کوئٹہ: سینیٹ آف پاکستان کے چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی پرنظر ثانی کرکے ایران ،افغانستان اور بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات کی بہتری کیلئے پارلیمانی سفارتکاری شروع کی جائے۔
دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پارلیمان میں قومی مبحاثہ کراکر متبادل بیانیہ تشکیل دینا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے سول اسپتال کوئٹہ میں مستونگ بم دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے دہشگردی کے حالیہ واقعات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پرویز مشرف دور میں ملک پر مسلط کی گئی امریکی جنگ کا فال بیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر ایسی غلط پالیسیاں رہی ہیں جس کے نتیجے میں ہم نے کسی نہ کسی طریقے سے فرقہ واریت، انتہاء4 پسندی اور دہشتگردی کو فروغ دیا ہے، یہ تمام کا تمام اس کا بیک کلیش ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ یہ وقت ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نہیں ، پوری قوم، فورسز اور سیاسی قیادت کو قومی یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک صفحے پر آنا چاہیے تاکہ دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کیا جاسکے۔
دہشتگردی کی وجہ سے ملک میں معاشی عدم استحکام ہے اور سیاسی عدم استحکام بھی پیدا ہورہا ہے۔
رضا ربانی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں آپریشن ضرب عضب کے بعد آپریشن رد الفساد جاری ہے پوری قوم کو اکٹھے ہوکر اس کی کامیابی کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ تمام اداروں بالخصوص پارلیمان کو مضبوط کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک متبادل بیانیہ تشکیل نہیں دیا جاتا اس وقت تک مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ صرف بندوق ہی نہیں بلکہ نظریات کی جنگ بھی ہے۔ مکمل بیانیہ کسی مدرسے یا کسی اور کسی اور جگہ سے پیدا نہیں ہوسکتا۔
پارلیمان کے اندر تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کا ایک قومی مبحاثہ ہونا چاہیے تاکہ اس کے نتیجے میں ایک مکمل متبادل قومی بیانیہ سامنے آئے اور اس صورتحال کا ہم صحیح طریقے سے سامنا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت عرصہ گزر گیا اور بہت عرصہ ریاست مختلف سمتوں میں جاتی رہی ہے۔ ہمیں تاریخ سے سبق حاصل لینا چاہیے۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ ہوا۔ جے یو آئی کے کئی کارکنان شہید ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے مولانا عبدالغفور حیدری کو اللہ تعالیٰ نے بچایا۔
آج پھر گوادر میں مزدور شہید ہوئے۔ پاکستان میں ہم کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔
قوم اور حکومت کو چاہیے کہ پارلیمان کے اندر آئے اور پارلیمان کے اندر قومی بیانیہ تشکیل دیا جائے۔ چیئرمین سینیٹ نے ہمسائیہ ممالک کیساتھ کشیدہ تعلقات سے متعلق سوال پر کہا کہ جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے یہ الگ کیس ہے کیونکہ جب تک کشمیر کا مسئلہ موجود ہے بہرحال ہندوستان کے ساتھ گرم اور سرد تعلقات رہیں گے۔
جبکہ ایران،افغانستان اور بنگلہ دیش سمیت دیگر سارک ممالک سے تعلقات کی بہتری کیلئے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
خاص طور پر پڑوسی ممالک ایران اور افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنائے جانے چاہئیں۔
ساتھ ہی رضا ربانی نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ تعلقات میں بہتری اور مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے پارلیمان کا بڑا اہم کردار ادا ہوسکتا ہے۔ پارلیمانی سطح پر بھی ان ممالک کے پارلیمان سے رابطہ کیا جائے۔ پارلیمانی سفارتکاری کو اس وقت آگے لانے کی ضرورت ہے تاکہ ان دو ممالک کے ساتھ جو غلط فہمیاں اور ڈیڈ لاک ہیں کو توڑا جاسکے۔
سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی، وفاقی وزیر جنرل سیفران(ر)جنرل عبدالقادر بلوچ ،اکرم درانی، مولانا عطاء الرحمان بھی اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچیں جہاں پر انہوں نے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری کی خودکش حملے میں زخمی ہونے پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال جا کر عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔
دریں ا ثناء صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین وجمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری کی کمبائنڈ ملٹری ہسپتال جا کر عیادت کی گزشتہ روز مولانا عبدالغفور حیدری خودکش حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری انہیں خودکش حملے کے حوالے سے آگاہ کر رہے ہیں حملے میں 27 افراد شہید جبکہ33 زخمی ہو ئے تھے ۔