اسلام آباد : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی جانب سے فاٹا کو آزاد علاقہ قرار دینے پر ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ جسے پاکستان پسند نہیں اسے میں کیا کہوں؟
تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں کے اراکین نے محمود اچکزئی کو پاکستان چھوڑ کر افغانستان میں رہائش پذیر ہونے کا مشورہ دیدیا ۔
جمعرات کے روز ایوان بالا میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی کی جانب سے فاٹا کو آزاد علاقہ قرار دینے پر ہنگامہ آرائی اور گرما گرم بحث ہوئی ۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا ریفارمز بل پرپارلیمنٹ میں اتنی بحث ہوئی کہ ایک ممبر نے یہ دھمکی دیدی کہ یہ بل یہاں آیا تو میں سارے نظام کو جام کردوں گا ہم یہ کہتے ہیں کہ حکومت پارلیمنٹ میں لڑائی چاہتی ہے اور یہ بل پاس نہیں کرنا چاہتی ۔
انہوں نے کہا کہ بل کے اندر چند شقیں اہم تھیں آج اس ممبر کی وزیراعظم سے بات چیت ہوئی اور اب معلوم ہوا کہ وہ بل پیش نہیں کیا جائے گا۔
اس قسمت کی سیاست کو اب ہر آدمی سمجھتا ہے اپوزیشن کو اعتماد میں لائے بغیر بل لانا اور پھر رکوانا یہ عمل قابل مذمت ہے ممبر اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ اجلاس اس بل کے حوالے سے بلایا گیا ہے ۔
حکومت نے یا تو مکمل ہوم ورک نہیں کیا تھا یا کوئی اختلاف تھا اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جاتا تو بہتر تھا مخالفت کہاں سے ہوتی ہے دونوں مخالفت کرنے والے حریف حکومت کے ہیں دونوں حریف حکومت کے ساتھ ہیں لیکن ایک پیج پر نہیں بہتر تھا کہ انہیں اعتماد میں لیا جاتا ۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا ممبران کو یکجا کیا جارہا تھا اب پھر اختلاف شروع ہوگیا ہے یہ فاٹا اور پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے آخر یہ ماجرہ کیا ہے ۔
ممبر اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ انہیں معلوم ہی نہیں کہ فاٹا ہے کیا تو بات کیسے کرتے ہیں فاٹا کے حوالے سے فاٹا کے لوگوں سے پوچھ لیا جائے سرتاج عزیز نے اس حوالے سے مجھ سے ملاقات میں وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں کیا ۔
اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے اور اس میں پاکستان کا قانون لاگو ہے ممبر اسمبلی کا یہ کہنا کہ مجھے علم ہے اور کسی کو علم نہیں یہ درست نہیں اگر کسی کو یہ پاکستان کا آئین اور قانون پسند نہیں تو میں محمود اچکزئی کو کیا کہوں ؟
انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے درست کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ ہے تو اپنے اتحادیوں سے بات چیت کرے اس حوالے سے ووٹنگ کرالیں کسی کی دھمکی سے کام نہیں چلے گا ۔
یہ پارلیمنٹ ہر فرد اور ہر حصے کی نمائندہ ہے خیبر پختونخوا کا نام پہلے این ڈبلیو ایف پی تھا اب حالات بدل گئے ہیں اور نام بدل دیا گیا فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے گا یہی اصل حل ہے ۔
ممبر اسمبلی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ممبر بلوچستان اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے ہیں یہ ایک ممبر ہوکر ایسی بات کرتے ہیں فاٹا کے نہیں پورے پاکستان کے لوگوں کا مسئلہ ہے آپ نے ہمیشہ پاکستان کو قبول نہیں کیا فاٹا ہمیشہ پاکستان کا حصہ ہے اور رہے گا۔
ممبر اسمبلی غلام احمد بلور نے کہا کہ ہر ایک کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے ہم انگریزوں کے فیصلوں پر نہیں بیٹھے رہے گے ہم آزاد ہیں انگریزوں کے غلام نہیں فاٹا کے ممبر پارلیمنٹ میں بیٹھتے ہیں تووہ پاکستان کا حصہ ہیں بہتر طریقہ یہی ہے ۔
کہ بل پارلیمنٹ میں لایا جائے اور اس پر بات چیت کی جائے فاٹا اس وقت دہشتگردوں کی جنت ہے وہاں اصلاحات سے دہشتگردوں کا خاتمہ ہوگا ہم چاہتے ہیں کہ ان کو بجلی گیس اوردیگر تمام سہولیات ملیں ۔
ممبر اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان کا ایک آئین ہے جو اس آئین کو نہیں مانتا وہ غدار ہے میں کبھی اس آئین سے باہر نہیں گیا اس کے صرف چار آرٹیکل نافذ العمل ہیں باقی نہیں ہیں فاٹا کے عوام کی مرضی کے بغیر فیصلے مسلط کئے گئے جو بھی نتائج ہونگے ۔
ذمہ دار ممبر پارلیمنٹ ہوں گے ممبرپارلیمنٹ عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ہماری حکومت کو یہ اختیار تھا کہ اس معاملے کو پارلیمنٹ میں نہ لائے لیکن ہم نے کچھ بھی چھپانا نہیں چاہتے دو سے تین دن میں یہ کام مکمل نہیں ہوسکتا ۔
شاہ جی گل آفریدی صاحب تھوڑا صبر کا مظاہرہ کریں مجھے فاٹا ریفارمز کے حوالے سے کسی کو کوئی ملاقات نہیں ہوئی نہ ہی وزیراعظم نے کوئی ہدایات دیں انہوں نے کہا کہ کل میں نے فاٹا کے ممبران کو دعوت دی اور بات چیت کی گئی رواج ایکٹ پر بھی بات ہوئی ۔
ایک ممبر کے علاوہ کسی نے مخالفت نہیں کی میں ایک مرتبہ پھرکہوں گا کہ ہمارے پر کوئی دباؤ نہیں کسی نے کوئی ہدایات نہیں دیں۔
محمودخان اچکزئی کا فاٹا کو آزاد علاقہ قرار دینے پر ایوان میں ہنگامہ ، اپوزیشن کا ملک چھوڑنے کا مشورہ
وقتِ اشاعت : May 19 – 2017