|

وقتِ اشاعت :   May 30 – 2017

کو ئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہید نصیر لانگو کی برسی کی مناسبت سے کلی ترخہ میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس کی صدارت شہید کی تصویر سے کرائی گئی جبکہ مہمان خان پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ تھے ۔

تعزیتی ریفرنس میں پارٹی کے مرکزی رہنماء وضلعی صدر اختر حسین لانگو ، مرکزی رہنماء وجنرل سیکرٹری کوئٹہ غلام نبی مری، میر غلام رسول مینگل، لقمان کاکڑ، احمد نواز بلوچ، ملک نذیر دہوار، صدا حسین مینگل نے خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض عبدالعظیم بنگلزئی سرانجام دی اس موقع پر شکیل بلوچ، بابو کھوسہ، ٹائٹس جانسن شاہ خالد مینگل ، دوست محمد بلوچ،علی اکبر مینگل، جہانزیب بلوچ، جمعہ خان بڑیچ، فہیم داد غلا م مصطفی بلوچ، بابر مینگل، بہروز جمالدینی، سمیع کاکڑ بھی موجود تھے ۔

مقررین نے خطاب کر تے ہوئے شہید نصیر لانگو کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جس نے نوجوانی میں شہادت کا درجہ حاصل کیا جس سے پارٹی اغراض مقاصد اور جدوجہد کو تقویت ملی شہید امر ہو تے ہیں کبھی مرتے نہیں اور وہ آج اگر جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہیں لیکن نظریاتی فکری طور پر وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہیں گے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ پارٹی کے کونسل سیشن کے بعد تین اہم اہمیت کے حامل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سامنے تین اہم مسائل تھے جس میں سی پیک ،مردم شماری، افغان مہا جرین اس حوالے سے مرکزی کونسل سیشن میں جو فیصلے ہوئے تھے ۔

پارٹی نظریاتی طور پر ان فیصلوں پر عمل پیرا ہو کر اس حوالے جدوجہد کی پارٹی کو اعزاز حاصل ہے کہ پارٹی نے اسلام آباد میں سی پیک سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس منعقد کروائی سمینیار منعقد کروایا اور گوادر کے بلوچ کے اصل مسائل بلوچستان کو اختیار دینے ، بلوچ اقلیت تبدیل نہ ہو اس حوالے سے قانونی سازی کرنے کی اہم مسئلے کو اٹھایا اور گوادر میں بلوچوں کو جو مسائل درپیش تھے ۔

اس حوالے سے جدوجہد کی جس میں پانی، صحت، تعلیم بلوچ ماہی گیرجو نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں لوگ پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں اس سے قبل ہم نے اس اہم بنیادی مسئلے کو اجاگر کیا لیکن حکومت آج تک ٹھس سے مس نہیں ہوئی اور لوگ آج بھی پیسوں کے عیوض پانی خریدنے پر مجبور ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ خانہ ومردم شماری کی شفافیت کو یقینی بنا نے کے لئے پارٹی نے قانونی چارہ جوئی کی عملی جہد کیا تاکہ 40 لاکھ افغان مہا جرین کو مردم شماری سے دور رکھا جائے اور بلوچ آئی ڈی پیز کو شامل کیا جائے مردم شماری کے دونوں مراحل میں بلوچستان میں پارٹی کے دوستوں نے عوام کو آگاہی دیں اور پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے اپنے عوامی تاریخی جلسوں میں افغان مہا جرین اورمردم شماری سے متعلق آوازیں موقف رکھا جس کے مثبت اثرات سامنے آئیں گے ۔

مقررین نے کہا ہے کہ بی این پی قومی اجتماعی اہم معاملات پر کبھی بھی سودا بازی نہیں کی اور مسلط پسندی کے شکار ہوئے بلکہ بلوچستان کی بقاء ، قومی تشخص بلوچ تاریخ، تہذیب، تمدن کی حفاظت کیلئے پارٹی ثابت قدم ہو کر جدوجہد کی جس کے پاداشت شہید حبیب جالب ، نور دین مینگل، نصیر جان لانگو پارٹی کے سینکڑوں دوستوں نے ثابت قدم ہو کر جام شہادت نوش کئے اور کبھی پیچھے نہیں ہٹیں مشرف دور میں پارٹی نے جو صعوبتیں برداشت اور جو ظلم وزیادتی کی گئی قید وبند کا نشانہ بنایا گیا ۔

اس کے باوجود پارٹی دوست مستقل مزاج ہو کر قومی جمہوری سیاست کے ذریعے تمام حالات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا بی این پی سیاسی ونظریاتی جماعت ہے ہم سی پیک سمیت کسی بھی ترقی وخوشحالی کی مخالفت نہیں کر تے لیکن جو ہمارے خدشات اور تحفظات ہے انہیں دور کئے جائے ۔

ترقی بلوچ وبلوچستانی کیلئے ہو تاکہ عوام کو یہ احساس دلایا جا سکے کہ ماضی کی نا انصافیاں ختم ہو گئے ہیں یہ نہیں کہ صرف عملی ترقی پنجاب کیلئے ہو اور بلوچستان کے عوام پانی کو ترسے قومی نابرابری اور نا انصافیوں کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ قوموں کے احساس محرومیوں کو کسی حد تک ختم ہو سکے ۔

مقررین نے تعزیتی ریفرنس میں میر عنایت اللہ لانگو مرحوم، کامریڈ غلام رسول بلوچ، جام قادر کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا جنہوں نے ان علاقوں پارٹی کو ہمیشہ فعال ومتحرک بنایا مقررین نے کہا ہے کہ مردی شماری ختم ہونے کے بعد اب حکومت اور محکمہ شماریات کی ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے کہ وہ افغان مہا جرین جو لاکھوں کی تعداد میں ا نہیں ملک کے شماریات سے دور رکھے اور انہیں علیحدہ غیر ملکیوں میں شمارکیا جائے کیونکہ افغان مہا جرین بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ بلوچستانیوں کیلئے بھی مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔