|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2017

کوئٹہ: بلاک شناختی کارڈز کی بحالی کو مسترد کرتے ہیں حکمران اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر غیر قانونی اقدامات کے مرتکب ہو رہے ہیں افغان مہاجرین کے کیمپس کو خانہ شماری میں شامل نہ کیا جائے ایسے موقع پر جب خانہ شماری و مردم شماری کا دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے افغان مہاجرین کے بلاک شناختی کی کارڈز کی بحالی گہری و گھناؤنی سازش ہے بلوچوں کیخلاف ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عدالت عالیہ کے فیصلے کی روح کے مطابق افغان مہاجرین کو خانہ و شماری و مردم شماری دور رکھے صوبائی وزیر تعلیم کے بیانات تعصب اور نسل پرستی پر مبنی ہیں بلوچ ملازمین کے ساتھ ڈیپوٹیشن کی آڑ میں ناروا سلوک برداشت نہیں کیا جائیگا ہرنائی میں مری بلوچ کو مردم شماری کے عمل میں شامل کیا جائے ان خیالات کاا ظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغاحسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ، مرکزی خواتین سیکرٹری زینت بلوچ ، مرکزی رہنماء و ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبران جاوید بلوچ ، جمال لانگو ، شکیلہ نوید دہوار ، شمائلہ اسماعیل ، یونس بلوچ ،سید ناصر علی شاہ ہزارہ ، لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ، سردار رحمت اللہ قیصرانی ، حمید بلوچ ، عزیز مری ، آغا خالد شاہ دلسوز ، احمد نواز بلوچ ، مجیب لہڑی ،حاجی وحید لہڑی ،حاجی ابراہیم پرکانی ، ملک نوید دہوار ، کاول خان مری ، کامریڈ یونس بلوچ،سید عباس شاہ ہزارہ ، رضا جان شاہی زئی ،جمال مینگل، مصطفی مگسی ، عادل شاہوانی ، صدام حسین لانگو ، رحمت اللہ مینگل ، شوکت بلوچ ، سمیت سینکڑوں کارکن موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کی جانب سے لاکھوں کی تعداد میں بلاک شناختی کارڈز کو مسترد کرتے ہیں ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں نے بلوچستان سے جعلی طریقے سے ملکی شہریت حاصل کی اور شناختی کارڈز اور سمیت دستاویزات بنوا لیں ہونا تو یہ چاہئے کہ جعلی شناختی کارڈز کو منسوخ کیا جاتا مگر اتحادی حکومت نے اپنے اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر غیر قانونی شناختی کارڈز کو بحال کیا اب جب بلوچستان کے پشتون علاقوں میں خانہ شماری مردم شماری کا مرحلہ شروع ہو چکا ہے شناختی کارڈز کی بحالی بلوچوں کیخلاف گہری و گھناؤنی سازش ہے انہی کی وجہ سے بلوچستان میں مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، دہشت گردی کے رجحانات فروغ پا چکے ہیں لیکن اس کے باوجود حکمرانوں نے شناختی کارڈز کا اجراء کر کے بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کیلئے مسائل پیدا کئے فرقہ واریت کے ذریعے ہزارہ اقوام کے فرزندوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی کلاشنکوف کلچر ، منشیات ان کے دیئے ہوئے تحفے ہیں جن کو آمر حکمرانوں نے سیاسی و گروہی مفادات کیلئے بلوچستان میں آباد کرایا اب موجودہ وفاقی حکومت شناختی کارڈز کا اجراء کر کے یہ ثابت کروانا چاہتی ہے کہ بلوچستانی عوام نہیں غیر ملکی قابل قبول ہیں عدالت عالیہ کے فیصلے کے مطابق ریاست اور ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ وہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو خانہ شماری مردم شماری سے دور رکھیں اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کریں اس کے برعکس ہم ہر فورم پر حقائق پر مبنی اصولی موقف پر آواز بلند کرتے رہیں گے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے پشتون علاقوں جن میں جنگی پیر علی زئی ، گلستان ، لورالائی کے آٹھ افغان کیمپ ،گردی جنگل،پنجپائی قلعہ سیف اللہ کے نسئی کیمپ سے مردم شماری کے عملے کو دور رکھا جائے تاکہ افغان مہاجرین کی شمولیت ممکن نہیں بن سکے ہرنائی میں ڈپٹی کمشنر اور انتظامیہ کا رویہ ناقابل برداشت ہے کہ مری بلوچ گلو شاہ ، پوڑ ، کنڈی ، کوریاکی ، سپین تنکی ، کچالی سمیت دیگر علاقوں میں مردم شماری کو یقینی بنایا جائے مردم شماری کا عملہ قانونی طور پر پابند ہے کہ وہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو مردم شماری کے عمل سے دور رکھے 2011ء میں ان علاقوں میں خانہ شماری انہیں شمار کیا گیا جس وجہ سے آبادی میں پانچ سو فیصد تک اضافہ دیکھنے میں آیا اب محکمہ شماریات کی ذمہ داری ہے کہ صاف شفاف مردم شماری کو یقینی بنائے مقررین نے کہا کہ گزشتہ دنوں صوبائی وزیر تعلیم کا سریاب کے حوالے سے بیان قابل مذمت اور تعصب پر مبنی ہے موجودہ حکمران جو فرشتوں کے ذریعے اقتدار تک پہنچے انہیں علم نہیں کہ بلوچستان کے کس علاقے میں کتنی آبادی ہے سریاب بلوچستان کی تاریخی اور گنجان آباد سرزمین ہے اس میں آبادی کے حوالے سے بیان کہ یہاں پر آبادی نہیں قابل نفرت عمل ہے دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو خروٹ آباد ، پشتون آباد ، نواں کلی اور کچلاک میں آبادی افغان مہاجرین اور غیر ملکیوں کی ہے جس سے ہر طبقہ فکر آگاہ ہے ہم یو این ایس ایف ، یو این ڈی پی سمیت ملکی و غیر ملکی ڈونرز سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ موجودہ جعلی حکمرانوں کے جھوٹ پر مبنی باتوں پر عمل نہ کریں اور بلوچ علاقوں کی پسماندگی کو دیکھ کر اقدامات کرے مقررین نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ سریاب کی آبادی نہیں ہم انہیں واضح کرنا چاہتے ہیں کہ صرف سریاب سیکٹر میں ایک لاکھ دس ہزار گھر ہیں اور کوئٹہ کی آبادی کی اکثریت بلوچوں پر مشتمل ہیں جو بلوچی اور براہوئی زبان بولتے ہیں اگر چالیس لاکھ افغان مہاجرین کو حکمران دور رکھیں اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کریں تو بلوچستان میں بلوچ 75فیصد سے بھی زیادہ ہیں مقررین نے کہا کہ صوبائی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے برخلاف اقدامات کر رہی ہے ڈیپوٹیشن ملازمین کے حوالے سے جو فیصلہ آیا ہے اس میں ملازمین کو اپنے ہوم ڈیپارٹمنٹ بھیج دیا گیا ہے حکمران صرف بلوچوں کو اپنے ہوم ڈیپارٹمنٹ بھیج رہے ہیں جبکہ دیگر ابھی تک غیر قانونی طریقے سے دوسرے محکموں میں ہیں موجودہ حکومت اور اتحادی بلوچ نوجوانوں کو تعلیم سے دور رکھنے کی سازشیں کر رہے ہیں یو ایس ایڈ ریڈنگ پروجیکٹ اور بلوچ علاقوں کے اساتذہ و لیکچرارز کے پوسٹوں کی منسوخی تمام صوبائی حکومت کے وہ اقدامات تھے جو بلوچ دشمنی پر مبنی ہیں صوبائی حکومت کی تمام جماعتیں اس میں برابر کی جرم دار ہیں مقررین نے کہا کہ فوری طور پر مرکزی حکومت اپنے فیصلے کو واپس لے اور 1979ء سے اب تک تصدیق کا عمل شروع کرے اور باریک بینی کے ساتھ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کے شناختی کارڈز کی تصدیق کرائے تاکہ جوائنٹ انوسٹی گیشن کے ذریعے صاف شفاف انکوائری کے بعد اجراء کا عمل مکمل کیا جائے چند جماعتیں خیبرپختونخواء سے افغان مہاجرین کے انخلاء اور بلوچستان میں ان کی آباد کاری کی حمایت کر رہے ہیں بلوچستان سیاسی یتیم خانہ نہیں دکی میں نصر الدین بزدار کے گھر پر فائرنگ چادر و چار دیواری کی پامالی کے مترادف ہے فائرنگ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔