|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2017

تربت: انسٹی ٹیوٹ آف بلوچی لینگوئج اینڈکلچر(آئی بی ایل سی)ملافاضل چیئرکے زیراہتمام’’ مُلافاضل :زندگی اورفن ‘‘کے عنوان پرایک روزہ سیمینارمنعقدکیاگیا،سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ تربت یونیور سٹی میں انسٹیٹیوٹ آف بلوچی لینگویج اینڈ کلچر کا قیام تحقیق کے شعبے میں ترقی کرنے کے لئے ایک مثبت آغاز ہے جس سے بلوچی زبان ، ثقافت ، تاریخ ،تہذیب اور ادب کو عالمی سطح پر فروغ دینے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ اس ریسرچ سنٹر کو عالمی تحقیقی اداروں کے برابر لانے کے لئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ادارے میں تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے ایک کروڑ روپے گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔بلوچی زبان وادب کی ترقی میں ملا فاضل کی خدمات کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ علم و تحقیق کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کرسکتا۔ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے آئی بی ایل سی کے ڈائریکٹرپروفیسرڈاکٹرعبدالصبوربلوچ نے کہاکہ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے اپنی دورحکومت میں بہت سے اہم منصوبوں پرکام کیااورخاص طورپرزبان وادب اوران کے اداروں کی مالی معاونت شامل ہے،انہوں نے کہاکہ آج کاسیمینار فاضل شناسی کے حوالے سے ایک ابتدائی کوشش ہے اورمیں سمجھتاہوں اس میں ہم کامیاب ہوئے ہیں۔اس سیمینارمیں چندنئے مقالے سامنے آئے جس میں ملافاضل کی زندگی اورفن کے دیگرپہلوؤں پرتحقیق اوراظہارخیال کیاگیاتھا،انہوں نے کہاکہ ہم مزیدملافاضل کی زندگی اورفن کی دیگرجزئیات پرتحقیق کریں گے،تربت یونیورسٹی میں قائم انسٹی ٹیوٹ آف بلوچی لینگوئج اینڈکلچر(آئی بی ایل سی)اورملافاضل چیئرکے زیراہتمام منعقدہ سیمینارمیں بلوچستان وسندھ سے آئے ہوئے بلوچ اسکالرزنے بھی اپنے اپنے تحقیقی مقالات پیش کئے،سیمینارمیں یوسف عزیز گچکی، ڈاکٹرگل حسن بلوچ، غلام فاروق ،بلوچی اکیڈمی کوئٹہ کے چیئرمین ممتازیوسف،اے آرداد، کراچی یونیورسٹی میں شعبہ فارسی کے اسسٹنٹ پروفیسررمضان بامری، رحیم بخش مہر، ڈاکٹرغفورشاد، شرف شاد، سنگت رفیق ، صادق صبااورسلیم ہمرازنے اپنے مقالات پیش کرتے ہوئے کہاکہ گل خان نصیراورملافاضل کی شاعری میں چندمماثلتیں موجودہیں،جدیدبلوچی شعری تخلیقات میں عطاشادنے ملافاضل کی تقلیدکی ،مبارک قاضی ملافاضل سے اس قدرمتاثرتھے کہ انہوں نے اپنے ایک شعری مجموعہ کانام فاضل کی ایک شعری ترکیب پررکھا’’زَرنوشت‘‘،انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملافاضل ادبی اورفنی حوالے سے کافی منجھے اورپیچیدہ شاعرہیں جسے آج تک بلوچ نقادپوری طرح اس کی شعری باریکیوں کوگرفت میں نہیں لے سکے ہیں،ملافاضل نے بلوچ تاریخ پربھی کافی شعرکہے ہیں،عظیم شاعرترکیب سازی کرتے ہیں،ملافاضل کی شاعری کی ایک اورخاصیت اس کی ترکیب سازی ہے، انہوں نے کہاکہ فاضل نہ صرف اپنی بلکہ دیگراقوام کی تہذیب وتمدن سے بھی کافی واقفیت رکھتے تھے، فاضل نے اخلاقیات اورانسانیات پراشعارکہے، قدرت نے دانش ان تخلیق کاروں اورشخصیات کوعطاکرتاہے جوجفاکشی کرتے ہیں،قوموں میں ان دانش وروں اورتخلیق کاروں کواہمیت حاصل ہے جوآنے والے وقتوں کی پیشین گوئی کرتے ہیں،ملافاضل انہی فنکاروں میں شامل ہیں،انہوں نے کہاکہ ملافاضل کی شاعری پرفارسی کے اثرات موجودہیں،مابعدجدیدت کی تحریک کی وجہ سے آج بین الاقوامی سطح پرادب میں نظریاتی قیودختم ہوچکے ہیں،پیکرسازی کوملافاضل نے بطورایک اہم شعری عنصراورہتھیارکے استعمال کیا،انہوں نے کہاکہ شعراپنے موضوع کی وجہ سے بڑانہیں بنتابلکہ اس کی پیشکش اسے بڑااورشہ پارہ بنادیتاہے، فاضل نے اپنی شاعری میں ضرب الامثال اورکہاتوں کوبرتا،بلکہ خودفاضل کے اشعاربطورضرب الامثال رائج اورمشہورہوئے، انہوں نے کہاکہ سعدی شیرازی، جامی، شیکسپیئر، گورکی، ٹالسٹائی، غالب، خلیل جبران اس دنیاکی فکری ارتقامیں اہم عناصرہیںیہ اگراس دنیامیں نہ آتے تودنیاعلمی اورفکری طورپراس ارتقاکاحامل نہ ہوتا،اوربلوچ قوم کے لئے فاضل اوراس کی نوع کے دانشورشاعرنہ ہوتے توفکری ارتقاکی رفتاروہ نہ ہوتی جوان کی وجہ سے اپنی عروج کوپہنچا، انہوں نے کہاکہ بلوچی شاعری کادوسرادوراٹھارویں صدی اورانیسویں صدی کازمانہ ہے، اگربلوچ اہل دانش پندرہویں اورسولہویں صدی کی شاعری کودریافت اوراس پرتحقیق نہیں کرسکتے ہیں جوافسوس کامقام ہے ،توکم ازکم دوسوسال قبل کی شاعری پرتحقیق کرکے اسکے ورثے کوڈھونڈاجاسکتاہے جوبلوچ اہل دانش کے لئے ایک چیلنج سے کم نہیں،، سیمینارکے اختتام پرڈاکٹرغفورشادنے مہمان اسکالرزاورشرکاکاشکریہ اداکیا۔ سیمیناردوحصوں پرمشتمل تھاپہلے حصے میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ مہمان خاص تھے اورصدارت آئی بی ایل سی کے ڈائریکٹرڈاکٹرصبوربلوچ نے کی،ڈاکٹرگل حسن بلوچ نے چیئرکے مقاصداورعزائم بیان کئے،ا فتتاحی کلمات ملافاضل چیئرکے چیئرمین طاہرحکیم نے اداکئے سیمینارمیں این پی بلوچستان کے صدرکہدہ اکرم دشتی،منظوراحمدبلوچ، عبیدشاد، بی این پی مینگل کے ڈاکٹرعبدالغفوربلوچ،ڈاکٹرمنیرگچکی، ادارہ ثقافت کے سابق ڈائریکٹرعبداللہ بلوچ،میئرقاضی غلام رسول، چیئرمین حلیم بلوچ، بجاربلوچ، ڈاکٹرنوربلوچ، حیات بلوچ ، ڈائریکٹرپبلک ریلیشن اعجازبلوچ، سبزل سامگی،مقبول ناصر،شوکت مراد، نثاریوسف،ایم فل اسکالرنوازفتح ،قدیرلقمان نے بھی شرکت کی۔