اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بلوچستان کے ضلع پشین میں ترقیاتی منصوبے کے لیے درختوں کی کٹائی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کے دوران سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت میں سب ایک دوسرے کوتحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔صحرائی علاقے میں اتنی بڑی تعداد میں درختوں کی کٹائی کرناظلم ہے یہ ریمارکس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران دیئے ہیں جبکہ عدالت عظمیٰ نے ضلع پشین میں درختوں کی کٹائی اجازت سے مشروط کرتے ہوئے آئندہ ہفتے چیف سیکرٹری بلوچستان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے ۔ جمعہ کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا مزید کہنا تھا کہ ضلع کے2000درختوں میں سے 1600کاٹنے کامنصوبہ بنالیا،درختوں کی کٹائی کے حوالے سے عدالت سے غلط بیانی کی گئی ، یہ درخت بلوچستان کے لوگوں کے ہیں جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ قیامت کے دن ہاتھ پیر گواہی دیں گے ،عدالت میں آپ کاریکارڈ گواہی دے رہاکہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ بلوچستان حکومت میں سب ایک دوسرے کوتحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر چیف سیکرٹری بلوچستان کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی ۔ یا د رہے کہ چیف جسٹس نے رواں ہفتے بلوچستان کے ضلع پشین میں سڑک کی کشادگی کے لیے درختوں کی کٹائی کے معاملے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بلوچستان حکومت میں سب ایک دوسرے کو تحفظ دینے کی کوشش کرتے ہیں ،سپریم کورٹ

وقتِ اشاعت : May 13 – 2017