|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2017

کوئٹہ: سانحہ مستونگ کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ سائنسی بنیادوں پر تفتیش کیلئے پنجاب سے فارنزک ماہرین کی ٹیم بھی مستونگ پہنچ گئی۔

مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری پر خودکش حملے کی تحقیقات کیلئے لاہور سے پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری کی تین رکنی ٹیم اتوار کو مستونگ پہنچی۔

کرائم سین انویسٹی گیٹر راشد علی کی سربراہی میں ماہرین کی ٹیم نے پیر کو دوسرے روز بھی جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے خودکش حملہ آور کے اعضاء کے نمونے بھی حاصل کرلئے۔

ان کے ہمراہ کوئٹہ سے سی ٹی ڈی ، سی آئی اے ، کرائم سین کی ٹیم اور مستونگ پولیس کے آفیسران بھی موجود تھے۔ پولیس حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے حاصل کئے جانے والے شواہد کا لاہور کی فرانزک سائنس لیبارٹری میں کیا جائیگا ۔

جہاں اس سے پہلے سول اسپتال کوئٹہ، پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ اور خضدار میں شاہ نورانی مزار پر ہونیوالے خودکش حملوں سے متعلق ملنے والے شواہد پر بھی کام کیا جاچکا ہے۔

فارنزک ماہرین حالیہ حملے کا ماضی قریب کے حملوں سے مماثلت کا جائزہ بھی لیں گے۔ پولیس حکام کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنیوالی کالعدم تنظیم کی جانب سے جاری کی گئی حملہ آور کی تصویر اور خودکش حملہ آور کے چہرے میں ممثالت پائی جاتی ہے۔

خودکش حملہ آور کے چہرے کا بالائی حصہ محفوظ جبکہ نچلا حصہ مسخ ہوچکا ہے۔

ایک پولیس ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ڈی آئی جی کوئٹہ پولیس ریجن عبدالرزاق چیمہ نے محکمہ داخلہ سے واقعہ کی تحقیقات کیلئے پولیس، سی ٹی ڈی ، ایف آئی اے اور خفیہ اداروں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی درخواست کردی ہے۔

اس سلسلے میں باقاعدہ ایک مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ نے اس درخواست پر غور شروع کردیا ہے۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران جے آئی ٹی تشکیل دے دی جائے گی۔

اس سے پہلے مندرجہ بالا ذکر کئے گئے ماضی قریب کے خودکش حملوں کی تحقیقات کیلئے بھی اسی طرز کی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ صوبائی حکومت نے سانحہ میں ملوث دہشتگردوں کی نشاندہی کرنیوالوں کیلئے ایک کروڑ روپے نقد انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔