کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ نے کوئٹہ کے تعلیمی اداروں میں طلباء طالبات کو منشیات کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی اداروں کے اساتذہ اور طالبعلموں کا منشیات ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کردی۔
بلوچستان حکومت ، اے این ایف اور بلوچستان پولیس کو بھی تعلیمی اداروں میں منشیات کی فوری روک تھام کا حکم دیا ہے۔ بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال اور فراہمی کے خلاف دائر ایک آئنی درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران منشیات کے عادی افراد کے علاج وبحالی مرکر کے ایڈمنسٹریٹر جاوید بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ کوئٹہ میں منشیات کی لعنت تشویشناک حد تک پھیل گیا ہے تعلیمی اداروں میں نوجوان طباء4 اور طالبات اس لعنت میں مبتلا ہو رہی ہیں جس سے نئی نسل کے تباہ ہو نے کا خطرہ ہے۔
ہائی کورٹ کے ڈویڑن بینچ نے تعلیمی اداروں میں طلباء کو منشیات کی فراہمی پرتشویش کا اظہار کیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے دہشت گردوں اور ڈرگ سپلائرز کے نشانے پر ہیں قانون نافذ کر نے والے اداروں سمیت کوئی بھی منشیات کے روک تھام میں دلچسپی نہیں لے رہا، ڈویڑن بینچ نے حکومت بلوچستان کو ہدایت کی کہ منشیات کی لعنت ختم کر نے کیلئے سنجیدہ نوٹس لیں۔
عدالت نے چیف سیکلرٹری بلوچستان کو حکم جاری کیا کہ وہ سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹراے این ایف ،سیکرٹری محکمہ سوشل ویلفئیر ، سیکرٹری تعلیم سکولز ، سیکرٹری تعلیم کالجز ، آئی جی پولیس کے ساتھ اجلاس کر کے لائحہ عمل طے کریں اور اسکی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ نجی اورسرکاری تعلیمی اداروں کے سربراہان طلباء سے غیر متعلقہ افراد کے ملنے پر پابندی عائد کریں۔
آئی جی پولیس سکولوں اور کالجوں کے طلباء کو منشیات فراہم کرنے والوں کے خلاف ایس ایچ اوز کو چوکس رکھیں ڈویڑن بینچ نے کی تمام یونیورسٹیز ،سکولوں اور کالجز کے طلباء4 اور اساتذہ کا منشیات ٹیسٹ کر انے کی ہدایت کی۔عدالت کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان خود اس تشویشناک صورتحال کا احساس کر تے ہو ئے اسکا نوٹس لیں۔
کوئٹہ، تعلیمی اداروں میں منشیات کی فراہمی پر ہائیکورٹ برہم اساتذہ اور طالب علموں کے منشیات ٹیسٹ کی ہدایت
وقتِ اشاعت : June 3 – 2017