|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان کے90فیصد سے زائد حصے کی سیکورٹی پر مامور لیویز فورس کو پہلی بار دس بکتر بند گاڑیاں فراہم کردی گئیں ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا کہنا ہے کہ لیویز سمیت دیگر سول فورسز کو جدید اسلحہ اور آلات سے لیس کیا جارہا ہے ۔

ماضی میں لیویز کیلئے ناکارہ اسلحہ کی خریداری کی تحقیقات کررہے ہیں، بھوگس بھرتیوں کا پتہ لگانے کا سہرا موجودہ صوبائی حکومت کو جاتا ہے ، بھوگس ملازمین کو نکال کر ان کی جگہ نئے لوگ بھرتی کریں گے، قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے سے پیسے واپس وصول کرینگے۔

تفصیل کے مطابق اٹھارہویں صدی میں قائم ہونیوالی لیویز فورس اب بھی بلوچستان کے90فیصد حصے میں امن وامان قائم کرنے کا فریضہ انجام دے رہی ہے تاہم جدید آلات اور سہولیات سے محروم ہیں۔ بلوچستان حکومت نے پہلی بار لیویز فورس کو جدید آلات سے لیس کرنے کیلئے اقدامات شروع کردیئے۔

واہ فیکٹری آرڈیننس میں تیار ہونیوالی دس گاڑیاں لیویز فورس کے حوالے کردی گئیں۔ اس موقع پر پی ڈی ایم اے بلوچستان کے دفتر میں تقریب منعقد ہوئی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے خود بکتر بند گاڑی چلاکر اس کا معائنہ کیا۔

انہوں نے صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی اور ڈی جی لیویز فورس صالح محمد ناصر کو گاڑیوں کی چابیاں حوالے کیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خزانہ سردار اسلم بزنجو، سیکریٹری خزانہ بلوچستان اکبر حسین درانی، سابق ڈ ی جی لیویز طارق زہری اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس سے قبل پی ڈی ایم اے آفس میں ورلڈ بینک کے تعاون سے بننے والے ایمرجنسی آپریشن آپریٹنگ سینٹر کا افتتاح بھی کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں بلوچستان لیویز فورس اور پولیس سمیت سویلین فورسز کو بھی مضبوط کریں ، انہیں جدید سہولیات ، آلات اور اسلحہ فراہم کریں ۔ اس سلسلے میں عملی اقدامات شروع کردیئے ہیں۔

لیویز اور پولیس جن حالات سے گزر رہی ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ اب دور دراز علاقوں میں بہتر سہولیات کے ساتھ کام کریں تاکہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ ابتدائی طور پرلیویز کو دس بکتر بند گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں ۔ ایک گاڑی کی خریداری پر دو کروڑ نوے لاکھ روپے خرچہ آیا ہے جو مناسب قیمت ہے ۔

خریداری میں شفافیت اور معیار کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔ پہلے خریدی گئی بکتر بند گاڑیوں پر گولیاں لگ کر واپس آکر اہلکاروں کو لگ جاتی تھی اس دفعہ واہ فیکٹری سے خریداری کی گئیں کیونکہ ان کا معیار بہتر ہے ۔ اس سے پہلے ناکارہ اسلحہ خریدا گیا جو کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔

ایسی بندوقیں خریدی گئیں جو چند فائر کرنے کے بعد بند ہوجاتی ہیں ۔ ایسا اسلحہ خرید کر ہم اپنی فورس کو الزام دیتے ہیں ۔ جب بندوقیں ہی نہیں چلیں گی تو فورس کیسے آگے جاسکے گی ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ اس بار خریدی گئیں بکتر بند گاڑیاںB7کہلاتی ہیں جو پاکستان میں اس وقت صرف پاکستان فوج کے پاس ہیں ۔ ڈی جی لیویز نے مزید بیس گاڑیوں کا مطالبہ کیا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے آئندہ بجٹ میں لیویز کیلئے ایسی مزید بیس بکتر بند گاڑیاں خریدنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم لیویز کیلئے مزید گاڑیاں اور اسلحہ واہ آرڈیننس فیکٹری سے ہی خریدیں گے ۔

ایک سوال پر وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پولیس اور ایف سی کی طرح لیویز فورس کی بھی ایک چین آف کمانڈ ہو ۔ پاک فوج اور دیگر اداروں سے سول سروسز میں آنے والے آفیسران کو بھی ہم مواقع دیں گے تاکہ وہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں۔ اس وقت ہم ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر اچھے آفیسران کو اضلاع میں تعینات کیا ہے جنہوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

جو پچھلے ادوار میں ہوا اب ہم وہ نہیں ہونے دینگے ۔ ہم بچے کچے دہشتگردوں کا خاتمہ کرینگے اور ایک پرامن بلوچستان دے کر ہی جائیں گے۔ بھوگس ملازمین سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھوگس ملازمین کا پتہ لگانے کا سہرا موجودہ حکومت کو ہی جاتا ہے ۔ اس بارے میں تمام محکموں کو تحقیقات کا حکم ہم نے ہی دیا تھا ۔

بیس سال سے یہ کام کیوں نہیں ہورہا تھا۔ ذرائع ابلاغ کو یہ اعزاز حکومت کو دینا چاہیئے ۔ یہ بھوگس بھرتیاں ہمارے دور میں نہیں بلکہ سابقہ ادوار میں ہوئیں ۔ اگر ہمارے دور میں یہ بھرتیاں ہوتیں تو ہم کیونکر تحقیقات کا حکم دیتے ۔

اب ہم سب بھوگس ملازمین کو نکالیں گے اور نئی بھرتیاں کریں گے اور انہوں نے قومی کزانے کو جتنا نقصان پہنچایا وہ رقم بھی واپس لینگے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بھوگس بھرتیوں سے متعلق صرف محکمہ خزانہ نہیں محکمہ تعلیم، محکمہ تعمیرات سمیت تمام محکمے الگ الگ کام کررہے ہیں۔

انہوں نے محکمہ خزانہ اور مانیٹرنگ کمیٹیوں کے ممبران کے تبادلے سے متعلق سوال پر کہا کہ کوئی بھی کسی کرسی پر مستقل نہیں بیٹھ سکتا ۔ وزیراعلیٰ کی نشست پر بھی تب تک رہ سکتا ہوں جب تک عوام کا اعتماد رہے گا ۔ پھر سرکاری آفیسران کا کام ہی ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے۔

ایک آفیسر کو اگر دس سال ایک ہی پوسٹ پر بیٹھے رہنے دینگے تو اس کی موناپلی بن جائے گی اور وہ اسے اپنی میراث سمجھیں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ اچھے آفیسران کو کام کا موقع دیں اور ان سے کام لیں ۔ایک اور سوال پر وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پچھلی بار کی طرح اس بار کا بجٹ بھی عوام دوست ہوگا۔