|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2017

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے جاری کردہ بیان میں گذشتہ روز نادرا ہیڈ آفس ڈبل روڈ کوئٹہ میں نادرا کے بلوچ آفیسران اور ڈی جی کے ساتھ صوبائی حکومت میں شامل ایک تنگ نظر جماعت کے رکن صوبائی اسمبلی کی جانب سے روا رکھے گئے سلوک اور دھمکی آمیز انداز میں پیش ہونے والے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ۔

کہ اس سے پہلے بھی موجودہ صوبائی حکومت میں تنگ نظر جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے سابقہ ڈی جی کو افغان مہاجرین کے جعلی بلاک شناختی کارڈز کو غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر بحال کرنے اور انھیں پریشرائز کرنے کے حوالے سے جو سلوک اختیارکیا اس کے بعد کل بھی حکومت میں شامل جماعت کے مذکورہ ایم پی اے نے نادرا ہیڈ آفس ڈبل روڈ کوئٹہ میں ڈی جی نادرا اور نادرا آفس میں بلوچ آفیسران کو میز اسی لیے سیخ پاہوگئے ۔

وہ لاکھوں کی تعداد میں بلاک کئے گئے غیر قانونی اور غیر آئینی بلاک کئے گئے افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز کو سخت پالیسیاں کیوں اپنائے ہوئے ہیں جوکہ یہ عمل کسی بھی صورت میں غیر مناسب ہے حکومتی سرپرستی میں غیر قانونی طور پر سیاسی انداز میں پریشر میں لاکھر نادرا حکام کے ساتھ دھونس دھمکیاں خوف وہراس کے انداز میں وہ کسی بھی صورت میں یہاں کوئی بھی ذی شعور انسان ایسے اقدامات کو برداشت نہیں کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غیر قانونی اور لاکھوں کی تعداد میں جعلی افغان مہاجرین کے شناختی کارڈز کی بحالی کی راہ ہموار کرنے کیلئے ایسا رویہ اور روش اختیار کیا جارہا ہے تاکہ وہ حکومتی سرپرستی میں نادرا انتظامیہ کو ز یر کرکے اپنے ذتی اور گروہی مفادات کا تحفظ کرسکے بیان میں کہا گیا کہ یہ سلوک یہاں کے بلوچ پشتون آباد کار ہزارہ قوم سمیت تمام مقامی افراد کیلئے ناقابل برداشت ہے ۔

جوکہ ایک جماعت اپنے گروہی اور ذاتی مفادات کی آڑ میں یہاں کے آباد مقامی افراد کے آنے والے مستقبل کیلئے مسائل اور مشکلات پیدا کرسکے بیان میں کہا گیا کہ بی این پی نے ہمیشہ ہر فورم پر افغان مہاجرین کے جعلی اور بلاک شناختی کارڈز کی میز لسانی مذہبی علاقائیت قومیت کی بنیاد پر مخالفت نہیں کی بلکہ عمل دنیا کے تمام قوانین اصولوں کی خلاف ورزی اور یہاں کے ملکی آئین بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتا ۔

ایک جماعت میز اپنے ووٹ بینک بنانے کی خاطر یہاں کے محکوم اقوام کی بنیادی ذاتی معاشرتی اور اقتصادی حقوق پر ڈالنے کی اپنے منصوبوں کو پبلک جامعہ پہنائے جوکہ یہاں کے عوام کے ساتھ سنگین جرم ہے۔

جسے باشعور عوام کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے ، بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسے واقعات کا تدراک کیا جائے جس کے نتیجے میں حکومت میں شامل جماعتیں میز اپنے گروہی اور قانونی غیر اور غیر آئینی مفادات کے حصول کیلئے حکومتی مشینری اور عوامی نمائندوں کی عہددوں کا غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر عہدوں اور مراعات سے فائدہ اٹھا سکے ۔

پارٹی ہر اس عمل کی سیاسی اور جمہوری انداز میں ہر فورم پر ان ذیادتی اور ناانصافیوں کو اجاگر کرتے ہوئے جس کے نتیجے میں یہاں کے محکوم اقوام عوام کی آئینی اور بنیادی شناخت اور وجود سلامتی اور بقاء کی خاتمہ کا سبب بنے ۔