کولپور : کوچ مالکان کا بولان انتظامیہ کیخلاف احتجاج تیسرے روز بھی جاری مالکان اپنے گاڑیوں کو احتجاجا کولپور لیویز ناکہ پر کھڑی کررکھی ہوئی ہے بولان انتظامیہ سرے شام ہی امن امان کا بہانہ بناکر صرف کوچز کو ہی روکتے ہیں جبکہ دیگر ٹریفک رواں دواں ہیں جس سے سفر اور کاروبار شدید متاثر ہورہے ہیں مسافر دیگر ٹرانسپورٹ کے زریعے سفر کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں شام کی اوقات سفر کی اجازت تک احتجاج جاری رہیگی کوچ مالکان احتجاج سے اندرون ملک آنے اور جانے کی سفر ی سلسلہ معطل ہوکر رہ گئی ہے تفصیلات کیمطابق بولان میں شام کے اوقات میں مسافر کوچز کو روکنے کیخلاف مالکان نے گزشتہ تین روز سے احتجاجا اپنے گاڑیوں کو کولپور ناکہ پر کھڑی کرکے احتجاج کررہے ہیں انتظامیہ اور آل کوچز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی مسلسل ناکامی کیوجہ اندرون ملک جانے اور آنے کی سفری سہولیات مکمل طور پر معطل ہوکر گئی ہے کوچ مالکان کا کہنا ہے کہ اندرون ملک سے بولان تک پہنچنے میں اتنا وقت نہیں لگتا جتنا بولان سے کوئٹہ تک جانے میں لگ رہا ہے گھنٹوں کا سفر چوبیس گھنٹے میں ہورہا ہے جس کیوجہ سے مسافر سفر کیلئے دیگر ٹرانسپورٹ کو ترجیح دے رہے ہیں اور اس صورتحال کیوجہ سے مالکان کومالی نقصان ہورہا ہے شام کے اوقات میں دیگر ٹرانسپورٹ کو جانے دیا جاتا ہے صرف کوچز کو روکنا سمجھ سے بالاتر ہے انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے مطالبات کو نہ مانا گیا تو احتجاج کو وسعت دیں گے،دریں اثناء بلوچستان بس فیڈریشن کے زیر اہتمام اپنے مطالبات کے حق میں میر حکمت لہڑی ، میر سعید احمد لہڑی، مظفر لہڑی اور احسان اللہ کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے مظاہرین سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے کوئٹہ سے اندرون ملک جانیوالی پرائیویٹ ٹرانسپورٹ اور مسافر گاڑیوں کو مختلف قومی شاہراہوں پر رات کے سفر کر نے کی اجازت نہیں جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑھ رہا ہے ہم نے متعددبار متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں حکومت اور دیگر اعلیٰ حکام کو اس صورتحال سے آگاہ کیا ہے لیکن اس مسئلے کو حل کر نے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹروں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ ہم مجبور ہو کر احتجاج کا راستہ اختیار کر رہے ہیں اور ہم نے مسافر کو چوں کو مختلف علاقوں میں کھڑا کر دیا ہے اور احتجاج کر رہے ہیں تا حال اس پر کسی نے کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کو شدید دشواری پیش آرہی ہے ہمارا پرامن احتجاج مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رہے گا اس لئے حکومت اور متعلقہ حکام اس فوری نوعیت مسئلے پر توجہ دیں اور رات کو کوئٹہ سے اندرون ملک جانیوالی مسافر کو چوں کو سفر کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ ٹرانسپورٹر باحفاظت مسافروں کو ان کی منزل مقصود تک پہنچا سکے اور اپنے کاروبار کو جاری رکھ سکے مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر تے ہوئے پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔