک اور بڑی زیادتی ہو گی پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی نے 1998 کی مردم شماری کا بائیکاٹ کیا تھا نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ عسکری اور سیاسی قیادت کے سامنے یہ برملا کہہ چکے ہیں کہ اگر غیرملکیوں کی موجودگی میں آپ نے مردم شماری کرائی اور اس کے نتیجے میں ڈیموگرافیکل تبدیلی آئی تو ہم اور مشکل میں چلے جائیں گے۔ یہ جو دہشت گردی ہے اس کو بڑھاوا ملے گا اور بلوچ عوام ان نتائج کو قبول نہیں کریں گے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور بلوچ قیادت نہیں چاہتی تھی کہ حقیقی مردم شماری ہو حقیقی مردم شماری ہوئی تو وہ اقلیت میں تبدیل ہو جائینگے اور پنجاب کو بھی یہی خطرہ ہے کہ وہ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے ان خیالات کا اظہار پشتون وبلوچ قوم پرست رہنماؤں نے غیر ملکی رساں ادارے بات چیت کر تے ہوئے کیا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ آئی ڈی پیز جب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جاتے مردم شماری کرانا بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ایک اور بڑی زیادتی ہو گی انہوں نے کہا کہ صوبے میں گزشتہ 15 سالوں سے شورش جاری ہے جس میں گھر منہدم ہوئے اور جلا دیے گئے۔ لوگوں کو مجبور کیا گیا ہے کہ وہ اپنا وطن اپنا گھر چھوڑ کر دوسرے علاقوں میں آباد ہوں اس صورت میں مردم شماری کس طرح ہو سکے گی۔آئی ڈی پیز جب تک اپنے گھروں کو واپس نہیں جاتے میں سمجھتا ہوں کہ مردم شماری کرانا بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ ایک اور بڑی زیادتی ہوگی۔مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر اسمبلی نشستوں میں اضافہ ہوگا اس کے علاوہ، قومی مالیاتی ایوارڈ اور ملازمتوں میں کوٹہ کا بھی تعین ہونا ہے نیشنل پارٹی کے سر براہ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ عسکری اور سیاسی قیادت کے سامنے یہ برملا کہہ چکے ہیں کہ اگر غیرملکیوں کی موجودگی میں آپ نے مردم شماری کرائی اور اس کے نتیجے میں ڈیموگرافیکل تبدیلی آئی تو ہم اور مشکل میں چلے جائیں گے۔ یہ جو دہشت گردی ہے اس کو بڑھاوا ملے گا اور بلوچ عوام ان نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی بلوچستان کے اقتدار میں اتحادی ہیں، لیکن دونوں میں مردم شماری پر اتفاق نہیں پچاس فیصد آبادی کا دعوی پشتون نہیں کر رہے بلکہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کر رہی ہے جو پشتونوں کی واحد نمائندہ جماعت نہیں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ نے کہا کہ نواز شریف اور بلوچ قیادت مردم شماری نہیں چاہتی تھی کیونکہ بلوچ سمجھ رہے تھے کہ حقیقی مردم شماری ہوئی تو وہ اقلیت میں تبدیل ہو جائیں گے۔ پنجاب کو بھی خطرہ تھا کہ مردم شماری درست ہوئی تو پورے ملک کے مقابلے میں وہ کم ہوجائیں گے1998 کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی مجموعی آبادی 65 لاکھ تھی جس میں بلوچی اور براہوی بولنے والوں کا تناسب 55 فیصد، جبکہ پشتو بولنے والوں کا 30 فیصد تھا انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچوں اور مرکزی حکومت کو کہا کہ ایک مشترکہ کمیشن بنا لو جو مرکز کی طرف سے ہو یا دوسرے صوبوں کی طرف سے ہو۔ وہ آ کر مردم شماری کرے نہیں تو پشتون بلوچ کمیشن بنایا جائے جو دونوں علاقوں کی مردم شماری کرے لیکن اس کے لیے مرکز اور نہ ہی بلوچ تیار تھے۔ اب جس کی نیت میں گڑ بڑ ہو وہ شفافیت تو نہیں چاہتا اس لیے جرگے نے بائیکاٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سب سے بڑی زبان پشتو ہے، اس کے بعد بلوچی، براہوی ہے اور سندھی ہے۔ ہماری آبادی کم از کم بھی 50 فیصد ہے۔