کوئٹہ: کوئٹہ جو کہ ماضی کا” لٹل پیرس” آج دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شمار ہو نے لگا ہے کوئٹہ کے نواحی علاقے مغربی بائی پاس پر واقع فاطمہ جناح ٹی بی سینٹوریم ،سینار ہسپتال، بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال ، سردار بہادر خان وویمن یونیورسٹی لائیو اسٹاک کے دفاتر موجود ہونے کے ساتھ ساتھ لاکھوں کی تعداد میں گنجان آباد آبادی بھی رہائش پذیرمکین بائی پاس ، ہزار گنجی، جبل النور اور ملحقہ علاقوں میں قائم کرش پلانٹ کی دوبارہ بحالی کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں اور ان کے تیمار داروں کو بھی شدید تشویش لاحق ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے نواح بروری میں واقعہ فاطمہ جناح ٹی بی سینٹوریم میں ٹی بی کے مرض میں مبتلا مریضوں کو صحت افزاں اور صاف ستھرے ماحول میں واقعہ اس ہسپتال میں علاج کی غرض سے بھیجا جا تا ہے تاکہ وہ جلد صحت یاب ہو سکے اس کے بعد حکومت کی جانب سے مختلف ہسپتالوں ، سرکاری دفاتروں، تعلیمی اداروں کو بھی اس علاقے میں منتقل کر کے فعال بنایا گیا جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں بچیاں تعلیم حاصل کر رہی ہے جبکہ ہسپتالوں میں سینکڑوں کی تعداد میں مریض اور مختلف سرکاری دفاتروں میں کام کرنے والے ملازمین اور علاقہ مکین بھی بائی پاس کے علاقے میں قائم کرش پلانٹ کی دوبارہ فعالیت سے علاقے میں گرد وغبار اور آلودہ ہوا چلنے سے ماحول کی خرابی سے ان کی صحت پر برے اثرات پڑنے کے ساتھ ساتھ ان میں مختلف موذی امراض پھیلنے کا اندیشہ ہے حکومت جو کہ صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں کو اپنی ترجیحات میں شامل کر کے ان کی جان ومال اور صحت کی حفاظت کے لئے اقدامات اٹھانے کے بلند وبانگ دعوے کر تے ہیں اور دوسری جانب عدالت کی جانب سے بند ہونیوالے کرش پلانٹوں ماحولیاتی ادارے کی جانب سے انتظامیہ کے ساتھ مل کر بند کیا گیا تھا ان کو آبادی سے دور پہاڑوں میں سیفر زون بنا کر منتقل کر نے کے لئے کام کا آغاز کیا گیا تھا جس کے لئے فنڈز بھی مختص کئے گئے تھے ایک بار پھر مذکورہ کرش پلانٹوں کو دوبارہ فعال کر کے لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کی کوشش شروع کر دی ہے عوامی حلقوں نے عدالت عالیہ اور حکومت سمیت دیگر اداروں سے اپیل کی ہے کہ اس نوٹس لیا جائے۔