|

وقتِ اشاعت :   April 30 – 2017

مستونگ: بلوچستان کو پسماندگی اور محرومیوں کی دلدل سے نکالنے کیلئے چیلنجز کا مقابلہ کر نے کیلئے اتحاد یکجہتی کی اشد ضرورت ہے، قوم وطن دوستی کی فکر وفلسفہ کو پروان چڑھانے کیلئے بی این پی عظیم جدوجہد کر رہی ہیں، شہید نور اللہ بلوچ کی پارٹی میں ثابت قدمی سیاسی پختگی وشعور ہمارے لئے مشعل راہ ہے، سرزمین سے سچی وابستگی کے حوالے سے انہوں نے جو نام کمایا وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے، پارٹی میں ان کی خلا پر نہیں ہوسکتا، ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، بی ایس او کے چیئرمین نذیر بلوچ، ضلعی صدر بسمل بلوچ، مرکزی رہنماء ملک نصیر شاہوانی ، منظور بلوچ ، غلام نبی مری، سردار عمران بنگلزئی، جمیلہ بلوچ، جاوید بلوچ، احمد نواز بلوچ، شوکت بلوچ، حمید شاہوانی ایڈووکیٹ، ملک رفیق شاہوانی، شاکر سرپرہ ، ثناء اللہ شاہوانی ، ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، عبدالغفار مینگل ودیگر نے شہید رہنماء نور اللہ بلوچ کی چہم کی مناسبت سے تعزیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ شہید نوراللہ بلوچ نے اپنی زندگی بلوچ قوم بلوچ وطن کیلئے وف کیا ساری زندگی بی این پی کی پلیٹ فارم سے مشن جاری رکھا، وہ جسمانی طور پر ضرور ہم سے جدا ہوئے ہیں مگران کی فکر وفلسفہ نظریہ ہمارے دلوں میں زندہ ہے، متونگ نے بلوچستان کی سیاست میں ہمیشہ نمایاں کردار ادا کیا ہے، اس زرخیز سرمین نے نور اللہ بلوچ جیسے فرزند کو جنم دیاہے، انہوں نے سینہ سپر ہو کر شخصیت سے بالاتر ہو کر جنون کی حد تک پارٹی پیغام پر لبیک کرتے ہوئے جدوجہد کی ان کی ایک سالہ دور صدارت میں پارٹی مستونگ میں مزید فعال ہوا، انہوں نے کہا کہ بی این پی کی تاریخ شہداء سے بھری ہوئی ہے، جنہوں نے اپنی خون سے اس گلشن کی آبیاری کی ہے، پر آشوب دورمیں ہمارے رہنماؤں اور کارکنوں کے قدم کبھی پیچھے نہیں ہٹے شہداء کی ایک طویل فہرست کے باوجود نوجوانوں کی جوک در جوک شمولیت اس بات کی خمیازی کرتا ہے کہ بی این پی ہی بلوچ قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے اور ان کی دکھوں کی مداوا کرنے والی پارٹی ہے ، بلوچ عوام کے خدشات کو دور کرنے کے بجائے نظرانداز کر نے کی پالیسیوں کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں، حکمرانوں کی طرز فکر سے بحران پیداہورہے ہیں، ساحل اور وسائل پر بلوچ عوام کی حق حاکمیت کوتسلیم کرنے کے بجائے ہمیں دیوار سے لگانے کی ناکام کوشش کی جارہی ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی استحصالی پالیسیوں کے سامنے کسی بھی صورت خاموشی اختیار نہ کبھی کی ہے نہ کریگی، قدرتی دولت سے مالامال خطے کے عوام زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بدترین استحصال لوٹ کھسوٹ اور پسماندگی کاشکار ہیں، بی این پی کی سیاست کی محور عوام ہیں سرزمین کی جدوجہد کو ہمیں اتحاد واتفاق او تیز ترین صدی کے چیلنجوں کامقابلہ منظم اندازمیں کرنا ہوگا، بہتر تعلیم کے ذریعے ہم فکری سوچ کو آگے بڑھائینگے، انہوں نے کہا کہ مستونگ میں نہ صرف بلکہ بلوچستا ن بھر میں شہید نور اللہ بلوچ کی کمی محسوس کیا جارہاہے، ان کی ثابت قدمی ایک چراغ کی حیثیت رکھتی ہے، تین رنگی جھنڈے کے ساتھ مرتے دم تک وابستہ رہے ، ورکروں کو منظم کرنے کیلئے پوری تندہی سے کامکیا، یہ ہمارے کارکنوں کا امتیاز رہا ہے کہ ان کے قدم سخت ترین حالات میں کبھی نہ ڈھگمگائے ، سردار اختر جان مینگل نے جتنی صعوبتیں برداشت کی ہے وہ صرف اورصرف محکوم عوام کیلئے ہیں، لاچاری پسماندگی استحصال کو ختم کرنے کیلئے ہمیں ان کے ہم آواز ہو کر اس جدوجہد کو آگے بڑھاناہوگا تاکہ بلوچستان میں ایک خوشحال صبح کی سورج طلوع ہوسکیں ۔