|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2017

کوئٹہ : کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رمضان المبارک میں سستے بازار لگانے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ایوب اسٹیڈیم ، با چا خان چوک، نواں کلی، سریاب سمیت دیگر علاقوں میں سستے بازار تو لگا دیئے لیکن اشیاء خوردونوش اور سبزیاں نہ ہونے کے برابر ہے ۔

کوئٹہ میں رمضان المبارک آتے ہی اشیاء خوردونوش ، سبزیوں اور گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگے دکانداروں نے پرائس کنٹرول کمیٹی کی لسٹ ہوا میں اڑا دیں وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے اہم اجلاس میں کوئٹہ کے شہریوں کو سستے داموں اشیاء خوردونوش کے وعدے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ۔

تفصیلات کے مطابق رمضان کی آمد سے قبل ہی منافع خوری کا جن بوتل سے باہر آگیا۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو پر لگ گئے رمضان کی آمد سے قبل ہی اشیا خورد نوش کی قیمتیں عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو گئیں۔

رمضان سے قبل 25 روپے کلو میں فروخت ہونے والا آلو اب 40 روپے، پیاز 30 سے 40 ، لیموں نے تو400 روپے فی کلو کیساتھ ہوش ہی اڑا دیئے جبکہ ہری مرچ 60 روپے کلو تک جاپہنچی پھلوں کی قیمتوں میں 25روپے کلو فروخت ہونے والا تربوز پچاس روپے، آڑو 300 ، آلو بخارا 400، سیب 150،لال سیب 300، چیکو 100، فالسہ 120، آم 120 اور خوبانی 200 روپے کلو تک پہنچ گئی ہے۔

سبزیوں اور پھلوں میں اضافہ کے بعدبیسن 40 روپے کے اضافے کے ساتھ 140 روپے، چاول 10 روپے اضافہ کے ساتھ 130 دال چنہ 12 روپے اضافہ کے ساتھ 130 اور مرغی کے نرخوں میں 20 روپے فی کلو کا اضافہ کردیاگیاہے جس پر شہری شکوہ کرتے نظر آرہے ہیں۔

ہر سال ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں استحکام کے دعوے تو بہت کئے جاتے ہیں جو دعووں تک ہی محدود رہ جاتے ہیں۔ ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ سے ہر شخص ہی متاثر ہوتا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت ماہ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا کے نرخوں میں استحکام لانے کے دعووں سے باہر نکل کر عملی اقدمات کرے تاکہ شہریوں کو سستی اور معیاری اشیا میسر آسکیں۔