|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2017

کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کی طرف سے بی این ایم کے مغوی رہنماء بیت اللہ بلوچ سمیت دیگر چار گمشدگان کی حراستی قتل اور بلوچستان میں جاری آپریشن اور عام لوگوں کی گرفتاریوں کے واقعات کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں خواتین و بچوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر عالمی اداروں سے بلوچستان میں مداخلت کرکے آپریشن کرنے کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے پریس کلب کے سامنے نعرہ بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نہتے لوگوں کو اغواء کرنے اور مغویوں کی حراستی قتل جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے زمہ دار ادارے اپنا کردار فوری طور پر ادا کریں۔ بی این ایف کے رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ لاپتہ افراد کی لاشیں پھینکنے کا جو سلسلہ ایک دہائی قبل شروع ہوا تھا، وہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ فورسز تنقید سے بچنے اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے لاشیں پھینکنے کی کاروائیوں میں تبدیلی لاتے ہوئے اب مغوی بلوچوں کو مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کررہے ہیں۔ حالانکہ بیت اللہ کے اغواء کی خبر17جون 2015کو میڈیا میں جاری کی تھی، جعلی مقابلوں میں مغویوں کو مار کر ان کی لاشیں پھینکنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ پچھلے چند سالوں سے فورسز مغویوں کو جعلی مقابلوں میں مار رہی ہیں۔ نوشکی، مشکے، آواران ، پنجگور ، گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس طرح کے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں۔ بی این ایم کے رہنماء بیت اللہ سمیت پانچ نوجوانوں کو جعلی مقابلے مارنے کا حالیہ واقعہ بھی اُنہی واقعات کی ایک کھڑی ہے۔